التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

جسم اطہر

2 min read
عمر بن سعدنے حکم دیا کہ بدنِ امام مظلوم ؑ پر گھوڑے دوڑائے جائیں؟ چنانچہ دس آدمی گھوڑو ں پر سوا ر ہو کر آگے بڑھے اور امام ؑ کی لاش کو پامال کیا:
(۱)    اسحق بن حبوہ حضر می    (۲)     اخنس بن مرثد   (۳)   حکیم بن طفیل
(۴)  عمر وبن صبیح  (۵)  رجا بن منقذ  (۶)  سالم بن خیثمہ  (۷) صالح بن وہب  (۸)  واخط بن ناعم   (۹)   ہانی بن ثبیت حضرمی    (۱۰)    اسید بن مالک
یہی وہ ملاعین ہیں جنہوںنے ابن زیاد کے دربار میں اپنے کارنامے پر ناز کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا تھا:
نَحْنُ رَضَضْنَا الصَّدْرَ بَعْدَ الظَّہْرِ  بِکُلِّ یَعْبُوْبٍ شَدِیْدِ الْحَضْر
ہم وہ ہیںجنہوںنے امام مظلوم ؑ کے سینے او رپشت کو پامال کر کے کچل ڈالا اور سخت سموں والے تیز رو گھوڑے ان کے بدن پر دوڑائے؟  اور مروی ہے کہ یہ دس ملاعین حرامزادے اولادِ زنا تھے۔
زہیر بن قین کی عورت نے اپنے غلا م کو کفن دیا کہ جا کر زہیر کو پہنا دے جب غلام قتل گاہ میں آیا تو امام مظلوم ؑ کی لاش کو خاکِ کربلا پر عریاں دیکھ کر کہنے لگا خدا کی قسم یہ نہیںہوسکتا فرز ند رسول کا بدن بے کفن ہو؟ پس وہ کفن امام ؑ کو پہنا دیا اور واپس جا کر زہیر کیلئے دوسرا کفن لایا، عمر سعدنے گیارہویں محرم کو اپنے نجس مردوں پر جنازہ پڑھ کر ان کو دفن کیا اور قافلہ اسیرانِ اہل بیت کے ساتھ اسی روز بعد از زوال کوچ کیا۔
’’محرق القلوب ص ۱۱۲‘‘ میں ہے کہ جب قافلہ اسیرانِ اہل بیت کا گزر قتل گاہ سے ہوا تو بیبیوں نے اپنے آپ کو اونٹوں سے گرا دیااور لاشہ ہائے شہدأ پرپہنچیں، ’’قمقام‘‘ میںہے جونہی بیبیوں کی نظریں لاشہ ہائے شہدأ پر پڑیں تو سر اور منہ پر پیٹنا شروع کر دیا اور جنا ب زینب عالیہ نے اپنے نانا کو خطاب کر کے عرض کیا:
وَا مُحَمَّدَاہُ صَلّٰی عَلَیْکَ مَلِیْکُ السَّمَائِ وَ ھَذَا حُسَیْنٌ مُرَمَّلٌ باِلدِّمَائِ  مُقَطَّعُ الْاَعْضَائِ وَبَنَاتُکَ سَبَایَا۔
 نانا جان! تیرے اُوپر خدا کا درود و سلام ہو، یہ تیرا حسین ؑ خا ک و خون میں غلطان ہے، جس کے اعضا ٹکڑے ٹکڑے کئے جا چکے ہیں اور تیری شہزادیاں قید ہیں۔
 اور پھر عرض کیا:
 ھٰذَا حُسَیْنٌ تَسْفیٍ عَلَیْہِ الرِّیَاحُ قَتِیْلَ اَوْلَادِ الْبَغَایَا
حسین ؑ کے جسم نازنین پر ہوا ئیں مٹی اُڑا رہی ہیں اور اولا دِزنانے ان کو شہید کر ڈلاہے۔
ایک بین اس طرح کیا:
 ھَذَا حُسَیْنٌ مَجْزُورُ الرَّاسِ مِنَ الْقَضَا مَسْلُوْبُ الْعِمَامَۃِ وَالرِّدَا۔
 یہ حسین ؑ ہے جس کو پس گردن ذبح کیا گیا ہے اور اس کے تن سے عمامہ اور ردا اُتار لی گئی ہے۔
اسکے بعدبہت سے بین کئے حتی کہ دست و دشمن کو رلا دیا’’محرق القلوب ص۱۶۲‘‘ میں ہے کہ جناب زینب علیا نے بھائی کی لاش کودیکھ کرچارخطاب کئے:

ایک تبصرہ شائع کریں