یہ بزرگوار بھی جناب رسالتمآبؐ کے اجلّہ میں سے تھا جیسا کہ کتب رجال میں
موجود ہے، جب معاویہ کی موت کی خبر کوفہ میں پہنچی اور امام حسین ؑ کو کوفیوں نے
دعوت نامے لکھے تو کوفہ کی طرف سے پہلا نامہ پرور یہی عبدالرحمن ارحبی تھا اور قیس
بن مسہّر بھی اس کے ہمراہ تھا، یہ ماہِ مبارک رمضان میں مکہ پہنچے، اس کے بعد پھر
یکے بعد دیگرے خطوط لے کر آتے رہے اور یہ عبدالرحمن مکہ سے امام حسین ؑ کے ہمرکاب
رہا تا اینکہ روز عاشور درجہ شہادت پر فائز ہوا، بعض کتب میں ہے کہ حملہ اولیٰ میں
شہید ہوا اور بعض میں ہے کہ میدان جنگ میں جہاد کر کے درجہ شہادت حاصل کیا۔۔ زیارت
ناحیہ میں اس پر سلام وار دہے۔
عبد الرحمن الارحبی صحابی
1 min read