زیارت ناحیہ مقدسہ اورزیارت رجبیہ میں اس پرسلام وارد ہے اوراس کے قاتل
پرلعنت بھی وارد ہے، عبدالرحمن بن عقیل نے روز عاشورجہاد کیا اورسترہ ملاعین کوفی
النار کیا، عثمان بن خالد جہنی اوربشربن خوط ہمدانی کے ہاتھوں درجہ شہادت پر فائز
ہوا، جب مختارؒ نے خروج کیا توعبداللہ بن کامل کوحکم دیا کہ عبدالرحمن بن عقیل کے
دونوں قاتلوں یعنی عثمان بن خالد اوربشربن خوط کو گرفتار کرکے لاؤ، چنانچہ
عبداللہ بن کامل عصر کے وقت قبیلہ ہمدان کی ایک مسجد میں پہنچا اوروہاں کے لوگوں
کو کہا اگر تم ان دونوںکوگرفتار کرکے میرے پاس نہ لاؤگے توتم سب کوقتل کردوں گا؟
پس لوگ ان کی تلاش میں نکلے اورایک جگہ سے ان دونوں کو ڈھونڈ لائے جب کہ یہ کوفہ
سے جزیرہ کی طرف فرارکرنا چاہتے تھے، پس عبداللہ بن کامل نے دونوں کو قتل کردیا
اورمختار کو مبارک کا پیغام بھیج دیا مختارؒ نے حکم بھیجا کہ ان دونوں کی نجس
لاشوں کو نذرآتش کردیا جائے چنانچہ ایساہی کیا گیا۔
عبدالرحمن بن عقیل ؑ
1 min read