التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

سود کھانے والے کا عذاب

سود کھانے والے کا عذاب
6 min read
سود کھانے والے کا عذاب
(١)       سود کھانے والامیدان محشر میں نہایت بدترین حالت میں پیش بار گاہ ربّ العزت ہوگا جس طرح کہ مخبوط الحواس اوردیوانے ہوتے ہیں اور یہ ان کی سود خواری کی علامت ہوگی جس سے تمام محشر والے جان لیں گے کہ یہ سود خوار تھا بلکہ مروی ہے کہ ہر بدکار کے اوپر اس کی برائی کی مخصو ص نشانی ہوگی جس سے وہ پہچانا جائے گا اوراسی طرح ہر نیکی کرنے والے کے چہرہ پر مخصوص علامت ہوگی جس سے اس کی اہمیت وعظمت معلوم ہوگی
        سود خوار کو خداوند کریم نے کفار اوراثیم کے سخت لفظوں سے موسوم کیاہے یعنی سود خوار بڑاکافر اوربڑا گنہگار ہے اورجس کو خدا بڑا کافر یا بڑا گنہگار کہے تو اس کاٹھکانا ہی کیا ہو سکتاہے مگر یہ کہ تو بہ کرکے اپنے گناہ کی معافی لے، چنانچہ اگلی آیت میں اسی کاتذکرہ ہے
        سود کھانے والاایسا ہے جیساکہ خداورسول سے نبرد آزما ہو اورلڑرہاہو چنانچہ بعد والی آیت میں صاف طور پر بیان کیا جارہاہے
        جناب رسالتمآب سے منقول ہے کہ شب معراج میں نے جہنمیوں کو دیکھا ان میں کئی ایسے تھے جن کے پیٹ بہت بڑے تھے اوران کے اندر سے سانپ نظر آرہے تھے میں نے جبریل سے دریافت کیاکہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو اس نے کہاکہ یہ وہ ہیں جو دنیا میں سود کھاتے ہیں؟ (مجمع البیان)
        آپ سے مروی ہے کہ شب معراج میں نے جہنمیوں میں کئی لوگوں کو دیکھا کہ ان کے پیٹ بہت بڑے تھے کہ وہ اُٹھ نہ سکتے تھے میں نے پوچھایہ کون ہیں؟ تو جبریل نے جواب دیاکہ سود خوار ہیں جو میدان محشر ہیں مخبوط الحواس اُٹھیں گے اوریہ لوگ فرعونیوں کی طرف صبح وشام جہنم کا مزہ چکھتے ہیں (مجمع البیان)
        مجمع البیان میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے منقول ہے کہ جناب رسالتمآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سود کے معاملہ میں پانچ قسم کے آدمیوں پر لعنت بھیجی ہے:
سود کھانے والا ، کھلانے والا ، لینے کا گواہ ، دینے کا گواہ ، سود کا تحریر نا مہ لکھنے والا
        آپ نے فرمایا کہ جب خداکسی بستی پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے تو ان میں سود خواری زیادہ ہو جاتا کرتی ہے
        امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ سود کے گناہ کے ستر درجے ہیں کہ کم از کم درجے کا گناہ ایسا ہے جیسا کہ اپنی ماں سے کعبہ میں زنا کیا جائے (برہان)
        جمیل بن درّاج نے حضرت امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ سود کے ایک درہم کا گناہ اللہ کے نزدیک ستر زنا کے گناہ سے زیادہ ہے جو اپنی ماں بہن پھو پھی وغیرہ سے کعبہ کے اندر کیا جائے (برہان)
        جناب رسالتمآب سے منقول ہے کہ میری امت پر ایک دور آئے کا کہ سود کھانے سے کوئی نہ بچے گا اوراگر کوئی بچے تو اس پر بھی سود کی کچھ نہ کچھ گرد تو پڑ ہی جائے گی (مجمع البیان)
  
یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِ  وَاللّٰہُ لا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیْمٍ(276) اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلَحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوةَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ  وَلا خُوْف عَلَیْھِمْ وَلا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ (277) یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّوْمِنِیْنَ (278) فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ  وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ لا تَظْلِمُوْنَ وَلا تُظْلَمُوْنَ(279) وَاِنْ کَانَ ذُوْعُسْرَةٍ فَنَظِرَة اِلٰی مَیْسَرَةٍ واَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْر لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(280) وَاتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہِ  ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفْسٍ مَّاکَسَبَتْ وَھُمْ لا یُظْلَمُوْنَ (281)ع
ترجمہ:
مٹاتا ہے خدا سود کو اور بڑھاتا ہے صدقات کو اور اللہ نہیں محبوب رکھتا ہر بڑے کافر گنہگار کوo تحقیق وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل بجالائے اور قائم کی نماز اور زکوٰة دی ان کے لئے ان کا اجر ہے نزدیک اپنے ربّ کے اور نہ ان پر خوف ہو گا اور نہ وہ محزون ہوں گےo اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو وہ جو باقی ہے سود سے اگر تم (سچے) مومن ہوo پس اگر ایسا نہ کرو تو تیار رہو اللہ اور رسول سے لڑنے کے لئے اور اگر توبہ کرو تو تمہارے لئے تمہاری اصل پونجی ہے نہ ظلم کرو اور نہ ظلم کئے جاo اور (تمہارا مقروض) تنگ دست ہو تو مہلت تازمانِ خوشحالی (ان کو دو) اور تمہارا صدقہ کر دینا زیادہ بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم جانتے ہوo اور ڈرو اس دن سے کہ پلٹائے جا گے اس میں اللہ کی طرف پھر پورا دیا جائے گا ہر نفس کو اپنا کمایا ہوا اور نہ خسارہ دئیے جائیں گےo

یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا: زرارہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادقؑ سے دریافت کیاکہ خدافرماتاہے کہ میں سود کو مٹا تا ہوں اورصدقات کو بڑھاتا ہوں حالا نکہ ہم دیکھتے ہیں کہ سود کھانے والوں کا مال کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے تو آپ ؑ نے فرمایا کہ اس سے مٹانا اورکیا ہوگا کہ سود کا ایک درہم دین کو مٹا دیتا ہے اوراگر وہ اس سے تو بہ کرے گا گا تو اس کا مال جاتا رہے گا اوروہ تنگ ہو جائے۔
مقصد یہ ہے کہ جب سود خوار تو بہ کرے گا تو اس کو غیر کا حق جو کھا چکا ہے وہ تو واپس مالکوں کو دینا پڑے گا، لیتے وقت تو اس نے تھوڑا تھوڑا لیا تھا اوردیتے ہوئے اس کو اکٹھا دینا پڑے گا لہذا لازمی طور پر اس کے جمع شدہ مال پر اثر پڑے گا اوروہ تنگدستی تک پہ پہنچ جائے گا۔
حضرت امام جعفر صادقؑ سے منقول ہے کہ جناب رسالتمآب نے فرمایاکہ ہر چیز پر فرشتے مامور ہیں سوائے صدقہ کے کیونکہ اس کو خداخود اپنے دست قدرت میں لیتاہے اوراس کی پرورش فرماتاہے جس طرح تم اپنی اولاد کی پرورش کرتے ہو اورقیامت کے دن جب تم کو دیا جائے گا یعنی اس کی جزادی جائے گی تو مثل کوہِ احد ہو گا (برہان)
نیز جناب رسالتمآب سے منقول ہے کہ کوئی مال صدقہ دینے سے کم نہیںہوتا جیساکہ آیت مجیدہ میں خداوند عالم خود وعدہ فرمارہاہے کیونکہ آیت کا ظاہر یہی بتلاتا ہے کہ دنیا میں بھی صدقہ مال کو بڑھانے کاسبب ہے۔
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: شانِ نزول اس آیت کا یہ بیان کیا گیا ہے کہ بعض صحابہ ایام جاہلیت میں سود کا معاملہ کیاکرتے تھے اوران کی سود کی کافی رقوم ان کے مقروضین کے ذمہ تھیں اوراسلام لانے کے بعد انہوں نے اپنی سودی رقوم کا مقروض حضرات سے مطالبہ کیا تو یہ آیت نازل ہوئی کہ اس سے پہلے جو کچھ کھا چکے ہو وہ معاف ہے اورجو کچھ تمہارے سود کا بقایا ان کے ذمہ ہے اس کو چھو ڑ دو اوراگر پھر بھی باز نہ آ تو پھر تمہاری خداورسول سے جنگ ہے ہاں اگر تو بہ کرلو تو صرف اپنے مقروض لوگوں سے اپنی اصل رقم واپس لے لو اورزیادہ کا مطالبہ نہ کرو اس میں نہ ان کو خسارہ دو اور نہ تم پر کوئی خسارہ ہے۔
وَ اِنْ کانَ ذُوْعُسْرَةٍ: اس سے پہلے تو فرمایا کہ قرضہ وصول کرتے وقت صرف اپنی اصل زر واپس لو اورسود چھو ڑ دو اب فرماتا ہے کہ اگر تمہارے مقروض غریب وتنگدست ہوں کہ تمہیں فوری طور پر عندالمطالبہ اصل زر بھی واپس نہ دے سکتے ہوں تو ان کو تنگ نہ کرو بلکہ ان کی میعاد بڑھا دو جب ان کے پاس پیسہ آجائے اوروہ خوشحال ہوجائیں تب ان سے مطالبہ کرو اور اگر ان کو ان کی تنگدستی کے پیش نظر معاف کردو تو تمہارے لئے اورزیادہ بہتر ہے۔
مسئلہ  مجمع البیان میں حضرت امام جعفر صادقؑ سے مروی ہے کہ سود کھانے والے پر اگر ثابت ہوجائے کہ اس نے سود لیا ہے تو اسے تادیب کی جائے اگر دوبارہ کرے تو دوبارہ تادیب کی جائے اور اگر سہ بارہ کرے تو اسے قتل کر دیا جائے۔
مسئلہ  اگر کوئی شخص سود کھانے کی حرمت کا انکار کرے تو وہ کافر اور واجب القتل ہے (مجمع البیان)

ایک تبصرہ شائع کریں