التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ا ہلِ حرم سے وداع کی دوسری روایت

1 min read
پھر فرمایا:  یَا زَیْنَبُ یَا اُمّ کلْثُومٍ  یَا رُبَاب  اے خاندانِ رسول کی شہزادیو!  اے دودمانِ عصمت وطہارت کی پردہ نشینو! میرا آخری پیغام سنو؟ چنانچہ یہ آوازپہنچتے ہی تمام پردہ دارپروانہ دار شمعِ امامت کے ارد گرد جمع ہوگئیں اورخاموشی سے مولاکے آخری فرمان کی منتظر ہوئیں چنانچہ آپ ؑ نے اہل حرم پر ایک یاس وحسرت کی نظر کی اورفرمایا:
میں تم کو صبر کی تلقین کرتا ہوں اب میں موت کے لئے آمادہ ہوں تمہارا خدا حافظ،  میں تم کورونے سے منع نہیں کرتا البتہ کہتاہوں کہ دامن صبر کوہاتھ سے نہ چھوڑنا۔
مخدّراتِ حجرۂ عصمت نے جب اپنے آقا کی زبانی اپنی شہادت کا پیغام سنا تو بے تحاشہ صدائے گریہ بلند ہوئی کہ ان کے گریہ سے ملائِ اعلیٰ کے باشندوں میں بھی ماتم ہوا، جناب سکینہ خاتون کی عمر چونکہ چھوٹی تھی اپنی ماں سے دریافت کیا کہ یہ گریہ وفغاں اورماتم وبیقراری کس وجہ سے ہے؟ تو ماں نے جواب دیا بیٹی کیا بتائوں تیرا باپ موت کے لئے کمر بستہ ہے اورہمارے سرسے آقائے مظلوم کا سایہ اٹھنے والاہے، سکینہ ؑ نے سنا تو فوراً باپ کے قدموں پرگرگئی اورعرض کیا بابا کیا میں یتیم ہوجائوں گی؟ بتایئے آپ ؑ کے بعد میرا نگہبان اورپرسانِ حال کون ہوگا؟ امام ؑ نے اپنی خوردسال بچی کو اٹھالیا سینے سے لگایا اورتسلی دی، سر پر ہاتھ پھیر کرجناب زینب عالیہ سے فرمایا:
اے بہن میری یتیم بچی کی خبر گیری کرتے رہنا اوراس کو تسلی دیتے رہنا کیونکہ یتیموں کے دل نازک ہوتے ہیں، پس علی اصغر کو میدان میں لے گئے اوراس کی شہادت کا قصہ مفصلا گزرچکا ہے، شہزادہ علی اصغر کی شہادت کے بعد پھر خیام میں تشریف لائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں