التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

دین اسلام

دین اسلام
2 min read
دین اسلام
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَام: تفسیر برہان اور مجمع البیان میں تفسیر قمی سے منقول ہے کہ حضرت امیر المومنین ؑ نے فرمایا کہ اسلام کی ایسی نسبت بیان کرتاہوں جو نہ مجھ سے پہلے کسی نے بیان کی اور نہ میرے بعد کوئی بیان کرے گا اور وہ یہ کہ اسلام تسلیم کا نام ہے اور تسلیم یقین کا نام ہے اور یقین تصدیق ہے اور تصدیق کا مطلب اقرار ہے اور اقرار کا معنی ادا کرنا ہےمومن اپنا دین خدا سے لیتا ہے اور اس کا ایمان اس کے عمل سے پہچانا جاتا ہے اور کافر کا کفر اس کے انکار سے معلوم ہوتا ہے۔
اے لوگو! دین کو اختیار کرو کیونکہ اس میں گناہ کرنا بے دینی کی نیکی سے بہتر ہے اس لئے کہ دین کے ہوتے ہوئے گناہ بخشا جا سکتا ہے لیکن بے دینی میں کوئی نیکی قابل قبول ہی نہیں ہے بروایت ابن شہر آشوب امام محمد باقرؑ نے فرمایا کہ اسلام سے مراد حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کی ولایت کا تسلیم کرنا ہے نیز آپ ؑ نے فرمایا کہ ایمان کا درجہ اسلام سے بلند ہے جس طرح کہ کعبہ کا درجہ مسجد الحرام سے بلند ہے۔
اقول
پہلی حدیث میں ہے کہ ایمان کی پہچان عمل سے ہے اور دوسری حدیث میں ہے کہ اسلام ولایت ِعلی ؑ کے مان لینے کا نام ہے تو معلوم ہوا کہ جو ولایت کے قائل ہیں وہ مسلمان ہیں جو اس پر عمل کرتے ہیں وہ مومن ہیں اور جو ولایت کے قائل نہیں وہ نہ مسلمان ہیں نہ مومن اس بناپر فرمایا:
 لَوِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلٰی حُبِّ عَلِّیٍ لَمْ یَخْلُقِ اللّٰہُ النَّارَ وَقَالَ حُبُّ عَلِّیٍ حَسَنَة لَّا یَضُرُّ مَعَھَا سَیِّئَة وَ ُبغْضُ عَلِّیٍ سَیِّئَة لا یَنْفَعُ مَعَھَا حَسَنَة
ترجمہ  اگر تمام لوگ علی ؑ کی محبت پر جمع ہو جائیں تو خدا جہنم کو پیدا ہی نہ کرتا اور فرمایا کہ علی ؑ کی محبت وہ نیکی ہے جس کے ہوتے ہوئے کوئی گناہ نقصان دہ نہیں ہوتا اور علی ؑ کے ساتھ عداوت کرنا ایسا گناہ ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی نیکی فائدہ مند نہیں ہوتی
اور دوسرے رکوع کے ذیل میں اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِین اٰمَنُوْا کی تفسیر میں بھی اسی مطلب کی بعض حدیثیں مذکور ہو چکی ہیں نیز مقدمہ تفسیر انوار النجف (بحث احباط اعمال ص۲۰۳) پرملاحظہ ہوں یعنی حضرت علی ؑ کی ولایت رکھنے والے گناہوں سے توبہ کر لیں تو ان کی توبہ قبول ہوتی ہے اور گناہوں کے نقصان سے بچ جاتے ہیں اور دشمن علی ؑ کی نہ نیکی قبول اور نہ گناہ سے توبہ قبول ہوتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں