التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

رکوع 14 -- ناجائز رواج

رکوع 14 -- ناجائز رواج
4 min read

وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَلا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَھُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ذٰلِکَ یُوْعَظُ بِہ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ یُومِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکُمْ اَزْکٰی لَکُمْ وَاَطْہَرُ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لا تَعْلَمُوْنَ (232)
ترجمہ:
اورجب تم طلاق دو عورتوں کو پس عدت کوپہنچ جائیں تو ان کونہ روکو اس بات سے کہ نکاح کریں اپنے (ہونے والے ) شوہروں سے جبکہ وہ آپس میں راضی ہوں ساتھ نیکی کے ان احکام کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے ان لوگوں کو جوایمان رکھتے ہوں اللہ اور روز قیامت پر یہ (قبولِ نصیحت ) تمہارے لئے خوب تر اورپاکیزہ تر ہے اورخداجانتا ہے (تمہاری دنیاوی واُخروی بہتر یوں کو ) اورتم بذات خود نہیں جانتے o
  
تفسیر رکوع 14
شانِ نزول
عاصم بن عدی نے اپنی عورت جملاکو طلاق دی اورعدت کے گزرنے کے بعد اس سے دوبارہ نکاح کرنے کا ارادہ کیا اورعورت بھی دوبارہ نکاح کرنے پر راضی تھی لیکن عورت کے بھائی معقل بن یسار نے اپنی بہن کو دوبارہ پہلے شوہر سے نکاح کرنے سے روک دیا پس یہ آیت نازل ہوئی اورکہتے ہیں کہ اس کے بعد معقل نے اپنی بہن کاعقد پھر عاصم سے کردیا اسی بناپر وَلاتَعْضُلُوْھُنَّ کاخطاب عورت کے وارثوں اور ولیوں سے ہے کہ عدت گزارنے کے بعد اگر عورت پھر اپنے اسی شوہر سے نکاح پر راضی ہوجائے تو تمہیں حق نہیں کہ ان کوروکو بلکہ یہ چیز تمہارے لئے زیادہ بہتر اورتمہارے خانگی معاملات میں باعث پاکیزگی ہے، ورنہ اگر عورت دل سے چاہتی ہو اوراس کے اولیا اس کومنع کردیں تو اس کے جذبات مجروح ہوں گے اورممکن ہے کہ وہ خدااوررسول کی نافرمانی کرکے اپنی عاقبت بھی خراب کرلے اورخاندان کی ناموس کو بھی داغدار کرے؟ لہذااس کو اپنے جائز حق سے محروم نہ کیا جائے تاکہ فعل حرام کاخیال اس کے دل میں پیداہی نہ ہو۔
علامہ طبرسی نے اس وجہ کو پسند نہیں فرمایا بلکہ وہ فرماتے ہیں کہ فَلا تَعْضُلُوْھُنَّ کاخطاب طلاق دینے والوں سے ہے اورآیت کامطلب یہ ہے کہ جب تم عورتوں کوطلاق دو اوران کی عدت ختم ہونے کے قریب پہنچے تو تمہیں جائز نہیں کہ دوسری جگہ اس عورت کے نکاح کرنے کی روکاوٹ کےلئے اورعورت کو بے جاتکلیف پہنچانے کےلئے رجوع کرلو تاکہ وہ بیچاری بند ہوکر دوسری جگہ نکاح کے قابل نہ ہو۔
 بہر کیف آیت ہر دومعنوں کااحتمال رکھتی ہے اورمقصد یہ ہے کہ نہ عورت کے وارثوں کےلئے جائزہے کہ وہ مطلقہ ہونے کے بعد اس کے نکاحِ ثانی پر پابندی عائدکریں خواہ وہ اسی سابق شوہر سے کرے یاکسی نئے شوہر سے کرے اورنہ طلاق دینے والے کےلئے جائز ہے کہ ضرر پہنچانے کےلئے رجوع کرکے عورت کونکاحِ ثانی سے روکے۔
ناجائز رواج
ہمارے ہاں نہایت غلط اورغیر ت سوز بلکہ ایمان رُبا ایک رواج ہے اوروہ یہ کہ عورت اورمرد کے درمیان خواہ کتنے ہی تعلقات کشیدہ ہوں اورعورت باہمی اختلاف کی بنا پر خواہ سالہا سال اپنے میکے میں گزاردے تاہم مرد اس کو طلاق دینا اپنی خود ساختہ غیر ت کے خلاف سمجھتے ہیں اوربعض مقامات پر اگر مرد طلاق پر آمادہ ہو بھی جائے تو عورت کے میکے والے اس میں اپنی گھٹتی سمجھتے ہوئے مرد کوطلاق نہیں دینے دیتے اورایسی صورت میں اگر مرد طلاق دے دے تو عورت کے خاندان اورمرد کے خاندان درمیان سخت قسم کی منافرت اوردشمنی پیدا ہو جاتی ہے جو بعض اوقات ناگفتہ بہ نتائج تک پہنچ جاتی ہے حالانکہ اس قسم کی غیرت قرآن کی رو سے بدترین بے غیرتی ہے، قرآن کاصاف اورغیر مبہم طور پر کھلے لفظوں میں یہ حکم موجود ہے کہ اگر عورت اورمرد میں باہمی مصالحت ومفاہمت کی صورت نہ ہوسکتی ہو تو مرد کےلئے ضروری ہے کہ اس کواپنی قید نکاح سے آزاد کردے تاکہ ہردو کی زندگی تلف نہ ہو اور باہمی کشمکش سے کہیں شریعت کی حدود شکنی اس سے نہ ہو اورمرد کاعورت کوناموافق حالات میں طلاق دے کرآزادنہ کرناگناہ کبیرہ ہے اورشریعت کی حدشکنی ہے نیز عورت کے خاندان کادریں حالات مرد کو طلاق سے روکنا ناجائز اورحرام ہے اورشریعت کی حد شکنی ہے جو کہ گناہِ عظیم ہے۔
بعض اوقات مرد عورت کو طلاق دینا برا نہیں سمجھتے لیکن صرف عورت کو ایذاد ینے کےلئے یا اسلئے کہ عورت اسکے دشمن خاندان میں شادی کرلے گی طلاق نہیں دیتے یہ صورت بھی قرآن کی ہدایت کے سراسر خلاف اورگناہ کبیرہ ہے۔
بعض اوقات مرد عورت کو طلاق دے دیتے ہیں لیکن عورت کے میکے عورت کو دوبارہ کہیں شادی کرنے سے روک دیتے ہیں اوراس کی دوبارہ شادی اپنی توہین سمجھتے ہیں گزشتہ آیاتِ قرآنیہ کے ظاہر سے ان کو اس قسم کی ناجائز حرکات سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بہر کیف طلاق کا خدائی ضابطہ گھر یلوزندگی کی اصلاح وبہبود کےلئے انتہائی طور پر قرائن عقل ہے اوراگر اسی قانونِ خداوندی کو صحیح طور پر استعمال کیا جائے اوراپنی خود ساختہ غیر توں اورشیطانی جذباتی خیالات کو خداکی تعلیم کردہ غیرت اورقرآنی اصلاحی ہدایات کے ماتحت اپنی قوتِ ایمانی کے ذریعہ کچل کر شاہراہ شریعت پر گامزن ہونے کی جرات کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان کی گھریلوزندگی پر کیف اورخوشگوار نہ ہو مردوں نے اپنے غلط روئیے سے عورتوں کے لئے حیوانیت کی سی بدترین اورتاریک زندگی تجویز کرکے ایک طرف قرآنی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے اوردوسری طرف عورتوں کو مردوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا موقعہ دیاہے جس کے نتائج اوربھی خطر ناک ہےں؟
خداوند کریم تمام مومنین کو قرآن وشریعت کے احکام وضوابط پر چلنے کی توفیق دے تاکہ ہر قسم کے بد نتائج سے محفوظ ہو کر دنیاوی واُخروی زندگی کو سنوار سکیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں