وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ
یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْھُرٍ وَ
عَشْرًا فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَلاجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ
فِیٓ اَنْفُسِھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْر( 234)
وَ لاجُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا عَرَّضْتُمْ بِہ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَآئِ اَوْ
اَکْنَنْتُمْ فِیٓ اَنْفُسِکُمْ عَلِمُ اللّٰہُ اَنَّکُمْ سَتَذْکُرُوْنَھُنَّ
وَلٰکِنْ لَّا تُوَاعِدُوْھُنَّ سِرًّا اِلَّا ٓاَنْ تَقُوْلُوْا قُوْلاً
مَّعْرُوْفًا۵ط وَ لا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبْلُغَ الْکِتٰبَ
اَجَلَہ وَاعْلَمُوْآ اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا فِیٓ اَنْفُسِکُمْ فَاحْذُرُوْہ
ُ وَاعْلَمُوْآ اَنَّ اللّٰہَ غَفُوْر حَلِیْم 235 )ع
ترجمہ:
اورجو لوگ تم میں سے مرجائیں اورپیچھے
بیویاں چھوڑ جائیں تو ان کو انتظار کرنی چاہیے اپنے نفسوں میں چار ماہ اوردس دن پس
جب پہنچیں اپنی مدت کو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اس چیز کے بارے میں جو وہ کریں
اپنے نفسوں کے حق میںساتھ نیکی کے (یعنی جائز طریقہ سے نکاح) اورخدا اس چیز سے
جوتم بجالاتے ہو ا ٓگاہ ہے o اورکوئی گناہ نہیں تم پر اس میں کہ اشارہ وکنایہ سے
کرو خواستگاری (عدت والی) عوتوں کی یا پوشیدہ رکھو اپنے دلوں میں خدا جانتاہے کہ
تحقیق تم عنقریب ان (عورتوں) کا ذکرکروگے لیکن ان سے (صاف نکاح کا) وعدہ نہ لو
چپکے چپکے ( عدت ختم ہونے سے پہلے) مگر یہ کہ کہواچھے طریقہ سے (بطور کنایہ کے)
اورنہ قصد کرو نکاح کایہاں تک کہ پہنچ جائے (حکم) قرآن اپنی (مقرر ہ) حدّ (عدت) کو
اورجانوتحقیق خداجانتاہے وہ جو تمہارے دلوں میں ہے پس اس سے ڈرو اورجانوتحقیق
خدابہت بخشنے والاحلم کرنے والاہے o
عدت کے اندر پیغامِ نکاح کی ممانعت
لا
جُنَاحَ عَلَیْکُمْ: عورتوں کے عدت کے زمانہ میں اس کو صاف طور پر کھلے لفظو ں میں
نکاح کا پیغام دینا ممنوع ہے البتہ اشارے سے اورکنائے سے اپنی خواہش کااظہار جائز
ہے، یعنی عورت کو سناکرایسے الفاظ کہے کہ وہ سمجھ جائے کہ میر ے ساتھ نکا ح کی
خواہش رکھتا ہے۔
وَ لا تُوَاعِدُوْھُنَّ سِرًّا: اس کے چند
معانی کئے گئےہیں:
٭ اس کا ایک ترجمہ تو وہی ہے جو تحت اللفظ موجود ہے
٭ دوسرا یہ کہ سِر کامعنی علیحدگی اورخلوت کرنے کاوعدہ نہ لوکیونکہ
یہ چیز برائی کی طرف دعوت دیتی ہے
٭ یہ احتمال بھی ہے کہ سِر کامعنی زناہو یعنی ان سے زناکاوعدہ نہ
لو
٭ سِر کامعنی جماع کیا گیا ہے
بہر کیف عدت والی عورتوں سے صراحتا ًنکاح
وشادی کا ذکر کرنا یا علیحد گی وخلوت میں اس قسم کی باتیں کرنا ناجائز ہے۔
وَ لا تَعْزِمُوْا: اس کا مطلب یہ ہے کہ عدت
ختم ہونے سے پہلے ان سے نکاح نہ کرو بلکہ نکاح کا عقد عدت کے بعد ہی ہو سکتا ہے یہ
مطلب نہیں کہ عدت کے بعد نکاح کرنے کا (دورانِ عدت میں) ارادہ بھی نہ کرو کیونکہ
اَکْنَنْتُمْ فِیْ اَنْفُسِکُمْ کے الفاظ صاف بتلاتے ہیں کہ ختم عدت کے بعد نکاح
کا ارادہ ابھی سے جائزہے۔
مسئلہ عدت
کے اندر عورت سے اگر نکاح کیا جائے تو نکاح باطل ہے اورجان بوجھ کر ایسا کرنے سے
وہ عورت اس مرد پر حرامِ موبدہو جاتی ہے۔