یہود، نصاری اور صابی کی وجہ تسمیہ[1]
یہود: بعض نے کہا ہے کہ یہ ہود سے مشتق ہے اور اس کا معنی توبہ ہے
چونکہ گو سالہ کی عبادت سے انہوں نے توبہ کی تھی اس لیے ان کو یہودی کہا گیا ہے- بعض کہتے ہیں کہ
حضرت یعقوب کا بڑا فرزند یہودا تھا یہ لوگ اس کی
طر ف منسوب ہیں جس طرح قومیں اپنے آباواجداد کی طرف منسوب ہوا کرتی ہیں- بعض کہتے ہیں کہ
ہود کا معنی مائل ہونا ہے چونکہ یہ لوگ دین اسلام بلکہ دین موسیٰ سے پھر گئے اسلئے
ان کو یہود کہا جا تاہے- چوتھا قول اس میں یہ ہے کہ تہود کا معنی حرکت کرنا ہے
چونکہ یہ لوگ تورات کی تلاوت جھوم جھوم کر کرتے تھے اور اپنے جسم کو حرکت دیتے تھے
اسلئے ان کو یہود کہا جا تاہے-
نصاریٰ: ابن عباس سے منقول ہے کہ حضرت عیسیٰ جس بستی میں رہتے تھے اس کا نام
ناصرہ تھا یہ لوگ اسی کی طرف منسوب ہیں- دوسرا قول اس میں ہے کہ یہ نصرت سے مشتق ہے اور چونکہ یہ ایک
دوسرے کی نصرت کرتے ہیں اس لئے ان کو نصاریٰ کہاجاتا ہے- تیسرا قول یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کی نصرت کا انہوں نے وعدہ کیا تھاور
کہا تھا نَحْنُ
اَنْصَارُ اللّٰہ اسلئے ان
کو نصاریٰ کہا جاتا ہے -
صابی: اس کا معنی ہے ایک
دین کو چھوڑ کر دوسرے دین کی طرف مائل ہونے والا- بعض کہتے ہیں یہ لوگ اہل کتاب
ہیں اور زبور کو مانتے ہیں-بعض کہتے ہیں کہ یہ نصاریٰ کے مشابہ دین رکھتے ہیں لیکن اِن کا قبلہ سمت جنوب ہے اور دین
نوح کا دعوی ٰ رکھتے ہیں- علامہ مجلسیv نے ذکر فرمایا ہے کہ جوآسمانوں اور ستاروں کو
واجب الوجود جانتے ہیں اور انہی کو کون وفسادکا مدبّر جانتے ہیں وہی صابی ہیں[2]
اور حضرت ابراہیم ان پر مبعوث ہوئے تھے-
• اس کے علاوہ اور اقوال بھی ہیں، علمائے امامیہ کے نزدیک یہ
لوگ اہل کتاب سے نہیں-