غیر کا مال کھانا حرام ہے
ولاتاکلوااموالکم یعنی باطل اورغلط طریقہ سے ایک دوسرے کا مال نہ کھاو شرعی جائز طریقہ کے علاوہ اورجس طریقہ سے انسان کو ئی مال حاصل کرے وہ سب باطل ہے چوری ڈاکہ ٹھگی دھوکا جوابازی رشوت غصب نااجائز بیع وشرا ء خیانت وغیرہ ان تمام کے ذریعہ مال کا حاصل کرنا باطل اوراس کا کھانا حرام ہے
امام محمد باقرسے مروی ہے کہ جھوٹی قسم کے ذریعہ سے مال حاصل کرنا باطل ہے
بعض کتب میں مروی ہے کہ اگر انسان قرض لے اورنیت ادائیگی کی نہ رکھتا ہو تو وہ بھی باطل میں داخل ہے
وتدلو ابھا الی الحکام ابو بصیر سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اے ابو بصیر تحقیق اللہ کو علم تھا کہ امت میں حکام جو رہوں گے پس اس آیت میں اس نے حکام عدل مراد نہیں لئے بلکہ حکام جو ر مراد لئے ہیں اے ابو محمد اگر تیرا کسی شخص پر کچھ حق ہو اورتو اس کو حکام عدل کے فیصلہ کی طرف دعوت دے اوروہ تجھے حکام فور کی طرف جانے کے لئے مجبور کرے تو البتہ وہ طاغوت کے فیصلہ کو ماننے والاہے اس کے بعد آپ نے ایک آیت پڑھی جس کا مطلب یہ ہے کہ بعض لو گ ایسے ہیں جو قرآن اورسابقہ کتابوں پر ایمان لانے کے دعویدار ہیں حالانکہ اپنے فیصلے طاغوت کی طرف لے جانے کے خواہشمند ہوتے ہیں
مسئلہ حاکم جائز کی طرف مقدمہ لے جانا حرام ہے اوراس کے فیصلہ سے جو مال حاصل ہو وہ بھی حرام ہے خواہ واقع میں یہ اس کا حقدار ہی کیوں نہ ہو
وماتوفیقی الا باللہ العلی العظیم وھو حسبی ونعم الوکیل
اللھم صل علی محمد وآل محمد