طلاق کی شرائط
فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلا تَحِلُّ لَہ مِنْم
بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجاً غَیْرَہ ط فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلا جُنَاحَ
عَلَیْھِمَآ اَنْ یَّتَرَاجَعَآ اِنْ ظَنَّآ اَنٓ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ وَ
تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُھَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ (230)
ترجمہ:
پس اگر (تیسری مرتبہ) اس کو طلاق دے تو وہ عورت اس
پر پھر حلال نہ ہوگی جب تک کہ وہ نکاح نہ کرلے کسی اورمرد سے اس کے علاوہ پس اگر
(یہ دوسرا شوہر اپنی مرضی سے) اس کوطلاق دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس
میں رجوع (کرکے نکاح) کرلیں بشرطیکہ ان کوتسلی ہو کہ اللہ کی حدود کوقائم کریں گے
اوریہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں ہیں جن کو بیان فرماتاہے اس قوم کےلئے جوجانیں o
طلاق کی شرائط
طلاق میں چار چیزوں کو دخل ہے:
(1)صیغہ (2)طلاق دینے والا (3)وہ عورت جس کو طلاق دی جائے
(4)دوعادل گواہ
مسئلہ: اگر
مرد عورت کو طلاق دینا چاہے اور عورت سامنے موجود ہو تو کہے:اَنْتِ طَالِق اور اگر
عورت سامنے موجود نہ ہوتوکہے: زَوْجَتِیْ فَلانَة ( اس کانام لے ) طَالِق اور اگر
خود صیغہ طلاق جاری نہ کرسکتا ہو تو کسی صیغہ پڑھ سکنے والے کو اپنا وکیل بنائے
پھر اس کا وکیل یوں کہے: زَوْجَةُ مُوَکِّلِیْ فَلانَة (عورت کا نام لے ) طَالِق ،
اگر عورت اس کی صرف ایک ہو تو نام لینے کی
ضرورت نہیں اوراگر نام لے بھی لے تو حرج نہیں۔
ایک زوجہ ہونے کی صورت میں بغیر نام لئے خود
طلاق کاصیغہ پڑھے توکہے: زَوْجَتِیْ طَالِق اور وکیل پڑھے تو کہے: زَوْجَةُ
مُوَکِّلِیْ طَالِق
مسئلہ:
طلاق دینے والے مرد میں چند شرائط ضروری ہیں:
(1) بالغ ہو لہذ انابالغ کی
طلاق صحیح نہیں ہے
(2) عاقل ہو لہذ ا دیوانے
آدمی کی طلاق صحیح نہیں ہے مصلحت کی رعایت کرتے ہوئے باپ یادادا دیوانے آدمی کی
طرف سے طلاق دے سکتے ہیں جبکہ اس کی دیوانگی دائمی اور لاعلاج ہو، اسی طرح نابالغ
بچہ بھی اگر بعد ازبلوغ فاسد العقل ثابت ہو تو اس کی طرف سے بھی باپ دادا طلاق دے
سکتے ہیں اورباپ داداکی عد م موجود گی میں حاکم شرعی کواختیار حاصل ہے شہید ثانی
نے فرمایاہے کہ گو احادیث میں یہ چیز صراحت سے مذکور نہیں ہے لیکن فخرالمحققین نے
اس پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے لہذا یہی قوی ہے بلحاظ حجیت کے
(3) مختار ہو لہذا جس شخص
کو طلاق پر مجبور کیاجا ئے اوروہ جبردتشدد کے ڈر سے صیغہ طلاق جاری کرے تو یہ طلاق
صحیح نہ ہوگی اورتشدد اور جبر سے مراد یہ ہے کہ اس کوطلاق نہ دینے پرجانی یامالی
یاعزت کے نقصان کی دھمکی دی جائے اوردھمکی دینے والاایسا کربھی سکتاہوجانی نقصان خواہ
قتل کی دھمکی ہو یا زد و کوب یا قید وغیرہ کی ہو اورمالی نقصان کی دھمکی خواہ
تھوڑے مال کی ہو یازیادہ کی ہو اورعزت کانقصان خواہ اس کی ناموس پر دست درازی کی
دھمکی ہو یاگالی گلوچ اورفحش کااس کوڈر ہو، بہر کیف وہ چیز جو شان اورحالت کے
اعتبار سے اس کےلئے قابل برداشت نہ ہو
(4) ارادہ ہو اگر بھول کر
یا حالت خواب میں یا ویسے غلطی سے صیغہ طلاق منہ پر جاری کرلے تو وہ طلاق شمار نہ
ہوگا اسی طرح غصہ کی حالت میں اگر منہ سے طلاق کا صیغہ جاری کرے اورقصد طلاق کانہ
ہو تو یہ بھی طلاق نہیں ہوگی اورصیغہ طلاق جاری کرتے وقت قصدِ انشاضروری ہے ورنہ
طلاق واقع نہ ہوگی
مسئلہ: جس
عورت کو طلاق دی جائے اس کے لئے ضروی ہے کہ نکاح دائمی والی ہو اوراگر وہ مدخولہ
غیر حاملہ ہو اورمرد بھی حاضر ہو تو ضروری ہے کہ حیض ونفاس سے پاک ہو لیکن عورت
غیر مدخولہ یاحاملہ یا جس کا شوہر غائبانہ حالت میں طلاق دے رہاہو یااگر حاضر ہو
بھی لیکن عورت کے حالات تک رسائی نہ رکھ سکتا ہو تو ایسی عورت کی طلاق میں اس
کاحیض ونفاس سے خالی ہونا شرط نہیںہے
مسئلہ حاملہ
عورت کو طلاق دی جاسکتی ہے اوراسکی عدت بچہ کی پیدائش پر ختم ہوگی خواہ کم مدت ہو
یازیادہ۔
مسئلہ: طلاق
کاصیغہ جاری کرتے وقت دوعادل گواہوں کاموجو دہونااوران کاسننا ضروری ہے اوربغیر اس
کے طلاق صحیح نہیں ہوسکتی۔