امام حسین ؑ کے سر اطہر کی جائے دفن کے متعلق زبردست اختلاف ہے اوراس میں
آٹھ اقوال ہیں:
(۱) دمشق باب
الفراد یس میں مدفون ہے۔
(۲) مصر کے
شہرقاہرہ میں مدفون ہے۔
(۳) عسقلان
میں دفن کیا گیا۔
(۴) نجف اشرف
کے باہر مسجد حنانہ میں مدفون ہے۔
(۵) نجف اشرف
میں حضرت امیر ؑ کے حرم پاک میں دفن ہے، چنانچہ سرمبارک کی وہاں ایک زیارت بھی
پڑھی جاتی ہے۔
(۶) رہائی پر
قافلہ اہل بیت کے سپرُد کیا گیا اوراُنہوں نے آکر کربلامیں دفن کیا، گویا جسم
اطہر کے ساتھ ملحق کیا گیا۔
(۷) قافلہ
اسیرانِ اہل بیت نے اپنے ساتھ لاکر جنت البقیع میں جناب بتول معظمہ کی قبر کے پہلو
میں دفن کیا۔
(۸) جب
سرہائے شہدأ دمشق میں پہنچے توان کوملائکہ نے اٹھالیا پس وہ عالم بالامیں لے جائے
گئے۔
چنانچہ ’’مخزن البکا ٔ مجلس ۱۲تنبیہ
نمبر ۱ ‘‘ میں ایک روایت ہے زندانِ شام میں وہ سرغائب
ہوگیا اورپھر کسی کو نہ مل سکا، آقائے ذبیح محلاتی نے ’’فرسان الہیجا‘‘میں ذکر
کیا ہے شاید سر مبارک کے مدفن کے متعلق اس قدر زبردست اختلاف کی مصلحت یہ ہوگی کہ
جگہ جگہ سر اقدس کی زیارت گاہیں تعمیر ہوں اورہرجگہ زائر ین پہنچ کرامام ؑ کی
مظلومیت کی داستان کو تازہ کریں اوران کی یاد جگہ جگہ مومنین کے دلوں میں ہر وقت
قائم رہے؟