التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

چوتھا باب -- حـالاتِ مخــتار -- مختار ابن ابی عبیدہ ثقفی

5 min read
مختارثقفی    ۱   ؁ھ کو طائف میں پیدا ہوا۔۔۔ اور   ۶۷  ؁ھمیں مصعب بن زبیر کے ہاتھوں کوفہ میں شہید ہوا، اس کی کنیت ابو اسحق اورلقب کیسان تھا، اس کا باپ ابوعبیدعمر بن خطاب کے زمانہ میں ایرانیوں کی جنگ میں مارا گیا تھا ،اوراس کی والدہ کا نام دومہ بنت وہب تھا۔
مختار کا خاندان (ثقیف) عرب کے مشہور خاندانوں میں سے تھا ،اوریہ خاندان طائف میں آباد تھا جومکہ سے ۷۵میل جنوب مشرق میں واقع ہے، اوراس کا محل وقوع۵ ہزارقدم سطح سمندر سے بلند ہے ،اس کی آب ہوا خوشگوار اورپاکیزہ ہے اور یہا ں میوے بکثرت ہوتے ہیں،    ۹   ؁ھ کو یہ شہر مسلمانوں کے قبضہ میں آیا، مختار کا دادا مسعود بن عمر و ثقفی طائف میں سب سے بڑا سرما یہ دار تھا، جب حضرت رسالتمآبؐ نے مشرکین کو اسلام کی دعوت دی اورقرآن سنایا تو مشرکین نے جواب دیا تھا کہ اگر محمدؐ کا فرمان درست ہے تو یہ قرآن ان دونوں شہروں ( مکہ وطائف ) کے کسی بڑ ے مالدار پر کیوں نہ نازل ہوا؟ مکہ میں بڑا سرمایہ دار اورمتمول ولید بن مغیرہ تھا۔
مختار کا باپ ابوعبید ہ   ۱۳   ؁ھ  زمان خلافت عمر میں ماراگیا ،اسی جنگ میں مختار کے بھائی حکم وجبیراپنے باپ کے قتل کے بعد قتل ہوگئے ،مختار کا چچا سعد بن مسعود ثقفی مدائن میں حضرت امیر ؑ کی طرف سے والی رہا ،اورآپ کی شہادت کے بعد امام حسن ؑ کی جانب سے بھی مدائن کا والی یہی تھا، جب امام حسن ؑکو جراح بن سنان ملعون نے زخمی کیا تو یہی سعد فرائض تیمارداری ادا کرتا رہا اورغالباًیہ سعد جنگ صفین وجمل میں حضرت امیر ؑکے ہمرکا ب تھا اوربسااوقات جب سعد کہیں دَورے پر جایا کرتا تھا تو مختار کو اپنا قائمقام چھوڑ کر جاتا تھا۔
مختار کی والدہ قبیلہ ثقیف کی محترمہ خاتون تھی جس کا نام ددمہ تھا، ابوعبیدہ نے عالم خواب میںآواز سنی تھی کہ تَزَوَّجْ دَوْمَۃَ فَمَا تَسْمَعُ فِیْھَا لِلَّائِمٍ لَوْمَہچنانچہ ابو عبیدہ نے اس سے نکاح کر لیا؟ اس کے شکم سے پانچ لڑکے اور ایک لڑکی پیدا ہوئی، دولڑکے (جبیروحکم) جنگ ایران میں   ۱۳   ؁ھمیں مارے گئے اور دو لڑکے (اسید وابواُمیہ) تھے جن کے حالات میں تاریخ خاموش ہے، باقی صرف ایک لڑکا مختار تھا جو سب سے زیادہ نامور ہے۔۔۔ کہتے ہیں کہ اس کی والدہ اس سے حاملہ ہوئی تو عالم خواب میں اس کو بشارت دی گئی  اَبْشِرِیْ بِالْاَسَدیعنی تجھے شیر فرزند کی خوشخبری ہو، اور لڑکی صفیہ تھی جو عبداللہ بن عمر کی زوجہ تھی اور اس نے جناب رسالتمآب کی صحبت کا شرف بھی حاصل کیا تھا؟ ان دونوں بھائی بہنوں میں حد سے زیادہ محبت تھی، مختار کی قید کی خبر سن کر اس نے اپنے شوہر عبداللہ بن عمر کو مختار کی رہائی کیلئے یزید کی طرف سفارش نامہ لکھنے پر مجبور کیاتھا، مختار جب قید سے رہا ہو کر اپنی بہن صفیہ کو ملنے گیا تو وہ پیشانی کا زخم دیکھ کر پریشان ہوگئی، اور اسی صدمہ سے جان بحق ہوگئی اور یہ زخم اس تازیانہ کا تھا جو ابن زیاد ملعون نے مختار کو مارا تھا۔
مختار کی تین بیویاں تھیں:  (۱)امّ زید بنت سعد بن عمرو (۲)امّ ثابت بنت سمرہ بن جندب (۳)عمرہ بنت نعمان بن بشیر انصاری
مختار کی تیسری زوجہ (عمرہ) نہایت بامروّت و با حیا و باوفا خاتون تھی اور وِلائے امیر ؑ میں نہایت مستحکم تھی اور مصعب بن زبیر کے ہاتھوں شہید ہوئی، جب عمرہ کوسزائے موت سنائی گئی تو نہایت حوصلہ و استقلال سے کہنے لگی اس شہادت کے بعد مجھے جنت ملے گی اور جناب رسولؐ خدا اور اس کی اہل بیت اطہار کا ساتھ نصیب ہوگا اور یہ قطعاً نہیں ہوسکتا کہ علی ؑ جیسے امام کو چھوڑ کرابن ہند کی اِتباع کروں؟ اے اللہ!  تو گواہ رہ کہ میں تیرے نبی اورعترت نبی کی تابعدار ہوں، پس اس کے بعد مصعب نے اس کو شہید کرادیا، مختار کا ایک لڑکا (حکم) امام محمد باقر علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھا۔
زمانہ بچپن میں مختار کا باپ مختار کو اٹھا کر مدینہ میں آیا اورخدمت امیر ؑ میں حاضر ہوا، حضرت امیر ؑ نے اس کو اپنی گود میں بٹھایا اوراس کے سرپر ہاتھ پھیرا اورفرمایا   یَاکَیِّسْ یَاکَیِّس یعنی اے دانا  اے دانا، اسی وجہ سے اس کا لقب کیسان مشہور ہوگیا۔
مختار ۱۳ برس تک طائف کی آزاد پاک وپاکیزہ آب وہوا میں تربیت پاتا رہا، فنون میں شہسواری۔۔ تیراندازی اورکشتی بازی میں اپنے ہم عمر طبقہ سے بہت بڑھ گیا تھا اور علاوہ ازیں دانائی ہوشمندی اورفصاحت وبلاغت میں طرّہ امتیاز رکھتاتھا، باپ کے قتل ہونے کے بعد اس نے اپنی رہائش مدینہ میں رکھ لی اورصحابہ رسولؐ سے فیوضاتِ علمیہ تفسیر وحدیث وفقہ حاصل کرتا رہا، خصو صاً جناب امیر ؑ سے اس کو شرف تلمذحاصل تھا، خلافت ثانیہ وثالثہ کے دور میں اس نے اہل بیت کی مظلومیت کا خوب جائزہ لیا اورعثمان کے قتل کے بعد اس نے حضرت علی ؑ کی بیعت کی اورکوفہ میں جاآباد ہوا اور جب معاویہ کہ طرف سے مغیرہ بن شعبہ کوفہ کاگورنر ہوا تو مختار واپس مدینہ میں گیا اورمحمدبن حنفیہ کی خدمت میں رہا ،پھر معاویہ کی حکومت کے آخری دنوں میں دوبارہ کوفہ میں آیا اس کا گھر جامع مسجد کوفہ کے بالکل قریب تھا اورکوفہ کے باہر اس کا ایک باغ بھی تھا جس سے اس کی بسراوقات ہوتی تھی۔
ابن نما سے اخذالثارمیں منقول ہے کہ مختار نے ایک دن معبد بن خالد سے ملاقات کی اور کہا میں نے کتب سابقہ میں سے ایک پیش گوئی سنی ہے کہ قبیلہ ثقیف سے ایک شخص خروج کرے گا جو جباروں کو قتل اور مظلوموں کی نصرت کرے گا اور کمزور لوگوں کو اپنے حقوق دلوائے گا اور اس شخص کے جس قدر اوصاف بیان کئے گئے ہیں وہ سب مجھ میں موجود ہیں،سوائے دوباتوں کے ایک یہ کہ کہتے ہیں اس کی ایک آنکھ ناقص ہوگی حالانکہ میری آنکھیں درست ہیں، دوسری یہ کہتے ہیں وہ جوان ہو گا حالانکہ میں ۶۰، ۷۰ برس کی عمرمیں ہوں؟ تو مبعد نے سن کر جواب دیا کہ لوگ پہلے زمانہ میں ۶۰،  ۷۰ سال کی عمر کے آدمی کو بھی جوان سے تعبیر کردیا کرتے تھے اور آنکھیں ابھی تو ٹھیک ہیں لیکن کیا معلوم حوادثات زمانہ کے دور سے ان کا انجام کیا ہو گا؟