اسیرانِ اہل بیت کا قافلہ جب کوفہ سے شام جاتے ہوئے حلب کے قریب سے گذرا تو
یہ بچہ ساقط ہوا اور وہاں ہی اس کی قبر ہے۔۔۔ ’’معجم البلدان‘‘ میں ہے کہ حلب کے
مغرب میں ایک پہاڑ ہے جس کو جوشن کہتے ہیں وہاں مس سرخ کی کان تھی اور لوگ وہاں سے
مس نکال کر فروخت کرتے تھے اور اس وجہ سے وہ بہت مالدار تھے، جب اسیران اہل بیت ؑ
کا قافلہ وہاں سے گزرا تو امام حسین ؑ کے حرموں میں سے ایک بی بی کا حمل ساقط ہوا
اور کان کے کارندوں سے کچھ حاجت طلب کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا اور بکواس کرنے
لگ گئے، چنانچہ بی بی نے ان کو بد دعا کی اور وہ کان ختم ہو گئی پس لوگ اس منفعت
سے محروم ہو گئے۔۔۔۔۔ وہاں ایک زیارت گاہ ہے جس کو ’’مشہد السقط‘‘ کہتے ہیں اور اس
بچہ کا نام محسن بن حسین ؑتھا۔
کہتے ہیں بادشاہ حلب سیف الدولہ اپنے بالا خانہ میں اِدھر اُدھر کی چیزوں
کا نظارہ کر رہا تھا کہ اس نے جوشن پہاڑ سے ایک نور ساطع دیکھا، صبح کو وہاں پہنچ
کر اس جگہ کے کھودنے کا حکم دیا نیچے سے ایک پتھر نکلا جس پر لکھا تھا ھٰذَا مُحْسِن بْن الْحُسَیْن بْن عَلِی بْن
اَبِیْطَالِبٍ پس اس نے سادات کو جمع کر کے صورت حال بیان کی تو انہوں نے بیان کیا
کہ یزید کے عہد سلطنت میں آل محمدؐ کے قیدیوں کا یہاں سے گذر ہوا تھا اور امام
حسین ؑ کے ایک حرم کا یہاں بچہ ساقط ہوا تھا، تو سیف الدولہ نے کہا معلوم ہوتا ہے
مجھے خدا نے اس معصوم بچے کا مقبرہ بنانے کا اذن دیا ہے، پس اس نے وہاں روضہ تعمیر
کرایا ۔