التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نکاحِ دائم | nikah daim

نکاحِ دائم | nikah daim
نکاحِ دائم | nikah daim
نکاحِ دائم | nikah daim
نکاح سنت رسول اللہ ہے اور اس کا ثواب بہت زیادہ ہے۔۔ حضرت امام محمد باقرؑ نے فرمایا شادی شدہ آدمی کی دو رکعت نماز کا ثواب اس ایک آدمی کے دن کے روزہ اور رات کی عبادت سے زیادہ ہے جو شادی شدہ نہ ہو۔۔۔ دوسری روایت میںحضرت امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ شادی شدہ کی دو رکعت کنوارے کی ستر رکعت سے افضل ہے۔۔۔ حضرت امام جعفر صادقؑ نے فرمایا خداوند کریم بروز محشر چار آدمیوں پر نظر رحمت فرمائے گا:
۱              جو کسی پشیمان کو معاف کر دے۔
۲             جو کسی مصیبت زدہ کی فریاد رسی کرے۔
۳             جو کسی غلام کو آزاد کرے۔
۴             جو کسی کنوارے کی شادی کرادے۔
حضرت رسالتمآبؐ نے فرمایا نکاح میری سنت ہے جو میری سنت سے روگردانی کرے وہ میرا نہیں ہے۔
حضورؐ نے فرمایا میری امت کے اچھے لوگ وہ ہیں جو شادی شدہ ہوں اور برے وہ ہیں جو شادی کے بغیر ہوں۔۔۔۔ ایک اور روایت میں آپؐ نے فرمایا بغیر شادی کے رہنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔
حضورؐ نے فرمایا مرنے والوں میں سے بغیر شادی کے مرنے والے بدترین لوگ ہیں  (بحار الانوار)
نکاح خوانی کا طریقہ
اگر لڑکی جوان ہو تو نکاح خوان پہلے لڑکی سے نکاح کی اجازت حاصل کرے اور حق مہر کی فریقین سے رضا مندی معلوم کرے اور لڑکی سے نکاح کی وکالت لے۔۔ پس خطبہ نکاح پڑھے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اِقْرَارًامبِنِعْمَتِہٖ وَ لا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ اِخْلاصًا لِّوَحْدَانِیَّتِہٖ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ بَرِیَّتِہٖ  وَ عَلٰی الْاَصْفِیَآئِ مِنْ عِتْرَتِہٖ اَمَّا بَعْدُ فَقَدْ کانَ مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ عَلٰی الْاَنَامِ اَنْ أَغْنَاھُمْ بِالْحَلالِ عَنِ الْحَرَامِ فَقَالَ سُبْحَانَہٗ وَ تَعَالٰی وَانْکِحُوْا لْاَیَامٰی مِنْکُمْ وَ الصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَ اِمَآئِکُمْ اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ وَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّمْ اَلنِّکاحُ مِنْ سُنَّتِیْ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ۔
پس اگر لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہوں اور دونوںکے وکیل جدا ہوں تو پہلے لڑکی کا وکیل لڑکے کے وکیل کو مخاطب کر کے کہے:
لڑکی کا وکیل کہے:
لڑکے کا وکیل کہے:
اَنْکَحْتُ مُوَکِّلَتِیْ مُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَنْکَحْتُ مُوَکِّلَتِیْ بِمُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَنْکَحْتُ مُوَکِّلَتِیْ لِمُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَنْکَحْتُ مُوَکِّلَتِیْ(لڑکی کا نام)  وِکَالَۃً عَنْھَا وَ عَنْ أَبِیْھَا بِمُوَکِّلِکَ (لڑکے کا نام) عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ مُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ بِمُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ لِمُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ (لڑکی کا نام)  وِکَالَۃً عَنْھَا وَ عَنْ أَبِیْھَا بِمُوَکِّلِکَ (لڑکے کا نام) عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَنْکَحْتُ وَ زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ  مُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ  وَ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ  عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَ نْکَحْتُ وَ زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ  بِمُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ  وَ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَ نْکَحْتُ وَ زَوَّجْتُ مُوَکِّلَتِیْ  لِمُوَکِّلِکَ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ  وَ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اَنْکَحْتُ وَ زَوَّجْتُ  مُوَکِّلَتِیْ  (لڑکی کا نام)  وِکَالَۃً عَنْھَا وَ عَنْ أَبِیْھَا بِمُوَکِّلِکَ (لڑکے کا نام) عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
قَبِلْتُ النِّکاحَ  وَ التَّزْوِیْجَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
مسئلہ:       لڑکی نابالغہ ہو اور لڑکا بالغ ہو تو ایجاب کے صیغوں میں تبدیلی آئے گی اور قبولیت کے صیغے وہی رہیں گے جو پہلے گزر چکے ہیں کیونکہ اس صورت میں لڑکی کی طرف سے ایجاب کے صیغے پڑھنے والا لڑکی کا وکیل نہ ہو گا بلکہ لڑکی کے باپ سے قبولیت لے کر پڑھے گا۔۔ چنانچہ لڑکی کے باپ کی طرف سے وکیل بنے گا اور صیغہ میں لفظ   مُوَکِّلَتِیْ کی بجائے   بِنْتَ مُوَکِّلِیْ کہے گا ۔
مسئلہ:       اگر لڑکی کا باپ نہ ہو بلکہ دادا ہو تو دادا کی طرف سے وکیل ہر صیغہ میں   بِنْتَ مُوَکِّلِیْ کی بجائے  بِنْتَ ابْنِ مُوَکِّلِیْ کہے گا اور  عَنْ أَبِیْھَا کی بجائے   عَنْ جَدِّھَا کہا جائے گا۔
مسئلہ:       اگر لڑکی جوان ہو اور باپ ، دادا موجود نہ ہوں تو صیغہ ۴،۸،۱۲ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
اگر دونوں طرف سے ایک ہی وکیل نکاح پڑھے تو پہلے عورت کی طرف سے ایجاب کا صیغہ اس طرح پڑھے:  اَنْکَحْتُ مُوَکِّلَتِیْ مُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
پھر مرد کی طرف سے کہے:  قَبِلْتُ النِّکاحَ لِمُوَکِّلِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
اسی طرح تمام ایجاب کے صیغوں میں  مُوَکِّلِکَ کی جگہ مُوَکِّلِیْ  کا لفظ استعمال کرے گا اور ہر جگہ مرد کی وکالت میں قبول کے صیغے وہی ہیں جو گزر چکے ہیں ان میں کوئی تبدیلی نہ ہو گی۔
اگر عورت کی طرف سے وکیل ہو اور مرد خود قبول کرے تو ایجاب و قبول کے دونوں صیغوں میں تبدیلی لازمی ہے۔۔ مثلاً عورت کی طرف سے وکیل اس طرح کہے گا:    اَنْکَحْتُکَ مُوَکِّلَتِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
خود مرد جواب میں کہے گا:  قَبِلْتُ النِّکاحَ لِنَفْسِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
پھر عورت کا وکیل کہے گا:  زَوَّجْتُکَ مُوَکِّلَتِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
مرد کہے گا:  قَبِلْتُ التَّزْوِیْجَ لِنَفْسِیْ عَلٰی الْمَہْرِ الْمَعْلُوْم
مسئلہ:       صیغے پڑھے جانے کے بعد نکاح خوان اور حاضرین کو چاہیے کہ نئے جوڑے کے لئے اللہ تعالیٰ سے خیر و خوبی کی دعا کریں۔
مسئلہ:       نکاح کے بعد لڑکے کی جانب سے حسب حیثیت کھانے کیلئے مٹھائی تقسیم ہونی چاہیے اور حاضرین نکاح کے لئے اس کا کھانا مستحب ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں