التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

طلاقِ عدت اورطلاقِ سنت کاطریقہ

طلاقِ عدت اورطلاقِ سنت کاطریقہ
4 min read
طلاقِ عدت اورطلاقِ سنت کاطریقہ

اَلطَّلاقُ مَرَّتٰنِ  فَاِمْسَاک  بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْح  بِاِحْسَانٍ وَلا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْھُنَّ شَیْئًا اِلَّا ٓاَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ  فِاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلا جُنَاحَ عَلَیْھِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلا تَعْتَدُوْھَا وَمَنْ یَّتَعَدَّحُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ (229) 
طلاق (رجعی ) دومرتبہ ہے پھر یاتو اس کورکھ لے خیر وخوبی کے ساتھ اوریا جانے دے ساتھ احسان کے اورناجائز ہے تمہارے لئے کہ لو ان چیزوں میں سے جوان کو تم دے چکے ہو کچھ بھی مگر یہ کہ دونوں ڈریں اس بات سے کہ قائم نہ کرسکیں گے اللہ کی حدود کو پس اگر تمہیں ڈر ہوکہ وہ اللہ کی حدود کو قائم نہ کرسکیں گے پس (دریں صورت) ان دونوں پر گناہ نہیں اس چیز میں جو عورت فدیہ دے یہ اللہ کی حدیں ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی (بیان کردہ) حدوں سے بڑھے پس وہی لوگ ظالم ہیں 
تفسیر رکوع 13
طلاقِ عدت اورطلاقِ سنت کاطریقہ
 اَلطَّلاقُ مَرَّتَانِ:   اگر کوئی شخص اپنی عورت مدخولہ کو شرائط کے ساتھ طلاق دے تو عدت کے اندر وہ اس عورت کی طرف رجوع کرسکتا ہے اوروہ عورت اس پر بغیر نکاح جدید کے حلال ہے پس اگر عدت کے اندررجوع کرلے اور پھرشرائط کے ساتھ اس کو طلاق دے دے تو اب بھی عدت کے اندر اس کو عورت کی طرف رجوع کرنے کاحق حاصل ہے پس اگر رجوع کرے تو عورت کی اب دوطلاقیں پوری ہوگئیں، اب حکم یہ ہے کہ اگر نیکی کے ساتھ اورخوش اسلوبی سے عورت کو اپنے نکاح میں باقی رکھے اورنان ونفقہ وغیرہ میں اس کو تنگی نہ دے تو وہ اس کی عورت ہے ورنہ اس کو تیسری دفعہ شرائط کے ساتھ طلاق دے دے اوراس طلاق کے بعد وہ مرد اس عورت کی طرف رجوع نہیں کرسکتا اوریہ طلاق طلاقِ بائن ہوجائے گی عدت گزرنے کے بعد عورت کو اختیار ہے کہ جس مرد سے چاہے نکاح کرلے لیکن اس طلاق دینے والے سے اس کانکاح نہیں ہوسکتا ہاں البتہ اگر عورت نے اس طلاق بائن کے بعد کسی دوسرے مرد کے ساتھ نکاح کرلیا اوراس مرد نے اپنی خوشی ورضامندی کے ساتھ اس کوطلاق بائن بطریق سابق یا طلاق رجعی دے دی اورعدت کے اندر رجوع نہ کیا یاوہ مرد مرگیا تو اس کی عدت گزرنے کے بعد وہ عورت پہلے طلاق دینے والے مرد کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے اس طلاق کو اصطلاح میں طلاقِ عدت کہاجاتاہے۔
اوراگر مرد عورت کوشرائط کے ساتھ طلاق دے اورعدت کے اندر رجوع نہ کرے تو عدت گزرنے کے بعد وہ مرد عورت کے ساتھ نکاح جدید کرسکتاہے پس اگر عدت کے بعد وہ مرد اس عورت سے نکاح کرلے اورپھر شرائط کے ساتھ طلاق دے دے اورعدت کے اندر رجوع نہ کرے بلکہ بدستور سابق عدت کے بعد اسی عورت سے پھر نیانکاح کرلے تو اس عورت کی دوطلاقیں مکمل ہوگئیں اب اگر اسے اپنے نکاح میں باقی رکھے اورحسن سلوک سے گزارہ کرتا رہے تو ٹھیک ورنہ اب تیسری دفعہ جو طلاق دے گا یہ طلاق بائن ہوگی اوراس کے بعد نہ عدت کے اندر رجوع کرسکتا ہے اورنہ عدت کے بعد اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے مگر اسی پہلی طرح کہ وہ عورت نیاشوہر کرلے اوروہ شوہر باشرائط اس کو طلاق بائن یاطلاق رجعی دے کر عدت کے اندر رجوع نہ کرے یاوہ مرد مرجائے تو اس کی عدت گزرنے کے بعد وہ عورت پہلے طلاق دینے والے مرد کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے اوراس قسم کی طلاق کو اصطلاح میں طلاقِ سنت کہاجاتاہے قرآن مجید کافرمان اَلطَّلاقُ مَرَّتَان طلاقِ عدت اورطلاقِ سنت ہر دوپر صادق ہے اورطلاق کے مذکورہ بالادونوں طریقوں میں سے طلاقِ سنت کو افضل کہاگیا ہے۔
مسئلہ       اگر مرد عورت کو مذکورہ بالادونوں طریقوں میں سے ایک طریقہ پر تین طلاقیں دے دے اورپھر عورت کے نئے شوہر کی طلاق یاموت کے بعد پھر اسی عورت سے نکاح کرلے اورپہلے کی طرح پھر اس کو تین طلاق دے دے تو اب تیسری بار طلاق بائن ہوچکنے کے بعد وہ عورت اس مرد پر حرام موبد ہوجائے گی اورکسی صورت میں وہ اس مرد کے نکاح میں نہ آسکے گی۔
مسئلہ       اگر طلاق دینے والا بیک دفعہ تین مرتبہ طلاق کا صیغہ جاری کردے تو وہ تین طلاقیں نہ ہوں گی بلکہ طلاق صرف ایک ہوگی جو پہلی مرتبہ صیغہ جاری کرنے سے ہوگئی باقی دودفعہ کا صیغہ لغو ہے کیونکہ خداوندکریم فرماتاہے: اَلطَّلاقُ مَرَّتَانِ
مسئلہ       بلاوجہ طلاق دینا مکروہ ہے اور اگر مرد و عورت کے تعلقات آپس میں اچھے نہ ہوں تو طلاق دینا سنت ہے جبکہ اتفاق کی صورت کی بالکل کوئی امید نہ ہو اورگناہ میں واقع ہونے کا ڈر ہو۔o

ایک تبصرہ شائع کریں