یہ کوفہ کے مشاہیر شیعہ میں سے تھا۔۔ تاریخ ابن عساکر میں ہے ان کو صحابیت
کا شرف بھی حاصل تھا، جنگ صفین میں حضرت امیر ؑ کے ہمرکاب ہو کر انہوں نے دادِ
شجاعت دی، حضرت امیر مسلم کی بیعت میں شریک تھے جب لوگوں نے بے وفائی کی تو یہ چند
دوسرے ساتھیوں کے ساتھ وہاں سے نکلے اور عذیب الہجانات کے مقام پر امام حسین ؑ کی
فوج میں شامل ہو گئے۔۔۔ جب حر ّ کے لشکر نے ان کو حبس کرنا چاہا تو امام ؑ نے
فرمایا یہ میرے ساتھی ہیں اگر تم لوگوں نے ان کو چھیڑا تو ہم ان کی حفاظت کے لئے
جنگ کریں گے پس حر ّ اور اس کے لشکر نے اس سے تعرض چھوڑ دیا۔
’’منتہی
الآمال‘‘ سے منقول ہے کہ عمرو بن خالد صیداوی۔۔ جنادہ بن حارث سلمانی۔۔ عمرو بن
خالد کا غلام سعد اور مجمع بن عبداللہ عائذی نے پہلے یکجا جہاد کیا اور تلواریں
کھینچ کر عمر بن سعد کے لشکر پر حملہ آور ہوئے، جب ملاعین کے لشکر نے ان کو گھیرے
میں لے لیا تو حضرت ابوالفضل العباس ؑ ان کی امداد کے لئے پہنچے اور قوم اشقیا ٔ
کے ہجوم کو درہم برہم کر دیا۔۔ یہ لوگ بہت زخمی ہو چکے تھے لیکن ہمت نہ ہاری اور
دوبارہ مصروف جہاد ہوئے پس لڑ کر اکٹھے درجہ شہادت پر فائز ہوئے، زیارت ناحیہ مقدسہ
میں جنادہ بن حارث سلمانی پر بھی سلام وارد ہے۔
مناقب بن شہر آشوب سے منقول ہے کہ جنادہ نے باقاعدہ جنگ کی اور رجز پڑھتے
ہوئے میدانِ کارزار میں گئے۔۔ مردانہ وار لڑ کر سولہ (۱۶) ملاعین کو جہنم پہنچایا اور بالآخر درجہ شہادت حاصل کیا۔