التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

ادلہ تو حید

ادلہ تو حید
4 min read

ان فی خلق السموت والرض و اختلاف اللیل والنھار والفلک التی تجری فی البحر بما ینفعالناس وما انزل اللہ من السما ء من ماء فاحیا بہ الرح بعد مو تحا  وبث فیھا  من کل دابت و تصریف و اصاب ال مسخرین الاسماء والرض لیات لقوم یعقلون تحقیق آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے میں اور شب و روز جو دریا وں میں چلتی ہیں ساتھ انسانی فوائد کے   اور اس میں کہ نازل فرما یا ہے اللہ نے آسمان سے بارش کا پانی پس زندہ کیا ہے زمین کو بعد مردہ ہونے کے اور پھلا دی اس میں ہر قسم کے زمیں پر چلنے والے اور جانوروں کو اور ہوائوں کے ایر پھیر میںص اور بادلوں میں مسخر یعنی مطیع ہیں یعنی آسمان اور زمیں کے درمیان خدا کی وحدانیت کی واضح دلیلیں ہیںعقل رکھنے والوں کے لئے
ادلہ تو حید   ربط یہاں تک بنی اسریل کے متعلق خطاب رہا ان کے اعتر اضات کے جوابات دیئے اور مومنین کو تلقین صبر کی مصائب پر اور ثابت قدم رہنے کا حکم دے کر ان کو تسلی دی کہ دین حق پر قربانی اور راہ خداپر مر مٹنا حیات جاودانی کا موجب ہے ایسے لوگ خود بھی زندہ ہوا کرتے ہیں اور ان کے اثار بھی زندہ ہوا کرتے ہیں اور جو لوگ حق کو چھپائیں ان پر خدا کی لعنت اوردوسرے لعنت کرنے والوں کی بھی لعنت ہے اور اخرت کا عذاب دائمی بھی ان کے لیے ہے
 ان بیانات کے بعد عقیدہ توحید کی وضاحت فرماتا ہے جو دین اسلام کی بنیاد ہے کہ تمہارا معبودصرف ایک اللہ ہے جو تمام مخلوق پر بڑا مہربان ہے اور اس عقیدہ کے اثبات کے لئے عقلی براہین کو پیش فر مایا ہے تاکہ کسی ذی ہوش کے لئے مجال انکار نہ رہے چنا نہ فرماتاہے اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰ تِ
اسما ن وزمین کا پیدا کرنا کہ کس طرح ان کو بغیر مادہ کے صحیح ومنا سب انداز سے اللہ نے پیدا کیا آسمانوں کو بغیر ستونوں کے قرار بخشا اور سطح زمین کو نہایت فائدہ بحش صورت میں خلق فرمایا نہ اس قدر نرم کہ انسان اس میں دھنس جائیں اور نہ سخت کہ چلتے وقت پاء ں کو زخمی کر دے اور ایسی حکمت و تدبیر سے خلق فرمایا کہ عیب جوئی کی مجال تک نہیں
پھر شب وروز کا اختلاف کہ آسمان پر سورج کو گردش دیکر شب وروز کے اوقات معین فرمائے اگرہمشہ دن یارات ہو تی تو مخلوق کو یہ چین وارام کی زندگی نصیب نہ ہوسکتی جو دن ورات کی تبدیلی میں ہے د ن کو کاروبار کے لئے اوررات کوارام کے لئے بنایا پھر اپنی حکمت وقدر ت کاملہ سے سورج کی گردش کو ایسے انداز سے رکھا کہ کبھی دن بڑھ جاتا ہے اوررات چھوٹی ہوجاتی ہے کبھی رات بڑھ جاتی ہے اوردن چھوٹا ہو جاتا ہے اوراسی سے موسموں کی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جو انسانی زند گی میں صحیح توازن کی موجب ہیں
۳پانیوں میں کشتیوں کی روانی چونکہ زمین کا اکثر حصہ پانی کے نیچے ہے صرف ۴؍۱حصہ پانی سے باہر ہے اوراسی ظاہر حصہ میں بھی دریاوغیرہ بکثرت جاری ہیں جو ایک علاقہ کو دوسرے علاقہ سے جداکرنے کے موجب ہیں اس نے اپنی حکمت کاملہ سے پانی میں وہ قوت پید اکردی کہ کشتیوں اورجہازوں کو اپنی سطح پراٹھا سکے تاکہ انسان اپنی ضروریات زندگی مہیا کرنے کے لئے پانی کی حدود کو آسانی سے عبور کرسکے اورسامان زندگی ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ تک بسہولت منتقل ہو سکے
۴آسمان سے بارش وہ اللہ جو بخارات سے بادلوں کو پیدا کرکے ان سے اپنی حسن تدبیر کی بدولت پانی برساتا ہے جس کی بدولت بنجر وغیر اباد زمین سرسبز شاداب باغات لہلہلاتے ہوئے سبزوں اورمہکتے ہوئے پھولوں کی آغوش تر بیت بن کو انسان کی زند گی کو پر کیف بنا دیتی ہے اور اسنے زمین کو گو نا گوں کے حیوانات رنگا رنگ کے چرند و پر ند کا مسکن قرار دے دیا جو انسانوں کے دل کا بہلا وا ہیں اور اکثر و بیشتر تکالیف کا مداوا بھی ہیں بلکہ انسان کی زند گی بغیر حیواناتی ابادی کے غالبا کسی حد تک اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے
۵ہواوں کا رد وبدل کبھی شمال کبھی جنوب گاہے شرقی گا ہے غربی کسی وقت تیز کسی وقت سست کبھی گرم کبھی سرد وغیرہ یہ ہوائو ںکا ایر پھیر انسان کے لئے اللہ کی رحمت وعظمی ہے نعمت کبری ہے بلکہ انسانی صحت وتندرستی کا زیادہ دار ومدار اسی چیز پر ہے
۶بادلوں کا آسمان و زمیں کے ساتھ مسخر ومطیع ہونا پہلے جملہ میں بارش کی مصلحت کا ذکر تھا اور اس اخری فقرہ میں صرف بادلوں کی تسخیر کو اللہ نے اپنی حکمت و قدرت کا کر شمہ قرار دے کر اس میں دعوت فکر دی ہے
 یہ چھ چیز یں صاحبان عقول کے لئے دعوت توحید کا پیغام ہیں کہ ان کے کلی و جزوی فوائد اور مصالح پر غور کرنے سے عقلمند انسان اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ ضرور ان کا خالق مدبر کائنات ہے اور وہ صرف ایک ہی ہو سکتا ہے ورنہ یہ نظام کائنات جوبدرجہ اتم ہمارے سامنے موجود ہے درہم برہم ہوجاتاہے یہ سب چیزیں چونکہ حادث ہیں لہذا ماننا پڑتا ہے کہ ان کا خالق قدیم ہے اوروہ حی بھی ہے جس نے اپنے اختیار اورحسن تدبیر سے یہ سارا کارنامہ انجام دیا نیز اس نے اس کا علیم وحکیم ہونا اورمرید ومدرک ہونا اورقادر وقیوم ہونا بھی صاف ظاہر ہے غرضیکہ صرف انہی چیزوں اوراانکی مصلحتوں پر غور کرنے سے توحید اورجملہ صفات ثبوتیہ کی معرفت حاصل کی جا سکتی ہے اورانہی سے تمام صفات سلبیہ کی نفی کا بھی علم حاصل ہو جاتا ہے بشر طیکہ عقل پر پردہ نہ ہو اسی لئے اخر میں ارشاد فرماتاہ کہ یہ دلیلیں اورنشانیاں ذی ہوش اورصاحب عقل طبقہ کے لیے ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں