التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

زوجہ مختار عمرہ بنت نعمان بن بشیر انصاری

2 min read
’’مروج الذہب مسعودی ج۲ ص ۱۱۴‘‘ پر ہے کہ جب مختار شہید ہوا تو مصعب بن زبیر نے مختار کے سات ہزار ہمراہیوں کو تہِ تیغ کیا جو قلعہ میں موجود تھے اورانتقام خونِ حسین ؑکے جذبہ کے ماتحت مختار کے شریک کار تھے، اس کے بعد چن چن کرشیعوں کو قتل کیا گیا جن کو اس وقت کی اصطلاح کے مطابق ’’حسینی‘‘ کہا جاتاتھا۔
اسی گیرودار میں مختار کی دوبیویوں کو گرفتار کرکے پیش کیا گیا:
(۱) امّ ثابت بنت سمرہ بن جندب فزاری  (۲) عمرہ بنت نعمان بن بشیر انصاری
ان دونوں کو مختار سے بیزاری کی دعوت دی گئی توان دونوں نے نڈر ہوکر جواب دیا کہ ہم ایسے شخص سے بیزار ہونے کیلئے تیار نہیںجو توحید ِپروردگار کا قائل۔۔ روزہ دار وشب بیدار تھا، جس نے فرزند رسولؐ کے بے گناہ خون کا انتقام لیا اوراس کے اہل بیت اورشیعوں کے بے دردانہ قتل کا بدلہ لیا اوراس جہاد میں خوشنودی خداورسولؐ کی خاطر اپنے خون کا آخری قطرہ تک قربان کردیا اورخداوند کریم نے اس کے جہاد کی بدولت اہل بیت اورشیعان آلِ محمد کے دلوں کو تسکین بخشی ہے۔
مصعب بن زبیر نے ان دوعورتوں کے بیانات قلم بند کرکے عبداللہ بن زبیر کو بھیجے اوران کے بارے میں اس سے حکم ثانی کی خواہش کی توعبداللہ بن زبیر نے جواب میں لکھا کہ اگر وہ دونوں عورتیں اپنے عقیدہ سے باز آجائیں اورمختار سے بیزاری ظاہر کرلیں تو ان کو رہاکردیا جائے ورنہ ان کو قتل کیا جائے، پس مصعب نے دوبارہ ان دونوںعورتوں کودربار میں بلوایا اورقتل کی دھمکی دے کرمختار سے بیزاری کا مطالبہ کیا، اس دفعہ امّ ثابت بنت سمرہ بن جندب فزاری نے یہ کہہ کر بیزاری کا اظہار کیا کہ اگر تلوار دکھا کر تو مجھے کفر کی دعوت بھی دے تو میں کہنے کو تیار ہوں کہ وہ کافر تھا!  لیکن اس دفعہ بھی نعمان بن بشیر انصاری کی شیردل لڑکی نے کمال جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صاف انکار کر دیا اور کہنے لگی کیا ہوا اگر موت آ گئی آخر مرنا تو ہے ہی، پس اس کے بعد جنت ملے گی اور محمد و آل محمد کی مہمان ہو جائوں گی، خدا کی قسم یہ ہر گز نہ ہو گا کہ میں ہند کی اولاد کی اطاعت کر کے علی ؑ بن ابیطالب ؑ کی وِلا سے دست کش ہو جائوں ۔
اے اللہ! میں گواہی دیتی ہوں کہ تیرے نبی کی فرمانبردار ہوں اور اس کے نواسے اور اسکی اہل بیت ؑ اور انصار کی تابعدار ہوں۔۔ پس اس مظلومہ کو شہید کر دیا گیا۔