التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

عون بن علی ابن ابی طالب ؑ

3 min read
یہ بزرگوار جناب اسما ٔ بنت عمیس کے شکم اطہر سے تھے جب انہوں نے امام عالیمقام ؑ سے رخصت جنگ طلب کی توآپ ؑ کی آنکھوں سے سیلابِ اشک رواں ہوا اورفرمایابھائی جان کیا آپ ؑ بھی مرنے کے لئے تیار ہیں؟ توعون نے جواب میں عرض کیا آقامیں دیکھ رہاہوں کہ ا ٓپ ؑ غریب وتنہاہیں اورکوئی یارومددگار نہیں ہے اس لئے مجھے ضرورت اجازت فرمایئے تاکہ میں آپ ؑ کے قدموں میں اپنا سرقربان کروں، پس اجازت ملی اور رجز پڑھتے ہوئے میدان میں پہنچے۔
نہایت خوبصورت اورشکیل ہونے کے علاوہ انہوں نے شجاعت اورفن سپہ گری اپنے باپ علی ؑ بن ابیطالب ؑسے ورثہ میں پائی تھی، امام ؑ نے فرمایا بھائی جان اکیلا اس لشکرگراں کے ساتھ مقابلہ مشکل ہے مبار زطلبی کے طریقہ سے جنگ کیجئے گا، تو عون نے نہات دلیری سے عرض کیا آقا جس کو جانبازی کا عشق ہو وہ تھوڑے یا بہت کی پرواہ نہیں کیا کرتا، پس گھوڑے پر سوار ہوا اور قلب لشکر میں جا پہنچا اور دائیں بائیں حملہ کر کے بہت سے ملا عین کو تہِ تیغ کر ڈالا میمنہ اور میسرہ سے دوہزارفوج نے ان کا احاطہ کر لیا تھا لیکن نہایت جرأت و بے باکی سے فوجوں کے ہجوم کو منتشر کر دیا اور ایک مرتبہ امام عالیمقام ؑ کی زیارت کیلئے خدمت اقدس میں پہنچا، امام ؑ نے اپنے نوجوان بھائی کے سر اور چہرہ کو بوسہ دیا اور ہاتھوں کو بھی چوما، پھر شاباش بھائی کہہ کر فرمایا کہ تو نے بہت لڑائی کی ہے اور کافی زخم کھائے ہیں اب تھوڑا سا آرام کر،  توعون نے عرض کیا میں صرف آپ ؑ کی دوبارہ زیارت کیلئے حاضر ہوا ہوں اب مراد پوری ہوئی ہے اور لڑائی سے کنارہ کرنا یا موت سے ڈرنا میں مناسب نہیں سمجھتا اگرچہ پیاس کی شدت ہے لیکن آپ ؑ اجازت دیں تاکہ اپنی جان کو فدا کروں، پس امام ؑ نے حکم دیا کہ عون کا گھوڑا زخموں سے خستہ ہو چکا ہے لہذا ان کو دوسرا گھوڑا تبدیل کرکے دیا جائے پس عون دوسرے گھڑے پر سوار ہوکر میدان کار زار میں پہنچے۔
صالح بن سیار نامی ایک شخص جو عمر بن سعد کی فوج میں تھااس نے زمان خلافت امیرالمومنین ؑمیں شراب نوشی کی تھی تو حضرت علی ؑنے عون کو اس پر حد جاری کرنے کا حکم دیا تھا، اس ملعون کے دل میں وہ کینہ دیرینہ بھڑک اٹھا گھوڑے کو جولان دے کر تلوار آتش بار کو میان سے نکال کر سامنے آیا اور بدکلامی کرنے لگا، حضرت عون نے ایک ہی نیزہ کے وار سے اس کی بکواس کو بند کر دیا اور اسے دارالبوار بھیج دیا،اس کا بھائی بدر بن سیار اپنے مردہ بھائی کے جوش انتقام میں آگے بڑھا تو عون نے اس کو بھی بھائی کے پیچھے خازنِ جہنم کو حوالہ کر دیا، اتنے میں خالد بن طلحہ نے کمین گاہ سے نکل کر عون کے سر پر تلوار سے حملہ کیا اور حضرت عون  بِسْمِ اللّٰہِ وَبِااللّٰہِ وَعَلٰی مِلََّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہ کے کلمات زبان پر جاری کرتے ہوئی فردوس بریں کی طرف چل دئیے۔
حضرت امیر المومنین ؑ کے جناب اسما ٔ بنت عمیس کے شکم سے دو لڑکے پیداہوئے تھے ایک نام یحییٰ تھا جو خوردسالی میں اپنے باپ کی حینِ حیات فوت ہوگئے تھے۔۔ دوسرا یہی عون تھا جو میدانِ کربلا میں درجہ شہادت پر فائز ہوا۔