التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

عدتِ وفات کا بیان

عدتِ وفات کا بیان
1 min read
عدتِ وفات کا بیان
مسئلہ جس عورت کاشوہر مرجائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے، خواہ مدخولہ ہویاغیر مدخولہ صغیر ہ ہویا یائسہ اوراگر عورت حاملہ ہوتو اس کاحکم یہ ہے کہ اگر چار ماہ دس دن گزرنے سے پہلے وضع حمل ہو جائے یعنی بچہ اس مدت سے پہلے پیدا ہوجائے تو عدت اس کی یہی مدت ہے یعنی چار ماہ اوردس دن اوراگر اس مدت کے اندر عورت کاوضع حمل نہ ہوتو اس کی عدت وضع حمل ہوگی۔
مسئلہ وفات کی عدت کے زمانہ میں عورت پر سرمہ کاجل سرخی لگانا اورگھر سے باہر جانا حرام ہے، اسی طرح عمدہ لباس پہننا تیل خوشبو لگانا مہندی لگانا زیور سنگار کرنا پوڈر ملنا وغیرہ یعنی جن چیزوں کو زینت کے لئے استعمال کیا جاتاہے اس پر سب حرام ہیں ہاں اگر زینت کے علاوہ ان چیز وں میں سے کسی کااستعمال کسی خاص ضرورت کے ماتحت کرے تو اسی قدر جائز ہے جس سے وہ ضرورت پوری ہوجائے، نیز جسم کی صفائی غسل کنگھی مسواک ناخن تراشی یابچوںکابنا سنگار حرام نہیں ہے۔
علمی وعقلی تنبیہ
بیوہ عورتوں کے متعلق مختلف اقوام نے جو دستور العمل تجویز کئے ہوئے تھے وہ عقلی واصولی طور پر انسانیت کےلئے قطعاً ناقابل برداشت تھے:
٭ ہندووں میں ستی کی رسم کو اہمیت حاصل تھی یعنی بیوہ عورت کو اپنے متوفی شوہر کے ساتھ نذر آتش کردیا جاتا تھا
٭ عربوں میں زمانہ جاہلیت میں بیوہ عورت کی عدت ایک سال تھی
٭ بعض اقوام کے نزدیک بیوہ عورت کا شادی کرنا بالکل ناجائز تھا
پس اسلام نے زندگی کے ہر شعبے میں عورت کو مردکے ساتھ حصہ دار قرار دیا یعنی جس طرح مرد بیوی کے مرنے کے بعد شادی کرسکتا ہے اسی طرح عورت بھی اپنے شوہر کے مرنے کے بعد عدت گزرنے کے بعد شادی کرسکتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں