مشرق قبیلہ ہمدان کی ایک شاخ ہے، جب امام حسین ؑ اورآپ ؑ کے انصار اصحاب
وعیال پر پیاس کا غلبہ ہوا تو اس نے امام ؑ سے اجازت طلب کی کہ پانی کے موضوع پر
ابن سعد سے گفتگو کرنا چاہتاہوں، آپ ؑ نے اجازت دی یہ شخص زہدو تقویٰ میں مقام
بلند رکھتاتھا، ابن سعد کے پاس جب پہنچا تو اس کو سلام نہ دیا ابن سعد نے کہا اے
برادر ہمدانی! کیا تیرے نزدیک میں مسلمان نہیں ہوں؟ حالانکہ توحید ورسالت کاقائل
ہوں؟ تویزید بن حصین نے جواب دیا اگر تومسلمان ہوتا تو عترت رسول پرخروج نہ کرتا!
اوران کے قتل کے درپے نہ ہوتا! دریائے فرات موجزن ہے کتے۔۔ سور۔۔ یہود ونصاریٰ اس
کو استعمال کررہے ہیں لیکن ذرّیت پیغمبر کو تونے اس سے محروم کررکھا ہے کہ چھوٹے
چھوٹے بچے پیاس سے جان بلب ہیں؟ پھر کیسے تواپنے آپ کو مسلمان کہلانے کا مستحق ہے
اورخداورسول پر تیرا ایمان کس طرح ہے؟ ابن سعد نے یہ کلمات سن کرسر جھکالیا اورپھر
تھوڑی دیر بعد کہنے لگا اے برادر ہمدانی! میں جانتا ہوں خدا کی قسم کہ حسین ؑ سے
جنگ کرنا دوزخ لینے کے مترادف ہے لیکن مجھے ابن زیاد نے ملک رَی کا لالچ دیا ہے
اورمیں اس کو چھوڑ نہیں سکتا، پس یزید بن حصین ناکام واپس خدمت امام ؑ میں پہنچا
اورحالات بیان کئے روز عاشور جب لڑائی کا بازار گرم ہوا تو یہ شخص اپنی پوری طاقت
سے مصروف جہاد رہا اورنماز ظہر سے قبل ہی درجہ شہادت پر فائز ہوا، زیارت ناحیہ مقد
سہ میں اس پر بھی سلام وارد ہے۔
یزید بن حصین مشرقی
1 min read