التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

موت کے بعد زندگی اورپھر موت

موت کے بعد زندگی اورپھر موت
4 min read
 موت کے بعد زندگی اورپھر موت

اَلَمْ تَرَ اِلٰی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وَھُمْ اُلُوْف حَذَرَ الْمَوْتِ  فَقَالَ لَھُمُ اللّٰہُ مُوْتُوْا قف ثُمَّ اَحْیَاھُمْ  اِنَّ اللّٰہَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لکِنَّ اَکْثَرَالنَّاسِ لا یَشْکُرُوْنَ (243) وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاعْلَمُوْآ اَنَّ اللّٰہَ سَمِیْع عَلِیْم ( 244) 
ترجمہ:
کیاتم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کی طرف جو اپنے گھروں سے نکلے ہزاروں کی تعداد میں موت کے ڈر سے پس فرمایا ان کو اللہ نے کہ مرجا (تووہ مرگئے )پھر ان کو زندہ کیا تحقیق اللہ صاحب فضل ہے اوپر لوگوں کے لیکن اکثر لوگ (اس کا) شکرادا نہیں کرتے o اورتم لڑو اللہ کی راہ میں اورجانوتحقیق اللہ سننے جاننے والاہے o 

موت کے بعد زندگی اورپھر موت
 چونکہ کتب امامیہ میں بکثرت رجعت کے اثبات میں آئمہ طاہرین علیہم السلام سے احادیث منقول ہیں اوریہی شیعی عقیدہ ہے کہ حضرت قائم آلِ محمد عجل اللہ فرجہکے ظہور کے زمانہ میں خالص مومنین اورخالص اعدائے دین کوزندہ کیا جائے گا، اس پر مخالفین کی طرف سے اعتراض ہوتا ہے کہ موت صرف ایک دفعہ ہے اوراس کے بعد زندگی صرف قیامت کی زندگی ہے دنیا میں دودفعہ موت خلاف قرآن ہے؟ تو ان لوگوں کی تردید میں قرآن کی ذیلی فرمائش کافی ہے کہ اگر خداچاہے تو مردوں کو دوبارہ اسی دنیامیں زندہ کرسکتاہے جیسا کہ یہ آیت صاف طور پر بتلارہی ہے۔
قصّہ: مجمع البیان میں منقول ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک بادشاہ نے ان کو لڑائی کا حکم دیا پس وہ لڑنے سے بزدل پڑگئے اوربہانا بنایا کہ وہاں وَبا ہے جب تک وَبا ختم نہ ہوگی ہم نہ جائیں گے تو خدانے ان پر موت کونازل کیا جب موتیں ان میں زیادہ ہوئیں تو وہ موت کے ڈر سے گھروں کو چھوڑ کرنکل کھڑے ہوئے پس اس بادشاہ نے ان پر بددعاکی اوروہ سب مرگئے، جب آٹھ دن گزرے تو ان کے جسم پھول کر بدبودار ہوگئے، لوگ ان کے دفن کرنے سے چونکہ عاجز تھے لہذا درندوں سے حفاظت کےلئے ایک گہراگڑھاکھود کران کو اس میں ڈال دیا اسی حالت میں عرصہ گزر گیا ان کی لاشیں بوسیدہ ہوگئیں اسی اثنامیں حضرت حزقیل ؑپیغمبر کا وہاں سے گزر ہوا تو متعجب ہوئے اللہ کی جانب سے وحی ہوئی کہ کیا میں تجھے اپنی نشانی دکھاں کہ کس طرح میں مردوں کو زندہ کرتا ہوں؟ تو پیغمبر نے عرض کیا ہاں پس خداوندکریم نے ان کوزندہ فرمایا۔
ایک روایت ہے کہ وہ حضرت حزقیل ؑکی قوم تھی جب ان پر موت آئی تو وہ ان کی تلاش میں نکلے جب ان کو مردہ پایا تو رودیئے اورعرض کیا اے اللہ! یہ میری قوم کے لوگ تیرے حمد گزار اورتسبیح خواں تھے اب ان کے بعد میں تنہارہ گیاہوں خدانے وحی کی کہ میں نے تجھے ان کے زندہ کرنے میں اختیار دے دیاہے تو حضرت حزقیل ؑ نے فرمایا: احیُوْا بِاذْنِ اللّٰہِ یعنی خدا کے اذن سے زندہ ہوجا پس وہ زندہ ہوگئے۔
حمران بن اعین نے حضرت امام محمد باقرؑ سے پوچھا کہ کیا یہ لوگ زندہ ہوئے اورلوگوں کے دیکھ لینے کے بعد ماردیئے گئے یادنیا میں پلٹ کردوبارہ آباد ہوئے؟ تو آپ ؑ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ گھروں میںکھاتے پیتے رہے شادیاں کیں اور ایک وقت تک زندہ رہے پھر ان کو وقت مقرر پر موت آئی۔
تفسیر برہان میں امام محمد باقرؑ سے منقول ہے کہ یہ لوگ شام کے شہروں میں سے ایک شہر کے رہنے والے تھے اور وہ ستر ہزار گھرانے تھے اوران میں طاعون کی وَباپڑتی تھی پس غنی لوگ شہر چھوڑ کرباہر چلے جاتے اورغربا بوجہ تنگدستی کے کہیں نہ جاسکتے تھے پس یہ لوگ طاعون کاشکار ہوجاتے اوران میں موت واقع ہوتی اوراس پر غنی لوگ یہ سمجھتے تھے اگر ہم نے شہر نہ چھوڑا ہوتا تو ہم میں موت زیادہ واقع ہوتی اورغربا کہتے تھے کہ اگر ہم بھی باہر چلے گئے ہوتے تو موت سے بچ جاتے پس انہوں نے مشورہ کیا کہ اگر اب طاعون آیاتو ہم سب شہرچھوڑ کر باہر چلے جائیں گے، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اوراثنائے سفر وہ ایک اجڑی ہوئی بستی میں پہنچے جس کو طاعون نے ہی برباد کردیا تھا پس یہ لوگ وہیں مقیم ہوگئے اللہ نے ان پر موت کو بھیج دیا پس وہ سب مرگئے، وہ چونکہ ایک سڑک کے قریب تھے لہذا گزرنے والوں نے ان کی لاشوں کو رستہ سے دور علیحدہ ایک جگہ پر جمع کردیا اسی دوران میں بنی اسرائیل کے ایک پیغمبر حضرت حزقیل ؑ کا وہاں سے گزر ہوا تو ان کی بوسیدہ ہڈیوں کودیکھ کر رودئیے اورعرض کیا اے اللہ ! جس طرح تو نے ان کو موت دی ہے اسی طرح تو زندہ بھی کرسکتاہے پس وہ تیرے شہروں کو آباد کریں گے تیری مخلوق بڑھے گی اورتیرے دوسرے عبادت گزاروں کی طرح یہ بھی عبادت کریں گے۔
ارشاد باری ہوا کیا تو یہی چاہتا ہے؟ عرض کیا ہاں اے پالنے والے پس خدانے ان پر اسم اعظم کی وحی فرمائی تو حضرت حزقیل ؑ نے وہ اسم اعظم ان پر پڑھا پس ان کے سامنے ان کی ہڈیاں گوشت پوست وغیرہ آپس میں ملنے لگ گئےں اوروہ زندہ ہوگئے اورایک دوسرے کو دیکھ کرانہوں خداکی تسبیح وتکبیر وتہلیل کوزبان پر جاری کیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں