مختار نے ابوعمرو کو خولی کی گرفتاری کے لئے
بھیجا چنانچہ انہوں نے خولی کے گھر کا محاصرہ کیا اوراندرداخل ہوگئے خولی ڈرکے
مارے بیت الخلامیں پوشیدہ ہوگیا، اس کی عورت جس کا نام نور تھا محبان اہل بیت میں
سے تھی اورجس دن سے اس شقی نے امام مظلوم ؑ کا سراپنے گھر میں طشت کے نیچے یاتنور
کے اندر رکھاتھا اس دن سے یہ نیک سیرت خاتون اس ملعون سے بیزار تھی، پس جب مختارکے
سپاہیوں کو وہ ملعون نہ مل سکا اورانہوں نے اس خاتون سے دریافت کیا تواس نے زبان
سے کہامجھے اس کے حال کا پتہ نہیں ہے اورہاتھ سے بیت الخلا کی طرف اشارہ کیا،
چنانچہ فوراًیہ ملعون پکڑلیا گیا جب اس کوساتھ لے چلے توراستہ میں مختار اسے آتے
مل گیا پس اس نے حکم دیا کہ اس ملعون کوواپس لے جائو اوراپنے گھر کے دروازہ پر قتل
کردو، پس قتل کرنے کے بعد اس کے نجس بدن کو نذر آتش کردیا گیا اورجب تک وہ ملعون
جل کرخاکسترنہ ہوگیا مختار نے وہاں سے قدم نہ اُٹھایا۔
’’مخزن
البُکا‘‘ میں ہے مختارنے خولی سے پوچھا کہ تونے کونساظلم کیا تھا؟ تواس نے جواب
دیا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا بلکہ صرف امام زین العابدین ؑ کے نیچے سے چٹائی
کھینچ لی تھی جس پر وہ آرام فرماتھے کہ وہ منہ کے بل گرگئے تھے؟ اور اس کے علاوہ
میں نے جناب زینب علیا کے سرسے مقنعہ چھینا تھا؟ اوران کے کانوں سے گوشوارے بھی
اُتارے تھے؟ پس مختار نے اس کے ہاتھ پائوں قطع کرنے کے بعد لاش کو جلادیا۔