التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

بارہویں مجلس -- کونو ا مع الصادقین


کونو ا مع الصادقین
علی وہ ہے کہ عالم لاہور ت و تجر د میں اور عالم ناسورت و مادی میں اس کا مقابل کوئی نہیں پس یہی ہیں صادقین کا مصداق واقعی سلمان سے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب نے فرمایا کہ میں اورعلی خلقت آدم سے چار ہزار برس پہلے ایک نور تھے پس جب خدا نے حضرت آدم کو خلق فرمایا تو اس نور کو دو ٹکڑ ے کر دیا ایک حصہ میں ہوں اوردوسرا حصہ علی ہے ایک اور روایت میں ہے کہ اناوعلی من نور واحد تذکرہ خواص الامتہ
سلمان سے منقول ہے جناب رسالت مآب کو فرماتے ہوئے میں نے خود سناکہ میں اورعلی ایک نورسے پیدا ہوئے عرش کے دائیں جانب ہم حضرت آدم کی خلقت سے چودہ ہزار سال قبل خدا کی تسبیح و تقدیس کرتے رہے جب خدا نے آدم کو پیداکیا تو ہم نیک مردوں کی پشتوں اور پاک عورتوں کے رحموں میں منتقل ہوتے چلے آئے یہاں تک کہ صلب عبدالمطلب میں پہنچے پس اس نور کودو حصوں میں تقسیم کیا گیا ایک حصہ صلب عبداللہ کی طرف منتقل ہوا اور دوسرا حصہ صلب ابو طالب کی طرف منتقل ہوا پس ایک نصف سے میں اور دوسرے نصف سے علی ہے اور خدانے اپنے ناموں سے نام مشتق کئے وہ محمود اور میں   محسن اور میرے دونو شہزادے حسن وحسین ہیں میرے حصہ میں رسالت اور نبوت آئی اوراس کے حصہ میں خلافت و امامت آئی میں رسول اللہ ہوں اور علی سیف اللہ  حمو ینی ورفرائد السمطین
ابن عباس سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ خلقت آدم سے دو ہزار برس قبل میں اللہ کے سامنے ایک نور تھا اس نور نے تسبیح پڑھی تو ملائکہ نے سن کر تسبیح شروع کی جب آدم پیدا ہوئے تو وہ نوران کے صلب میں رکھا گیا پس میں بذریعہ صلب آدم زمین پر آیا پھر صلب نوح پھر صلب ابراہیم اور اسی طرح یکے بعد دیگرے اصلاب کریمہ اور ارحام طاہرہ سے منتقل ہوکر دو حصو ں میں ظاہر ہوا اور ان اصلاب وارحام سے کبھی بدکاری واقع نہیں ہوئی جن میں یہ نور منتقل ہوتارہا محمد بن سعود کازردنی در منتقی
چالیس تک علما اہل سنت نےاس حدیث شریف کو نقل کیا ہے کہ روائ حدیث صحابہ رسول ہیں ہاں الفاظ حدیث میں فرق ضرور ہےکسی میں ہے  مجھ میں نبوت اورعلی میں خلافت ہے کہیں ہے مجھے نبی بنایا اور علی کو وصی بنایا یا مجھ میں نبوت و رسالت اور علی میں فرد سیت و فصاحت یا میرا نام رسالت و نبوت میں اور علی کا نام خلافت و شجاعت میں یا میں رسول اللہ اور علی سیف اللہ ہے یا علی منی وانا منہ لحمی ودمہ ومی فمن احبہ فبحبی احبہ ومن ابغضہ فببغضی بغضہ علی مجھ سے اور میں علی سے ہوں اس کا گوشت  میرا گوشت اس کا خون میرا خون جس نے اس سے محبت کیوہ میری محبت سے ہے اور جس نے اس سے بغض رکھا تو میرے بغض سے ہو گا یا مجھے نبوت کےلئے نامزد کیا اور علی کو  شجاعت علم و فصاحت کے لئے مختیار کیا یا ایک جز میں اور ایک جز علی ہے یا علی مجھ سے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا ولی ہے حضرت عثمان بن عفان سے مروی ہے کہ حضرت عمر روایت کرتے ہیں خداوند کریم نے ملائکہ کو حضرت علی کے چہرے کے نور سے خلق فرمایا مناقب اخطب خوارزم نوروجہ فاطمہ کےمتعلق حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ اسلک فی السم الخیاط فی اللیک المظلمتہ من نور وجہ فاطمہ شب تارمیں جناب فاطمہ کے نورکی وجہ سے سوئی میں تاگا ڈال لیا کرتی تھی ہدایتہ السعدائ مصنفہ ملک العلما شہاب الدین دولت آبادی سورۃ تغابن فامنو باللہ ورسول والنورالذی انزلنا ابن عباس سے منقول ہے کہ اس نور سے مراد حضرت علی ہیں محمد بن جریر طبری
خلقت ظاہرین جابر بن عبداللہ کہتا ہے میں نے جناب رسالتمآب سے حضرت علی کی ولادت کےمتعلق سوال کیا تو آپ نےفرمایا تونے بہترین مولود کےمتعلق پوچھا ہےجو مسیح کےمشابہ پیدا ہوا ہے خدا نےعلی کو میرے نورسے اور میرا نور اپنے نور سے خلق فرمایا ہم دونو ایک نور تھے او ر خدا نے ہمیں صلب آدم میں منتقل کیا پھر اصلاب طاہرہ اور ارحام پاکیزہ میں منتقل ہوتا رہا یہاں تک کہ میں بہترین رحم آمنہ میں اور علی بہترین رحم فاطمہ بنت اسد میں منتقل ہوئے ہمارے زمانہ میں ایک عابد مسرم نامی تھا جس نے اللہ کی عبادت 620 برس کی تھی اور کبھی اللہ سے اپنی حاجت کاسوال نہ کیا تھا پس خدانے ابو طالب کو اس کی جانب روانہ کیا جب اس نے دیکھا تو  تعظیم کےلئے اٹھا اور سرکا بوسہ دیا اور سامنے بٹھایا پھردریافت کیا کہ آپ کون ہیں آپ نے فرمایا میں تہامہ کارہنے والا ہوں اس نے پوچھا تہامہ سے کیا مراد فرمایا بنی ہاشم پس اٹھا اوردوبارہ سر کا بوسہ دیا پھر کہنے لگا اے عبد خدا مجھے خدانے الہام کیا ہے ابو طالب نے پوچھا وہ کیا ہے تو جواب دیاکہ خدا تجھےفرزند عطا کرےگا جو ولی اللہ ہو گا اور  جس رات آپ پیدا ہوئے زمین نورانی ہوگئی ابو طالب باہر نکل کر آواز کرنےلگے لوگو کعبہ میں ولی اللہ کی پیدائش ہوگئی صبح کوکعبہ میں داخل ہوئے اور یہ شعر پڑھے یا رب ھذا الغسق الدجی والقمر المبلج المضی بین لنامن امرک الخضی ما ذ ا تری اسم ذا لصبی اے شب تار اور روشن چاند کا پروردگار اپنے امر خفی سے بتا کہ اس بچہ کا نام کیا ہو یا اھل بیت المصطفی النبی خصصتم بالوالد الذکی ان اسمہ من شامخ علی علی ن اشتق من العلی اے مصطفی کے گھر والو تمہیں اس پاکیزہ بچے سے خصوصیت دی گئی ہے پروردگار بلند و بالا کی جانب سے اس کا نام علی ہے جو نام خدا علی سے مشتق ہے محمد بن یوسف درکفایتہ الطالب حضر ت عیسی کی ولادت سے حضر ت علی کی ولادت کو کئی وجوہ سے مشابہت حاصل ہے ولادت ک مخفی ہونا کیونکہ احادیث متواترہ میں ہے کہ حضرت علی جناب فاطمہ بنت اسد کےشکم مبارک سے اندرون کعبہ پیدا ہوئے مستدرک حاکم
13 رجب بروز جمعہ 30 ہجری عام الفیل ہجرت سے 23 یا 25 سال قبل بعثت سے 10 یا 12 سال پہلے مکہ میں بیت اللہ کے اند ر آپ کی ولادت ہوئی او ر اس سے قبل کسی کا تولد بھی بیت اللہ میں نہ ہوا اور یہ آپ کی وہ فضیلت ہے کہ اس میں اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ پہلا ہاشمی  ہےجس کے ماں اور باپ دونو ہاشمی تھے فصول مہمہ ابن صباع مالکی
بروایت سعید بن حببر یزید بن قٖغب کہتا ہے کہ میں حضرت عباس کے ساتھ بیت اللہ کےسامنے بیٹھا ہوا تھا کہ جناب فاطمہ بنت اسد والدہ ماجدہ علی تشریف لائیں ان کو دروزہ پیدا ہوا تو کہنے لگیں اے پروردگار میں تیرے اورپر ایمان رکھتی ہوں اور تیرے رسولوں اور کتابوں پرایمان رکھتی ہوں اور اپنے جد حضرت خلیل کی تصدیق کرنےوالی ہوں اور یہ جانتی ہوں کہ یہ بیت اس کا بنایا ہے پس تجھے اس کاواسطہ جس نے یہ گھر بنایا اور اس بچہ کا واسطہ جو میرے شکم میں ہے کہ اس بچہ کی ولادت کو میرے اوپر آسان فرماپس ہم نے دیکھا کہ پشت کی طرف دیواربیت اللہ شق ہوئی اور بی بی اندر داخل ہوگئی اور ہماری آنکھو ں سے غائب ہوگئی پھر دیوار مل گئی ہم نےدروازہ ک قفل کھولنے کا ارادہ کیا لیکن نہ کھل سکا تو ہم جان گئے کہ یہ خدائی راز ہے پھر چوتھے روز بی بی بیت اللہ سے باہر تشریف لائی جب کہ امیرالمومنین اس کے ہاتھوں پر تھا اور کہتی تھی کہ میں گزشتہ تمام عورتوں سے اس امر میں فضیلت رکھتی ہوں کیونکہ آسیہ بنت مزاحم نے خفیہ طور پر ایک ایسی جگہ خدا کی عبادت کی جہاں سوائے اضطرار کے عبادت نہیں ہوسکتی اور مریم بنت عمران نے خشک کھجور کو حرکت دی اور تازہ پھل کھائے اور میں اللہ کے گھر میں داخل ہوکر جنت کے میوہ جات کھاتی رہی ہوں اور جب میں نے باہر آنے کا ارادہ کیاتو ہاتف سے ندا پہنچی اے فاطمہ اس بچے کا نام علی رکھو اور اللہ علی اعلی فرماتا ہے کہ میں نےاس کا نام اپنے نام سے مشتق کیا ہے اور میر ا تعلیم یافتہ ہے اس کو میں نے اپنے گہرے علوم پر مطلع کیاہے یہ میرے گھر سے بتوں کو توڑ پھینکے گااور یہی میرے گھرکے اوپر اعلانیہ اذان کہے گا اور میر ی تقدیس و تمحید کرےگاپس طوبی ہے اس کےلئے جو اس کی اطاعت کرے اور اس سے دوستی رکھے اور ویل اس کے لئے جوا س سے بغض رکھے اور نافرمانی کرے بحار
ممکن ہے اس امر میں مشابہت مقصود ہوکہ جس طرح حضرت عیسی کی ولادت پر دایہ گری کا کام حوران جنت نے کیا تھا اسی طرح یہاں بھی وہ خادمہ تھیں ممکن ہے بچنے میں کلام کرنے کی مشابہت مراد لی گئی ہو کیونکہ حضرت ابو طالب کی نظر پڑی تو آپ ہنس پڑے اور حضرت علی نے کہا السلام علیک یا اتباہ ورحمتہ اللہ و برکاتہ پھر حضرت رسالت مآب تشریف لائے تو حضرت علی نے خوشی میں جسم مبارک کو حرکت دی اور ہنس دئیے اور عرض کی السلام علیک یا رسول اللہ و رحمتہ اللہ وبرکاتہ پھر باذن خدا تخخ کیا اور بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر سورہ مومنوں کی تلاوت شروع کی حضور نے فرما یا واقعی مومنوں نے تیری وجہ سے فلاح پائی جب آپ اس آیت پر پہنچے اولیک ھم الوارثون الخ تو حضور نے فرمایا واللہ آپ ان کے امیر ہیں تمیر ھم من علو مک کہ آپ اپنے علوم سے ان کو سکھائیں گے اور وہ سیکھیں گے اور تو ہی ان کا  ولی ہےاور تیری وجہ سے وہ یدایت پر ہوں گے دمعہ ساکبہ بوقت ولادت جناب امیر جناب رسالتمآب کی عمر شریف 30 برس کی تھی پس آپ نے ہی ان کی پرورش فرمائی اور محبت سے پیش آئے آپ خود ہی ان کو غسل دیتے اور دودھ پلاتے تھے اور جھولا جھلاتے تھے نیز جاگتے میں بچوں کی طرح ان سے باتیں کرتے تھے اور سینے پرسلاتے تھے اور فرماتے تھے یہ میرا بھائی ہے میراولی میرا ناصر میرا مخلص میرا ذخیرہ میری پناہ میراداماد اور میرا وصی و امین ہے اور نیز خلیفہ ہے اور ہمیشہ ان کی محافظت فرماتے تھے اور اپنے ہمراہ مکہ کے پہاڑوں اوروادیوں میں پھراتے تھے کشف الحق نقلاعن بشائرالمصطفی

ایک تبصرہ شائع کریں