التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

امام مظلوم کا اسپ وفا دار

2 min read
’’مخزن البکا‘‘ میں بروایت ’’منتخب‘‘ منقول ہے کہ امام مظلوم ؑ کا پیا سا گھوڑا فریاد کرتا ہو اقتل گاہ میں داخل ہوا اور شہید وںکے درمیان اپنے آقا کی لاش کو تلاش کرتا تھا، چنانچہ ایک ایک شہید کے پاس آکر سونگھتا تھا اور جب جانتاتھاکہ یہ میرا آقا نہیں ہے تو پھر دوسری لا ش پر چلا جاتا تھا، جب عمر بن سعد نے دیکھاتوحکم دیا کہ اس کو پکڑ کر میرے پاس لائو چنانچہ اس کوپکڑنے کیلئے شہسوار آگے بڑھے تو امام ؑ کے وفادار گھوڑے نے اپنے مولا کے انتقام میں ان پر حملہ کر دیا پس پائوں سے مارتا تھا اور منہ سے کاٹتا تھا اور عمر سعد نے جب یہ ماجرا دیکھا تو آواز دی کہ گھوڑے کو زیادہ نہ ستائو اور دیکھو کہ وہ کیا کرتا ہے؟ چنانچہ وہ دور ہو کر دیکھنے لگے تو گھوڑے نے اپنے آقا کو ڈھونڈھنا شروع کیا  جَعَلَ یَتَخَطّٰی الْقَتْلٰی وَ یَطْلُبُ الْحُسَیْن   آخرکار امام مظلوم ؑ کی لاش پر پہنچ گیا جَعَلَ یَشُمُّ رَائَحَتَہُ وَیُقَبِّلُہُ بِفَمِّہٖ وَیَضَعُ ناَصِیَتَہُ عَلَیْہِ وَھُو مَعَ ذَالِکَ یَبْکِیْ بُکَائَ الثَّکْلٰی حَتّٰی اَعْجَبَ کُلّ مَنْ حَضَر وہ امام ؑ کی خوشبو لیتا تھا اور منہ سے بوسے دیتا تھا اور آپ ؑ کے جسم اطہر سے پیشانی کو رگڑتا تھا اور اسی طرح روتا تھا جس طرح پسر مردہ عورت روتی ہے حتیٰ کہ تمام لوگ گھوڑے کی یہ وفاداری دیکھ کر حیران ہوئے، اس کے بعد اپنی پیشانی خون سے رنگین کر کے ہنہناتا اور آنکھوں سے آنسو بہاتا ہو ااہل حرم کو مطلع کرنے کے لئے خیام کی طرف روانہ ہوا، جب جناب زینب عالیہ نے گھوڑے کی آواز سنی تو سکینہ سے فرمایا جائو بیٹی تمہارا باپ پانی لا رہا ہو گا، جب سکینہ خاتون درخیمہ پر پہنچی تو دیکھا کہ گھوڑ ے کی پیشانی خون آلود ہے۔۔ لگام شکستہ۔۔ زین ڈھلی ہوئی ہے۔۔ بدن میں تیر پیوستہ ہیں اور ا س کی ہنہنا ہٹ اپنے سوار کی موت کو خبر دے رہی ہے تو سر سے مقنعہ اُتار پھینکا اور  وَا حُسَیْنَاہُ وَا مُحَمَّدَاہُ وَا عَلِیّاہُ  کی صدا بلند ہوئی، پس گھوڑے کی پیشانی پر منہ رکھ کر اپنی مظلومی اوربے کسی کا رونا روتی رہی اور فریا د کرتی رہی، پس جناب زینب خاتون آئیں اور گھوڑے کی حالت دیکھ کر محو گریہ ہوئیں اور اپنے نانا کو پکار پکار کر کہتی تھیں کہ تیر احسین ؑ بے گور وکفن صحرائے کربلا میںدھوپ پر پڑ اہے کہ لوگوں نے اس کے بدن سے لبا س بھی اتار لیا ہے؟
بروایت ابو مخنف تمام مستورات خیام سے سر برہنہ نکلیں سر منہ پیٹتی ہوئی در تک پہنچیں، امّ کلثوم نے گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھ کر بین کئے پس گھوڑے نے ایک سرد آہ کھینچی اور سادانیوں کے سامنے سر زمین پر مارا اور وہیں ختم ہو گیا، پس گھوڑے کی موت سے اہل حرم میںاور زیادہ ماتم کی صدائیں بلندہوئیں، ایک روایت میں ہے کہ گھوڑے نے دریامیں چھلانگ لگا دی او رپھر باہرنہ آیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں