جون غلام ابوذر
یہ علاقہ نوبہ کے رہنے والا سیاہ فام غلام تھا۔۔ حضرت امیر ؑ نے فضل بن
عباس سے ایک سو پچاس دینار پر خرید کر ابوذر کو بخشا تھا تاکہ ان کی خدمت کرے، پس
یہ ابوذر کی خدمت میں رہا۔۔۔ جب خلیفہ عثمان نے ابوذر کو ربذہ کی طرف جلاوطن کیا
تو یہ ان کے ساتھ رہا، جب ۳۱ یا ۳۲ ہجری میں ابوذر کا عالم غربت (ربذہ) میں انتقال
ہو گیا تو جون واپس مدینے آ گیا اور حضرت امیر ؑ کی خدمت میں رہا، پھر آپ ؑ کی
شہادت کے بعد امام حسن ؑ کے ہمرکاب رہااور ان کی شہادت کے بعد امام حسین ؑ کی خدمت
میں رہا اور امام زین العابدین ؑ کی نوکری کرتا رہا۔۔۔ حتی کہ جب امام عالیمقام ؑ
نے مدینہ چھوڑا اور کربلا میں آئے تو جون ساتھ تھا۔۔۔۔۔ جون آلاتِ جنگ کی شناخت
میں مہارتِ تامہ رکھتا تھا اور آلاتِ حرب کی اصلاح بھی اچھی طرح کر سکتا تھا،
چنانچہ شب عاشور امام حسین ؑ کے خیام میں آلاتِ جنگ کی اصلاح اور دیکھ بھال جون
کے ہی ذمہ تھی۔
’’لہوف سید
طائووس‘‘ سے منقول ہے کہ جب جون نے اذنِ جہاد طلب کیا تو امام حسین ؑ نے فرمایا اے
جون! تو خوشحالی کے لئے ہمارے ساتھ تھا اب ہماری وجہ سے مصیبت و ہلاکت میں قدم نہ
رکھ۔۔۔ میری طرف سے تجھے اجازت ہے بیشک کسی جائے امن کی طرف چلا جا۔۔ تو جون نے
عرض کیا اے فرزند رسول! کیا میں خوشحالی کے زمانہ میں آپ ؑ کے در کی کاسہ لیسی
کروں اور تکلیف و مصیبت کے وقت آپ ؑ کا
ساتھ چھوڑ دوں؟ خدا کی قسم ایسا ہرگز نہ ہو گا، بخدا میرا حسب پست ہے۔۔
میرا رنگ سیاہ ہے۔۔ میری بو ناپاک ہے۔۔ از راہِ کرم آپ ؑ مجھے بہشت میں جانے دیں
تاکہ میری بُو پاکیزہ۔۔ حسب شریف اور رنگ سفیدو نورانی ہو جائے۔۔۔ خدا کی قسم میں
آپ ؑ سے ہرگز جدا نہ ہوں گا جب تک کہ اپنے سیاہ خون کو آپ ؑ کے خون کے ساتھ ملا
نہ دوں، پس اجازت طلب کی اور بحرِ جنگ میں غوطہ زن ہوا۔۔ ۲۵ ملاعین کو تہِ تیغ کر کے شربت شہادت نوش فرمایا۔۔ امام حسین ؑ
جون کے سرہانے تشریف لائے اور اس کے حق میں دعا فرمائی۔۔۔ اے اللہ! اس کی شکل کو
نورانی کر اور اس کی بُو کو پاکیزہ کر اور اَبرار کے ساتھ اس کا حشر فرما اور محمد
و آل محمد سے اس کو شناسا کر۔
حضرت امام محمد باقرؑ اپنے باپ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب بنی اسد میدانِ
کربلا میں شہدا ٔ کو دفن کرنے کے لئے آئے تو جون کی لاش ان کو دس دن کے بعد
دستیاب ہوئی لیکن جون کی لاش سے عطر و کستوری کی خوشبو آ رہی تھی، زیارت ناحیہ و
زیارت رجبیہ میں جون پر سلام وارد ہے۔