اعتکاف
وانتم عاکفون فی المساجد یعنی زمانہ اعتکاف میں رات کے وقت بھی عورت سے مجامت کر نا ناجائز ہے اعتکاف کے لئے روزہ کا ہونا شرط ہے لہذاجس زمانہ میں روزہ صحیح نہیں ہو سکتا اس زمانہ میں اعتکاف بھی نہیں ہو سکتا اوراعتکاف کے لئے بہتر وقت ماہ رمصان مبارک ہے اورماہ مبادک کا اخری عشرہ افضل ہے اعتکاف اصل شریعت کے اعتبار سے مستحب ہے اوربعض اوقات نذر یا عہد وغیرسے واجب بھی ہو جایا کرتا ہے
مسئلہ اعتکاف کے لئے یہ شرائط ہیں
ایمان ۔۔۔۔۔ْْعقل۔۔۔۔۔ نیت۔۔۔۔۔ قربت۔۔۔۔۔ روزہ۔۔۔۔۔ یہ کہ تین روزے سے کم نہ ہو یہ کہ اعتکاف کے لئے جامع مسجد میں بیٹھنے بغیر امور ضروریہ کے مسجد سے باہر نہ جائے
مسئلہ اگر عورت بھی اعتکاف کرنا چاہے تو اس پر بھی اعتکاف کے لئے جامع مسجد کی پابندی ضروری ہے
مسئلہ جب اعتکاف میں دودن گذر جائیں تو تیسرادن واجب ہو جایا کر تا ہے
مسئلہ اعتکاف کرنے والے پر یہ چیزیں حرام ہیں
عورت منی کا خارج کرنا خوشبوسونگھنا خرید وفروفخت کرنا جھگڑاکرنا خواہ مسئلہ دینیہ میں ہی ہو جب کہ غرض اس سے اپنی علمی استعداد کا ظاہر کرنا ہو
مسئلہ ہر وہ چیز جس سے روزہ باطل ہوتا ہے وہ اعتکاف کو بھی باطل کرتی ہے
مسئلہ اعتکاف کی نیت طلوع صبح سے پہلے کرلے اس کے بعد اس کا اعتکاف شروع ہو جائے گا اورپھر تیسرے دن جب روزہ افطار ہو گا تو اعتکاف بھی پورا ہو جائے گا تو پس تین دن سالم اوردرمیان کی دوراتیں اعتکاف میں داخل ہیں پہلی اورچوتھی رات کو اعتکاف کے اندرداخل کرنا ضروری نہیں اوراگر داخل کرے تو حرج بھی کوئی نہیں
مسئلہ جب اعتکاف واجب ہو تو اس کا توڑنا حرام ہے اگر اعتکاف واجب ہو اورماہ رمضان ہو تو دن کو بذریعہ مجامعت اگر اعتکاف کو توڑے گا تو اس پر دو کفارے واجب ہوں گے ایک اعتکاف کے لئے اوردوسرا ماہ رمضان کے لئے
ولاتاکلوااموالکم بینکم بالباطل بینکم بالباطل وتدلوابھاالی الحکم لتاکلوا فریقامن اموال الناس بالاثم وانتم تعلمون ۱۸۸
اورنہ کھاو اپنے مالوں کو اپنے درمیان ساتھ باطل کے اورنہ لے جاو ان کو طرف حکام کے تاکہ کھاو ایک حصہ لوگوں کے مالوں سے ساتھ گناہ کے جانتے بوجھتے ہوئے