سوال جب مصائب پر صبرکرناخاصان خداکا طرہ
امتیاز ہے توان کے مصائب پر گریہ وزاری کرناکیونکہ جائز ہے پس چاہیے کہ مصائب پر
گریہ بھی نہ کیا جائے
جواب مصائب پر کریہ کرنا فطری چیز ہے البتہ
یہ ضروری چیز ہے کہ گریہ میں رضائے خداکے خلاف کوئی مظاہر نہ ہو نہ زبان سے حرف
شکایت نکلے اور نہ عمل سے اس قسم کا اظہار ہو صبرکامعنی ہے حدود شرعیہ کے اندر آپ
نے قول وفعل کو محدود رکھنا اوربے صبری کا مطلب ہے حدود خداکو توڑ کرباہر چلا جانا
خداکی خوش نودی کے پیش نظر خاصان خدا کے فراق میں رونا خاصان خداسے محبت کی دلیل
ہے اوربے صبری نہیں بلکہ قرب خداوندی کاپیش خیمہ ہے اوراگریہ رونابے صبری ہوتا تو
حضرت یعقوبؑ کو یوسف ؑکے فراق میں روکر آنکھیں کھو بیٹھنے کے بعد حلیم نہ کہا
جاتا اورحضرت رسول خدا نے حضرت حمز ہ کا ماتم اپنے گھر میں خود نہ بپاکرایا ہو تا
شیعہ کا مصائب شہداء پر گریہ خاکی ناسپاسی اوربے شکری نہیں بلکہ ان کے مصائب پر
رونا امت رسول کی بے قدری وبے دردی کا رونا ہے کہ ایسے محسنان اسلام کو نے احسان
کایہ بدلہ دیا