التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

مجمع بن عبد اللہ عائذی

2 min read
یہ شخص حضرت امیر ؑ کے صحابہ میں سے تھا اور اس کا باپ صحابی رسول تھا، یہ مجمع جنگ صفین میں شاہِ ولایت کے ہمرکاب تھا یہ اور اس کا بیٹا عائذ کوفہ میں مقیم تھے جب امام حسین ؑ کے سفیر قیس بن مسہّر صیداوی نے آکر خبر دی کہ امام عالیمقام ؑ بطن  رُمہ میں پہنچ چکے ہیں تو یہ دونوں باپ بیٹا ، عمرو بن خالد صیداوی، سعد، جنادہ بن حارث اور نافع بن ہلال کا غلام یہ کل چھ آدمی کوفہ سے روانہ ہو گئے اور عذیب الہیجانات کے مقام پر امام ؑ سے جا ملے۔
حُر بن یزید ریاحی نے مزاحمت کرنا چاہی لیکن امام پاک ؑ نے ان کو اس حرکت سے سختی کے ساتھ روکا چنانچہ حُر اپنے ارادہ سے باز آیا اور امام ؑ نے ان کو اپنے ساتھ ملا لیا، امام پاک نے ان سے کوفہ کے حالات دریافت فرمائے تو مجمع بن عبداللہ نے عرض کیا اے فرزند رسول! ابن زیاد کی طرف سے رؤسائے کوفہ کو رشوت بھی کافی دی گئی ہے اور مکرو فریب سے ان کو اپنے ساتھ ملا لیا گیا ہے اور عوام کوفہ کی یہ حالت ہے کہ وہ لوگ دل سے آپ کو چاہتے ہیں لیکن اپنے سرداروں کے دبائو کی وجہ سے ان کی تلواریں آپ کے قتل کے لئے تیار ہیں۔
آپ ؑ نے اپنے سفیر قیس بن مسہّر صیداوی کے متعلق دریافت فرمایا تو اس نے جواب دیا کہ حضور! حصین بن نمیر نے اس کو گرفتار کر کے ابن زیاد کے پیش کیا تھا۔۔ ابن زیاد نے اس کو آپ ؑکے اور آپ ؑکے والد کے اوپر سبّ کرنے کا حکم دیا تھا کہ وہ بر سر منبر ایسا کرے لیکن اس نے منبر پر جا کر آپ ؑپر درود و سلام بھیجا اور معاویہ اور یزید اور ابن زیاد پر لعنت بھیجی، چنانچہ ابن زیاد کے حکم سے اس کو محل کی چھت سے گرا دیا گیا جس سے اس کی ہڈیاں پسلیاں چور ہو گئیں اور شہید ہو گیا، دسویں محرم کو جب لڑائی شروع ہوئی تو عمروبن خالد صیداوی۔۔ جنادہ بن حارث۔۔ سعد مولیٰ عمرو اور مجمع بن عبداللہ چاروں مل کر میدان کارزار میں مشغول جہاد ہوئے اور نہایت جانبازی سے لڑ کر درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔