التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

پانچواں باب -- حضرت محمد بن امیر المومنین ؑ معروف بہ محمد بن حنفیہ

1 min read
آپ کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم تھی، آپ کی والدہ ماجدہ کا نام خولہ تھا جو ایاس بن جعفر کی دختر تھیں۔۔۔۔۔ ’’فرسان الہیجا‘‘ میں ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسالتمآبؐ نے خولہ کی طرف دیکھ کر فرمایا:  یا علی ؑ اگر اس بیوی سے خدا تجھے لڑکا دے تو اس کا نام میرے نام سے رکھنا اور اس کی کنیت میری کنیت قرار دینا۔۔۔ پس حضرت رسالتمآبؐ کا نام کنیت سوائے محمد بن حنفیہ کے کسی کیلئے جائز نہیں سوائے بارہویں امام ؑ کے ۔
ایک دفعہ طلحہ نے حضرت علی ؑ کو طعنہ دیا کہ آپ ؑ نے جرأت کی ہے کہ اپنے لڑکے کا نام اور کنیت حضرت رسول خدا کے نام اور کنیت کے موافق تجویز کرلی ہے تو حضرت علی ؑ نے فرمایا جری وہ ہے جو خدا و رورسول پر جرأت کرے!  پھر چند صحابہ کو بلوا کر ان سے دریافت کیا کہ تم لوگ گواہ نہیں ہو کہ حضرت رسول خدا نے مجھے اجازت دی تھی کہ اپنے لڑکے کا نام اور کنیت انہی کے نام اور کنیت سے رکھوں؟ پس تمام نے گواہی دی کہ واقعی حضرت رسالتمآبؐ نے حضرت علی ؑ کو اجازت دی تھی۔
ابن صفوری کی کتاب ’’صفوۃالصفوہ‘‘ سے بروایت محمد بن حنفیہ حضرت امیرالمومنین ؑ سے منقول ہے کہ میں نے حضرت رسالتمآبؐ سے دریافت کیا تھا کہ اگر میرا لڑکا پیدا ہو تو کیا میرے لئے جائز ہے کہ اس کا نام اور کنیت آپؐ کے نام اور کنیت کے موافق رکھ لوں؟ تو آپؐ نے فر مایا ہاں۔
بنابر مشہور آپ کی ولادت  ۱۵ھ؁ کوہوئی اور وفات  ۸۱ھ؁ عبدالملک بن مردان کے زمانِ حکومت میںہوئی اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے، پس بنابر مشہور آپ کی عمر شریف ۶۶ برس تھی تقریباً۔