التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ستائیسویں مجلس -- 27 -- کونو امع الصادقین


کونو امع الصادقین
گذشتہ مجلس کے ساتھ آیت ولایت پر ساتواں اعتراض یہ بھی کیاجاتا ہے کہ اگر تیسرا ولی صرف حضرت علی مراد ہو تو آیت مجیدہ کا سیاق و سباق سے ربط نہیں رہتا کیونکہ اس سے قبل یہودیوں کی دوستی سے منع کیا گیا ہے پس اس آیت میں مومنوں کو مومنوں کے ساتھ دوستی رکھنے کا حکم ہی زیادہ مناسب ہے تو اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ قاعدہ عربیہ کے اعتبار  ہے مضاف اور مضاف الیہ میں تغایر نہیں رہتا کیونکہ جو ولی ہیں وہ مولی علہیم بھی ہیں اورثانیا عرض یہ ہے کہ آیات قرآنیہ کی موجودہ ترتیب کے متعلق کون یقین سے کہہ سکتا ہے کہ یہ اسی ترتیب سے اتری ہیں کہتے ہیں کہ نماز میں انگوٹھی دینا فعل کثیر ہے جو مبطل نماز ہے تو اس کے کئی جوابات ہیں صاحب کشاف نے کہاہے کہ یہ آیت حضرت علی کے حق میں اتری ہے جب کہ آپ نماز پرھ رہےتھے اور سائل نےسوال کیا تو آپ نے حالت رکوع میں چھوٹی انگلی سے انگوٹھی پھینک دی اور اس کےاتارنے میں عمل کثیر لازم نہیں آتا جو نماز میں مخل ہو اس کی تفسیر میں مجاہد سے منقول ہے کہ یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ نماز میں فعل قلیل مباح ہے اور اسی بنا پرجناب رسالت مآب نے حالت نماز میں پاوں سےجوتے اتار لئے تھے اور نیز ابن عباس کے بالوں سے پکڑ کر اور اس کی بائیں طر ف سے گھسیٹ کر دائیں طرف کر دیا تھا عماد نیز بخاری موطا مسلم ابو داود ااور نسائی میں ہے کہ رسول خدا جماعت کے ساتھ نماز پڑھا رہے تھے اور امامہ بنت ابوالعاص آپ کے کندھوں پرسوار تھی پس جب رکوع میں جاتےتھے توا س کواتار کر زمین پر بٹھا لیتے تھے اور سجدہ سے فارغ ہونے کے بعد اس کو دوبارہ کندھوں پر بٹھا لیتے تھے اس سےبڑھ کر سنیئے کہ فتادی ظہیر سے منقول ہے کہ نماز کی حالت میں عورت کو بوسہ دینا بھی نماز کو باطل نہیں کرتا بس صرف حضرت علی کی فضیلت آنکھوں کا خار ہے اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا اور انکار کے کئی بہانے بنا ئے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ نماز میں کوئی سا دوسرا فعل خشوع و خضوع کےمنا فی ہے لیکن یہ لوگ اپنی عبادتوں پر حضرت علی کی عبادت کا قیاس کرتے ہیں حضرت علی تو وہ عابد ہے جوایک وقت میں بدنی اورمالی عبادتیں کر سکتا ہے بلکہ دو قسم کی بدنی عبادتیں بھی علی بیک وقت کرتے تھے جہاد بھی اور نماز بھی پاوں سے تیر کھینچا گیااور مصلی خون سے پر ہو گیا ذرا دوسرے صحابہ کی عبادت کا خشوع ملاحظہ کیجئے حضرت عمر خود  فرماتے ہیں میں نماز کی حالت میں بحرین کا جزیہ کا شمار کرتا رہتا ہوں ابراہیم نخعی سے مروی ہے ہم نے ایک مرتبہ نماز مغرب حضرت عمر کے پیچھے پڑھی تو انہوں نے قرات نہ پڑھی جب نماز کے بعد ہم نے قرات کےمتعلق پوچھا توکہنے لگے میں اس وقت شام کی طرف قافلہ روانہ کر رہا تھا یہاں تک کہ منزل طے کر کے شام تک پہنچا عکرمہ سے مروی ہے کہ عشا ئ کی نماز میں بھی ایسا ہوا تو نماز سےفارغ ہو کر گھر چلے گئے عبدالرحمن بن عوف پیچھے گیا اوراجازت لے کر اندر داخل ہوا اور پوچھا کہ کیاتونے رسول کوایسا کرتے کبھی دیکھا ہے کہ نماز میں قرات نہیں پڑھی حضرت عمر نےجواب دیاکہ مجھے بھول گیا ہے کیونکہ میں اس وقت ایک قافلہ شام بھیج رہاتھا اورپھر خیال میں اس کو وہاں سے واپس مدینہ تک لایا چنانچہ دوبارہ اذان کہی گئی اور نماز دوبارہ ہوئی او ر بعد از نماز بر سر اجلاس حضرت عمرکے اپنا عذر بیان کیااسی طرح عبدالرحمن بن اسود سے مروی ہے کہ حالت نماز میں حضرت عمر جوئیں مارا کرتے تھے نیز مروی ہے کہ حضرت عمر کونسیان طاری ہو گیا تو ایک شخص کو پیچھے کھڑا کردیتے تھے اور پھراسی کی یاد دہانی سے رکوع سجود اور قیام کرتے تھے کنز العمال
ایک دفعہ حضرت رسالت مآب پڑھ رہےتھے کہ حسنین شریفین پشت اقدس پر سوار ہو گئے لوگوں نے منع کیا تو حضور نےفرمایا کہ ان کو منع نہ کرو بلکہ جس کو مجھ سے محبت ہے اسے چاہیئے کہ ان دونوں کےساتھ بھی محبت کرے
من مات علی حب ال محمد مات شھیدا لاومن مات علی حب ال محمد مان مغفور ا الاومن مات علی حب ال محمد مات مومنا مستکمل الا یمان الاومن مات علی حب ال محمد بشرہ ملک الموت بالجنت ومنکو و نکیر الاومن مات علی حب ال محمد  جعل اللہ قبرہ مزار ملائکہ الرحمتہ الاومن مات علی حب ال محمد فتح لہ فی قبرہ بایان الی الجنتہ الاومن ملت علی حب ال محمدیزف الی الجنتہ تزف العروس الی  بیت زوجھا الاومن مات علی حب ال محمد مات علی السنتہ دالجماعہ۔
جو آل محمد کی محبت پر مراوہ شہید مرا جو آل محمد کی  محبت پر مراوہ مغفور مرا جوا ٓل محمد کی محبت پر مراوہ تائب مرا جو آل محمد کی محبت پر مرا منکر نکیر اور ملک الموت اس کو جنت کی خوشخبری دیں گے جو آل محمد کی محبت پر سرا اس کی قبر رحمت کے فرشتوں کی زیارت گاہ بنے گی جو آل محمد کی محبت پر مرا اس کی قبر میں جنت کی طرف دو دروازے کھل جائیں گے جو آل محمد کی محبت پر مرا وہ نو عروس کی طرح خوشی خوشی جنت میں جائے گا جو آل محمد کی محبت پر مرا وہ سنت رسول پر مرا۔اور جو شخص آل محمد سے بعض لے کر مرے اس کے متعلق بھی فرمان نبوی سن لیجئے الاومن مات علی بغض ال محمد جائ نوم القیامتہ مکتوبا بین عینہ ائس من رحمتہ اللہ الاومن مات علی بغض ال محمد مات کا فرالاومن مات علی بغض ال محمد لم یشم رائحتہ الجنتہ جو آل محمد کے بغض پر مرا قیامت کے دن اس کی پیشانی پر رحمت خدا سے مایوسی لکھی ہو گی جو آل محمد کے بغض میں مرا وہ کافر مرا جو آل محمد کی دشمنی میں مرا وہ جنت کی بو نہ پا ئے گا
تفسیر کشاف تفسیر ثعلبی تفسیر کبیر تفسیر نیشا پوری وغیرہ بھی اس پر بہت زور دیا گیا ہے مثلا نماز مومن کےلئے معراج ہے نماز دین کا عمود ہے معرفت کے بعد نماز سے افضل کوئی عمل نہیں ایک نماز فریضہ ہزار حج سے اٖفضل ہے تمام اعمال کی مقبولیت کا  دارومدار  نماز کی مقبولیت پر ہے جو نمازکو حنیف سمجھے وہ مجھ سے نہیں ہے اوراسی نماز کی جزو ہے درود بر محمد و آل محمد شافعی نے خوب کہا ہے کفاکم من عظیم الفخرانکم من لم یصل علیکم لا صلواۃ لہ حالت نماز میں رسول اوردوش پر حسین سوار حسین کو نماز کے ساتھ خصوصی تعلق تھا کہ نماز حسین سے جدا نہیں اورحسین نماز سے جدا نہیں حتی کہ جب کربلا میں تیرو تلوار وسنان رہےتھے حسین نے اس وقت  بھی نماز سے علیحدگی قبول نہ فرمائی ۔

ایک تبصرہ شائع کریں