یہ شخص حضرت امیرالمومنین ؑکے شیعوں میں سے تھا اورخود مسلم کی بیعت کرنے
کے بعد لوگوں سے امیر مسلم کے لئے بیعت لیا کرتاتھا۔
جب ہانی گرفتارہوا اورابن زیاد نے اس پرتشددکیا تو اس وقت حضرت مسلم نے
دارُالامارہ پرچڑھائی کی اورعباس بن جعدہ کو ایک چوتھائی فوج کا سالارمقررکیا پھر
واقعات بدل گئے اورحالات نے پلٹاکھایا، لوگوں نے حضرت مسلم کا ساتھ چھوڑدیا
اوربالآخر حضرت مسلم شہید ہوگئے تومحمد بن اشعث نے عباس بن جعدہ کوگرفتار کرکے
ابن زیاد کے پیش کیا۔
ابن زیاد نے دریافت کیا کہ حضرت مسلم نے تم کو ایک چوتھائی کا علمبردار
بنایا تھا؟ توعباس نے ہاں میں جواب دیا، پس اس ملعون نے اس کے قتل کا حکم دیدیا
اورعباس اس طریقہ سے درجہ شہادت پر فائز ہوا۔۔۔۔۔ غالباً یہ عباس بن جعدہ حضرت
امیرالمومنین ؑ کا بھانجا ہے کیونکہ جناب اُمّ ہانی بنت ابیطالب ؑ خواہر
امیرالمومنین ؑکا عقد جعد ہ بن ہبیرہ مخزومی سے تھا، اس کا ایک لڑکا عبداللہ ہے جو
مختار کے خاص الخاص مقربین سے تھا اوردوسراغالباًیہی عباس ہے جوکوفہ میںشہید ہوا۔