التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

سلسلہ نکاح

سلسلہ نکاح
3 min read
 سلسلہ نکاح
اسلام نے عورت ومرد کی باہمی آمیز ش اورقلبی آویزش کو منظم ومرتب کرنے کےلئے حدبندی کے طور پر سلسلہ نکاح کا اجرافرمایا اوراس کےلئے ضروی حدود معین کردیں تاکہ افراط وتفریط کی راہیں مسددوہو جائیں نکاح کی پابندی میں متعدد خوبیوں کو مد نظر رکھا گیا ہے جن کاکما حقہ احصا اوراس کی مصالح کا واقعی استقصافہم بشر سے بالاتر ہے، چونکہ انسان کو عالم موجودات میں دستار کرامت کا حامل قرار دیا گیا ہے لہذا اس کے عنصری ومادی وجود کو جوہرعقل سے نوازا گیا جو اس ظلمانی ڈھانچے میں علم ومعرفت کا روشن چراغ اورنورانی قندیل ہے اگر موجودات عالم کے عام نرومادہ کے آوارہ جنسی تعلقات کو انسان کےلئے جائز قرار دیا جاتا تو انسان کا طرّہ امتیاز خاک میں مل کر رہ جاتا نیز عقل کاوجود کالعدم ہوتا اور لوحِ انسانیت انسان کے امتیازی نقوش سے خالی رہ جاتی۔
جملہ حیوانات انسانوں کی طرح روح کا مجموعہ ہیں ان میں ارادہ شوق غضب شہوت وغیرہ قوتیں موجود ہیں وہ حواسِ ظاہر یہ اورحواسِ باطنیہ کے بھی حامل ہیں، البتہ صرف جو ہر عقل سے و ہ محروم ہیں ان میں باہمی جنسی تعلق کاسلسلہ ہے لیکن حواسِ ظاہریہ وباطنیہ کی موجود گی کے باوجود اُن میں جنسی تعلقاب کی تنظیم کا شعور نہیں، وہ محرم ونامحر م کے احساس سے خالی ہیں، ماں بہن بہو بیٹی کی تمیز وہ نہیں کرسکتے نسلی امتیاز ان کی فہم سے بالاتر ہے، اسی طرح وہ اپنی وبیگانی جائز وناجائز کا فرق نہیں کرسکتے وہ اعتدال وبے اعتدالی کے مفہوم سے ناآشناہیں ان میں حیا وبے حیائی شرم وبے شرمی مروت وبے مروتی عزت وبے عزتی شرافت وکمینگی حلال وحرام اورنکاح وزناکی کوئی تمیز نہیں، لہذا ان کی اولاد نہ حلال زادہ ہے نہ حرام زادہ کیونکہ حلال زادے اورحرام زادے کا فرق تو اس جگہ ہے جہاں حلال وحرام میں فرق بھی ہو لیکن جہاں حلال وحرام میں کوئی امتیاز تک نہ ہو وہاں حلال زادہ یا حرام زادہ کا کوئی معنی ہی نہیں رہتا اوریہ سب اس لئے ہے کہ ان کے پاس عقل موجود نہیں، پس اگر انسان جوہر عقل کی موجود گی میں ان مذکورہ بالامعافی کو سمجھنے کے باوجود ان کے وجود وعدم اوراثبات ونفی میں عملی فرق نہ کرے یعنی حلال وحرام عزت وبے عزتی شرافت وکمینگی محرم ونامحرم اپنی وبیگانی اورنکاح وزناکو سمجھنے کے بعد بھی عملی طور پر حیوانات کی طرح بے تمیزی کارہنا سہنا برداشت کرلے تو انسان کا وجود صحیفہ عالم میں کلنک کاٹیکہ ہو گا جو حرفِ غلط کی طرح مٹادینے کے قابل ہوجائے گا پس انسان کافطری شعور اورطبعی احساس اس کو مجبور کرتا ہے کہ اپنے امتیازی نشان کو برقرا ر رکھتے ہوئے سلسلہ تولید کو منظم ومرتب طریق سے جاری کرے تاکہ نسل انسانی کاسلسلہ آوارگی سے محفوظ رہ سکے اور حلال زادہ و حرام زادہ میں فرق ہو جائے اور فطری تقاضوں کو پورا کرنے والا انسان بھی وہی ہے جو قیودِ نکاح کے اندر رہ کر نسل انسانی کو حلال طریق سے آگے بڑھائے ورنہ اس میں اور حیوان میں صرف برائے نام ہی فرق ہو گا اور اس کا اپنے تئیں اشرف المخلوقات کہنا صرف لقلقہ لسانی اور دعوائے زبانی ہو گا ورنہ درحقیقت وہ اللہ کے نزدیک حیوانات سے بھی بد تر ہو گا کیونکہ حیوان بے چارے تو دولت عقل سے محرومی کی بدولت حلال و حرام کی تمیز سے ناآشنا ہیں لہذا وہ قابل مواخذہ نہیں لیکن اگر انسان تمیز رکھنے کے بعد بھی بدتمیزی کا مرتکب ہو تو ظاہر ہے کہ وہ حیوانوں سے بھی بدتر ہو گا پس موجوداتِ عالم میں انسان کے لیے پہلا امتیازی نشان ہے سلسلہ تولید و تناسل کی تنظیم اور زن و مرد کے جنسی تعلقات کا انضباط جس کو زبانِ شرع میں نکاح کے لفظ سے یا د کیا جاتا ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں