شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہ لَآ اِلہَ اِلَّا
ھُوَلا وَالْمَلٰٓئِکَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَائِمًام بِالْقِسْطِ لآ اِلہَ
اِلَّاھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ (18) اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَاللّٰہِ
الْاِسْلامُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ
اُوْتُو الْکِتٰبَ اِلَّا مِنْم بَعْدِ مَا جَآئَ ھُمُ الْعِلْمُ بَغْیًام
بَیْنَھُمْ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاٰیٰتِ
اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ(19) فَاِنْ حَآجُّوْکَ فَقُلْ
اَسْلَمْتُ وَجْھِیَ لِلّٰہِ وَمَنِ اتَّبَعَن وَقُلْ لِّلَّذِیْنَ اُوتُو
الْکِتٰبَ وَالْاُمِّیّنَ ئَ اَسْلَمْتُمْ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اھْتَدَوْا
وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغ وَاللّٰہُ بَصِیْر بِالْعِبَادِ
(20)ع
ترجمہ:
شہادت دی اللہ نے کہ اس کے سوا کوئی معبود
نہیں اور فرشتوں نے اور صاحبانِ علم نے درحالیکہ وہ عدل پر قائم ہیں اس کے سوا
کوئی معبود نہیں ہے وہ غالب حکمت والا ہےoتحقیق دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے اورنہیں اختلاف کیا ان لوگو ں نے جن
کو کتاب دی گئی مگر بعد آجانے علم کے باہمی حد کی وجہ سے اورجو کفر کرے آیاتِ خدا
سے تو تحقیق اللہ جلد حساب لینے والا ہےo پس اگر وہ آپ سے جھگڑیں تو فرمادیجئے کہ میں نے اللہ
کے لئے سرجھکادیا ہے اورمیرے تابعداروں نے بھی اورفرمادیجئے ان کو جنہیں کتاب دی
گئی اوراَن پڑھ لو گوں کو کیا تم نے بھی (اس کے لئے )سر جھکا یا ہے (اسلام لائے )
پس اگر وہ اسلام لائیں تو وہ راہ راست پر ہوں گے اوراگر منہ پھیر لیں تو آپ کے ذمہ
صرف تبلیغ ہے اورخداخود نگران ہے بندوں پرo
مقام
توحید
شَھِدَ اللّٰہُ : پوری آیت کا معنی اس طرح
ہو گا کہ اللہ نے شہادت دی یعنی اس کی قدرتِ کاملہ اور حکمت شاملہ کے مناظر اور
مظاہر زمینوں کی وسعتیں پہاڑوں کی بلندیاں دریاﺅں کی موجیں بادلوں کی
تسخیر آسمانوں کا بغیر ستونوں کے قیام اُن میں ستاروں کی روشن قند یلیں شمس و قمر
کا دوراور پھر ان کے اندر مخلوقات عالم کی آبادیاور ہر فرد خلقت میں اس کی صنعت
بدیعہ کے بے مثال کرشمے ان سب چیزوں کے کلی و جزوی مصالح و حکم اور عجیب صنعت و
حکمت پر اگر بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو یہ سب خلاق عالم کی یکتائی کے اپنے اپنے
مقام پر شاہد بیّن ہیں اور ان کا نظام اتم و اکمل ہے۔
گویا قادرِ مطلق خالق فطرت خدائے علیم و
حکیم کی بولتی ہوئی زبان ہے جو اس کی قدرت اور حکمت کی ببانگ دہل آواز ہے اور
بذریعہ وحی مزید وضاحت کےلئے اسی شہادت کا غیر مبہم اعلان ہے کہ لَا ٓاِلٰہَ
اِلَّا ھُوَ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ اور پھر جن لوگوں کو خدا نے علم کے زیور سے
آراستہ فرمایا وہ لوگ بھی مشاہدات حسیّہ تاثراتِ فطریہ موازنات عقلیہ اور مکاشفات
قدسیہ سے جو آیاتِ آفاقیہ و انفسیہ سے ان کو حاصل ہیں اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ
لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ قَآئِمًا باِلْقِسْطِ یعنی کوئی بھی لائق عبادت نہیں سوائے
اس ایک ذات کے جس کا فیصلہ حکمت اور نظام قدرت بالکل عدل و انصاف پر مبنی ہے اور
جور و اعتساف سے بالکل علیحدہ ہے۔
لَآ اِلٰہ َ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ
الْحَکِیْمِ: کوئی معبود نہیں مگر وہ جو تمام اشیا پر غالب ہے اور اس کا تمام نظام
کائنات جو بدرجہ اتم و اکمل موجود ہے وہ سب مبنی پر حکمت ہے۔
قَائِمًا بِالْقِسْطِ:
ترکیب میں لفظ اللہ سے حال بھی ہو سکتا ہے اور معنی یہ ہو گا کہ اللہ جو قائم
بالقسط ہے وہ اپنی توحید کی شہادت دیتا ہے اور ملائکہ اور صاحبانِ علم بھی اس کی
توحید کی گواہی دیتے ہیں۔