التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

نماز باجماعت

نماز باجماعت
3 min read

نماز باجماعت

وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْن:  اس میں چونکہ نماز جماعت کی طرف بھی اشارہ ہے لہذا نماز جماعت کی فضیلت کے متعلق چند حدیثیں بیان کرنا مناسب سمجھتا ہوں-
 جناب رسالتمآب سے مروی ہے کہ اگر نماز جماعت میں تعداد دس سے زیادہ ہوجائے تو ایک ایک رکعت کا ثواب لکھنے سے ملائکہ عاجز آجاتے ہیں-
 کافی میں حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے کہ  صفوں میں سے پہلی افضل ہے اورپھر جس قدر پیش نماز کےقریب ہو گا افضل ہوگا تنہانماز پڑھنے والے سے باجماعت نماز پڑھنے والاجنت میں پچیس درجے بلند ہو گا-
 نیز مروی ہے کہ دائیں طرف والوں کا درجہ بائیں طرف والوں سے اتنازیادہ ہے جتنا جماعت کا درجہ انفرادی نماز سے زیادہ ہے-
 امام محمد باقر سے منقول ہے کہ ایک شخص جناب رسول خداکی خدمت میں حاضر ہوااورعرض کیا کہ میں بادیہ نشین ہوں میرے پاس میری بیوی بچے اورغلام ہوا کرتے ہیں کیا میں اذان واقامت کہہ کر ان کو نماز پڑھاوٴں تو جماعت کا درجہ ہوگا آپ نے فرمایا ہاں تواس نے عرض کیا کہ میرے غلام بعض اوقات پانی کی تلاش میں باہر چلے جاتے ہیں توکیا میں اپنی بیوی بچوں کو اذان واقامت کہہ کر نماز پڑھاوٴں تو جماعت کا درجہ ہو گا ؟ فرمایا ہاں اس نے عرض کیا کہ بعض اوقات میرے بچے مال ومویشی لےکر ادھر ادھر چلے جاتے ہیں توکیا میں اپنی بیوی کو اذان واقامت کہہ کر نماز پڑھاوٴںتو جماعت کا ثواب ملے گا آپ نے فرمایا ہاں اس نےعرض کیا کہ اگر عورت کسی کام کےلئے چلی جائے اورمیں تنہااذان واقامت سے پڑھوں تو جماعت کا ثواب ہو گا آپ نے فرمایا ہاں مومن اکیلابھی جماعت ہے)کافی(
لیکن روایت کے آخری جملہ سے یہ نہ سمجھا جائے کہ مومن کی تنہانماز ہر وقت جماعت کا ثواب رکھتی ہے بلکہ یہ اس وقت ہے جب جماعت ممکن نہ ہو-
کتاب وافی باب المعاصی والمناہی میں حضرت امام جعفر صادق سے ایک طویل روایت میں ہے کہ جو شخص ثواب جماعت کی طلب کے لئے مسجد کی طرف چلے اس کے ہر قدم کے بدلہ میں ستر ہزار نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں درج ہوں گی اورستر ہزار درجات بلند ہوں گے اوراسی حالت میں اگر مرے تو ستر ہزار فرشتہ اس کے دفن میں شریک ہو گا جو اسے جنت کی خوش خبری سنائیں گے اورتنہائی میں اس کے مونس ہوں گے اورقیامت تک اس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے-

غلط فہمی کا ازالہ

 ہمارے عام مومنین سمجھتے ہیں کہ پیش نماز میں عد الت کی شرط ایک ایسا ناشدنی امر ہے کہ سوائے معصوم کے اورکوئی نماز جماعت کے اہل ہوہی نہیں سکتا چونکہ شیطان چاہتا ہے کہ مومن کو افضل ترین عبادت سے محروم رکھے لہذا دلوں میں شبہات ڈال کر مومن کو ایک بہترین عبادت سے محروم کرنے میں کامیاب ہو تا ہے-
جب طلاق کی شہادت کےلئے عادل میسر ہو سکتے ہیں نکاح کی وکالت کے لئے عادل مل سکتے ہیں مارمضان یاعید کا چاند ثابت کرنے کےلئے عادل دستیاب ہوسکتے ہیں تو کیا صرف نماز خداکی ادائیگی کے وقت پورے شہرکے سب مومن فاسق وفاجرہوجاتے ہیں یہ معاملہ میری سمجھ سے بالاتر ہے میرے خیال میں یہ صرف شیطانی وسوسہ ہے جو نمازیوں کو نماز سے روک تو نہیں سکتا لہذا اس بہانہ سے ان کو ایسے طرز عمل سے روک دیتا ہے جس سے نماز کی مقبولیت یقینی ہوتی ہے پس نماز پڑھنے والوں کے لئے احادیث معصومین﷨ کے پیش نظر ضروری ہے کہ نماز باجماعت کی کوشش کریں اور ان شیطانی وساوس  کا اعتبار نہ کریں جو شخص نماز وطہارت کے ضروری مسائل جانتا ہو قراٴت درست رکھتا ہواورظاہر میں نیک ہو وہ پیش نمابن سکتاہے اوراس کے پیچھے نماز ادا کرکے ہر جگہ مومنین ثواب جماعت حاصل کرسکتے ہیں اورپیش نماز کے پاس مزید کسی سند کا ہونا ضروری نہیں ہے -
علمائے یہود کی ندامت کرکے خداوندکریم نے علمائے اسلام کو بھی متنبہ فرمایا ہے کہ مبادالوگوں کو ہدایت کرکے اپنے نفسوں کو بھلادیں اورآیت کا مفہوم صرف ایک زمانہ والوں کےلئے نہیں بلکہ تاقیامت باقی ہے اسی لئے تو روایت میں ہے کہ روز محشر بڑی حسرت ان علماکو ہوگی جن کی نصیحت سے دوسروں نے فائدہ اٹھا کر جنت میں جگہ پالی اوران کو اپنی بداعمالیوں کی بدولت جہنم کا جیل خانہ نصیب ہوا -
اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْھَا وَ جَمِیْعَ الْمُوْمِنِیْنَ



ایک تبصرہ شائع کریں