سہل سے روایت ہے کہ میں اپنے ایک نصرانی ساتھی کے ہمراہ بیت المقدس جارہا
تھا اور ہم بازار شام میں اس دن پہنچے جس دن اہل بیت کا اسیر قافلہ داخل ہو رہا
تھا، میرے نصرانی ساتھی کے پاس تلوار تھی جو کپڑوں میں اس نے چھپائی ہوئی تھی جب
اس نے سر مظلوم کربلا کو تلاوت قرآن کرتے دیکھا تو اس کی بصیرت کی آنکھیں روشن
ہوگئیں پس کلمہ شہادتین زبان پر جاری کرکے اسلام کے حلقہ میں داخل ہوگیا اور تلوار
میان سے نکال کر ان ملاعین پر حملہ آور ہو گیا، چنانچہ چند منافقین کو تہِ تیغ کر
کے جام شہادت پی کر راہی جنت ہوا۔۔۔ جب جناب اُمّ کلثوم نے شوروغل سنا اور پوچھا
تو معلوم ہوا کہ ایک نصرانی آپ کی نصرت کیلئے جہاد کرکے شہید ہوچکا ہے۔۔ پس بی بی
نے حسرت بھرے لہجے میں فرمایا کہ کیا حال
ہے اِن لوگوں کا کہ نصرانی تو اسلام کیلئے غیرت کررہے ہیں لیکن یہ لوگ اولادِ محمد
کو قتل کرکے اور ان کے اہل حرم کو قید کرکے خوش ہوررہے ہیں!
(مخزن البکا مجلس ۱۳)
ایک نصرا نی
1 min read