التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اسد کلبی

جب حضرت سید الشہدا ٔ نے آخری استغاثہ بلند کیا تو انصار میں سے جن پندرہ آدمیوں کو نام لے کر پکارا ان میں سے ایک اسد کلبی بھی ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی شہدائے کربلا میں سے ہے۔۔ اس کے علاوہ کہیں صراحت سے اس کے متعلق کچھ نہیں ملتا۔
اور امام عالیمقام ؑ کے الفاظ ابومخنف سے اس طرح منقول ہیں:
جَعَلَ الْحُسَیْنُ یَنْظُرُ یَمِیْنًا وَ شِمَالاً فَلَمْ یَرَ اَحَداً مِنْ اَنْصَارِہٖ اِلَّا مَنْ صَافَحَ التُّرَابُ جَبِیْنَہُ وَ مَنْ قَطَعَ الْحِمَامُ اَنِیْنَہُ فَنَادیٰ یَا مُسْلِمَ بْنَ عَقِیْلٍ وَ یَا ھَانِی ابْنَ عُرْوَۃَ وَ یَا حَبِیْبَ ابْنَ مُظَاہِرٍ وَ یَا زُہَیْرَ بْنَ الْقَیْنِ وَ یَا یَزِیْدَ بْنَ مُہَاجِرٍ وَ یَا یَحْیٰ بْنَ کَثِیْرٍ وَ یَا نَافِعَ بْنَ ھِلالِ الْجَمَلِیْ وَ یَا اِبْرَاہِیْمَ بْنَ الْحَصِیْنِ وَ یَا عُمَرَ بْنَ الْمُطَاعِ وَ یَا اَسَدُ الْکَلْبِیْ وَ یَا عَبْدَاللّٰہِ بْن عَقِیْلٍ وَ یَا عَلِیّ بْنَ الْحُسَیْنِ وَ یَا مُسْلِمَ بْنَ عَوْسَجَۃَ وَ یَا دَاؤدَ بْنَ الطّرْمَاحِ وَ یَا حُرَّ الرِّیَاحِیْ۔
ترجمہ:   حسین ؑ نے دائیں بائیں دیکھا تو اپنے انصار میں سے کوئی نظر نہ آیا مگر یہ کہ ان کے چہرے مٹی سے اَٹے پڑے تھے اور موت نے ان کی آخری ہچکی بھی ختم کر دی تھی۔۔۔ پس آپ ؑ نے آواز دی:
اے مسلم بن عقیل ۔۔ اے ہانی بن عروہ۔۔ اے حبیب ابن مظاہر۔۔ اے زہیر بن قین۔۔ اے یزید بن مہاجر۔۔ اے یحییٰ بن کثیر۔۔ اے نافع بن ہلال جملی۔۔ اے ابراہیم بن حصین۔۔ اے عمربن مطاع ۔۔ اے اسد کلبی۔۔ اے عبداللہ بن عقیل۔۔ اے علی اکبر۔۔ اے مسلم بن عوسجہ۔۔ اے دائود بن طرماح۔۔ اے حر ریاحی۔
وَ یَا اَبْطَالَ الصَّفَا وَ یَا فُرْسَانَ الْھَیْجَا مَا لِیْ اُنَادِیْکُمْ فَلا تُجِیْبُوْنِیْ وَاَدْعُوْکُمْ فَلا تَسْمَعُوْنِیْ اَنْتُمْ نِیَامٌ اَرْجُوْکُمْ تَنْتَبِھُوْنَ اَمْ حَالَتْ مَوَدَّتُکُمْ عَنْ اِمَامِکُمْ فَلا تَنْصُرُوْنَہُ فَھٰذِہٖ نِسَائُ الرّسُوْلِ لِفَقْدِکُمْ قَدْ عَلاھُنَّ النَّحُوْلُ فَقُوْمُوْا عَنْ نَوْمَتِکُمْ اَیُّھَا الْکِرَامُ وَ ادْفَعُوْا عَنْ حَرَمِ الرَّسُوْلِ الطُّغَاۃَ اللِّئَامَ وَ لٰـکِن صَرَعَکُمْ وَاللّٰہِ رَیْبُ الْمَنُوْنِ وَ غَدَرَبِکُمُ الدَّھْرُ الْخَئُوُوْنُ وَاِلَّا لَمَا کُنْتُمْ عَنْ دَعْوَتِیْ تَقْصُرُوْنَ وَ لا عَنْ نُصْرَتِیْ تَحْجُبُوْنَ فَھَا نَحْنُ عَلَیْکُمْ مُفْتَجِعُوْنَ وَ نَحْنُ بِکُمْ لاحِقُوْنَ فِاِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔
اے میدانِ کارزار کے بہادرو۔۔۔ اے عرصہ حرب و ضرب کے شہسوارو !  کیا ہو گیا ہے کہ میں تمہیں بلاتا ہوں اور تم جواب نہیں دیتے۔۔۔ پکارتا ہوں اور تم نہیں سنتے !  کیا تم محو خواب ہو کہ تمہاری بیداری کی امید کروں؟ یا تمہاری محبت میں تبدیلی واقع ہوئی ہے کہ نصرت نہیں کرتے؟  یہ دیکھو تمہارے مرنے سے رسول کی شہزادیاں بے حال ہو چکی ہیں۔۔۔ اے غیورو اپنی نیند سے اُٹھو اور ان کمینوں کو حرم رسول سے ہٹائو،  ہاں!  بخدا تمہیں موت نے لے لیا ہے اور خائن زمانے نے تمہارے ساتھ دھوکہ کیا۔۔۔ ورنہ تم میری نصرت سے کوتاہی نہ کرتے اور نہ میری نصرت سے کنارہ کرتے، پس ہم تمہارے لئے غمزدہ ہیں اور تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔۔۔ ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی طرف ہماری بازگشت ہے۔