التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ہانی بن عروہ مرادی صحابی

1 min read
حضرت علی ؑکے خاص الخاص شیعوں میں سے تھا اور جناب رسالتمآب کی صحبت کا شرف بھی اسے حاصل تھا، بوقت شہادت اس کی عمر ۹۸ برس تھی، قبیلہ مراد کا سردار تھا، جب سوار ہوتا تھا تو بروایت چارہزار جنگی سوار اور آٹھ ہزار پیادے سلاح پوش اس کے ہمر کاب ہوا کرتے تھے، گویا ۱۲ ہزار جنگی بہادروں کا سالار تھا، اور قبیلہ کندہ کے ہم قسم افراد کو ملا کر تیس ہزار تک جنگی نفوس اس کے تابع فرمان ہوا کرتے تھے، ہانی اور اس کا باپ دونوں حضرت علی ؑ کا خاص شیعہ تھے اور جنگ جمل صفین و نہروان میں حضرت شاہِ ولایت کے ہمرکاب رہے ۔
جب حضرت مسلم شہید ہوگئے تو محمد بن اشعث نے ابن زیاد سے ہانی کے بارہ میں سفارش کی کہ یہ شخص پورے کوفہ میں نہایت معزز ہے اور اس کا خاندان بہت بڑا ہے نیز ہم لوگ اس کو بوعدۂ امان یہاں لائے تھے اس کو رہا کر دیا جائے، لیکن ابن زیاد نے پرواہ نہ کی اور حکم دیا کہ قصابوں کے بازار میں لے جاکر اس کا سر تن سے جدا کر دیا جائے چنانچہ جب جلّاد لے چلے تو ہانی نے اپنے قبیلہ کے نام آوازیں دیں لیکن اس وقت کون سنتا تھا؟ آخر ایک دفعہ انگڑائی لیکن اپنے ہاتھ رسیوں سے آزاد کر لئے اور لڑنے پر آمادہ ہوئے، لیکن دوبارہ اس کے ہاتھوں کو مضبوط جکڑ لیا گیا اور قصابوں کے بازار میں اس کو شہید کر دیا گیا اور حضرت مسلم اور اس کے بدن کو شہر میں تشہیر کیا گیا۔۔ اور دونوں سر شام بھیجے گئے۔