التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اسمِ اعظم

اسمِ اعظم
4 min read
اسمِ اعظم
شیخ عباس قمی قدہنے مفاتیح الجنان میں ذکر کیا ہے جس کی اصل عبارت کا ترجمہ یہ ہے: سید ا جل علی خان شیرازی نے کلم ُالطیّب میں نقل کیا ہے کہ خدا کا اسم اعظم وہ ہے جس کی ابتدالفظ ِ اللّٰہ اور انتہا لفظ ِ ھُوَ سے اور ان کے حروف پر نقطے نہیں اور اس کا معنی نہیں بدلتا خوا ہ اعراب دیا جائے یا نہ دیا جائے اور یہ قرآن مجید کی پانچ آیتوں میں جو پانچ سورتوں میں ہےں: بقرہ ، آلِ عمران ، نسا ، طہٰ، تغابن شیخ مغربی نے کہا ہے کہ جو شخص ان پانچ آیاتِ مبارکہ کو ہر روز گیا رہ مرتبہ اپنا ورد بنائے تو اس کی ہر کلی و جزی مشکل جلدی سے آسان ہو گی انشاءاللہ اور وہ پانچ آیتیں یہ ہیں:
ز       آیةُالکرسی
ز       اَللّٰہُ لا اِلہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُوْمُط نَزَّ لَ عَلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ وَ اَنْزَلَ التَّوْرٰةَ وَالْاِنْجِیْلَ لاo مِنْ قَبْلُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ اَنْزَلَ الْفُرْقَانَط۵
ز       اَللّٰہُ لا اِلہَ اِلَّا ھُوَ لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ لا رَیْبَ فِیْہِ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا
ز       اَللّٰہُ لا اِلہَ اِلَّا ھُوَ لَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی
ز       اَللّٰہُ لا اِلہَ اِلَّا ھُوَ وَعَلٰی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُوْمِنُوْنَ
شانِ نزول
تفسیر مجمع البیان میںمنقول ہے کہ سورہ آلِ عمران کی ابتدائی اسی (۰۸) سے کچھ زائد آیات اہل نجران کے وفد کے متعلق نازل ہوئیں جو کہ ساٹھ (۰۶) سوا ر تھے اور جناب رسالتمآب کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ان کے سر گردہ تین آدمی تھے ایک عبدالمسیح جو اُن کا امیر اور صاحب رائے تھا دوسرا یہم جو اُن کا بزرگ تھا اور تیسرا ابو حارثہ بن علقمہ جو اُن کا پادری اور مذہبی پیشوا تھا اور بہت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا روم کی حکومت میں اس کے علم و اجتہاد کے پیش نظر اس کا بہت کافی وقار قائم تھا، یہ لوگ بصورت وفد داخل مدینہ ہوئے اور جب مسجد نبوی میں پہنچے تو اس وقت حضور نماز عصر سے فارغ ہو چکے تھے یہ لوگ نہایت فاخرہ اور قیمتی لباس میں ملبوس تھے صحابہ میں سے جن لوگوں نے ان کو دیکھا ہے کہتے ہیں کہ ان جیسا وفد ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھا تھا جب ان کی نماز کا وقت آیا تو ناقوس بجانے لگے اور پھر اٹھ کر مسجد نبوی میں انہوں نے نماز کاارادہ کیا صحابہ کرام کومسجد نبوی میںان کا فعل ناگوار گزارا چنانچہ بار گاہ رسالت میں انہوں نے اپنے احساسات جتلائے تو آپ نے فرمایا کہ انہیں اپنی حالت پر چھوڑدیجئے پس انہوں نے نماز مشرق کی طرف منہ کر کے پڑھی۔
اس کے بعد عاقب جس کا نام عبد المسیح تھا اور السید جس کا نام ایہم تھا دونوں نے جناب رسالتمآب سے گفتگو کی آنجناب نے دونوں کو اسلام کی دعوت دی انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے مسلمان ہیں آپ نے فرمایا تم جھوٹے ہو کیونکہ تم اللہ کے لئے اولاد کے قائل ہو صلیب کی عبادت کرتے ہو اور سور کھاتے ہو حالانکہ اسلام ان باتوں سے منع کرتاہے، انہوں نے کہا اکہ اگر اللہ کے لئے بیٹا نہیں ہے تو فرمائےے کہ حضرت عیسیٰؑ کا باپ کون ہے؟ اور اس بات پر وہ سب کے سب بول اٹھے آپ نے چند عقلی دلیلیں پیش کیں جن میں سے وہ ایک کا بھی جواب نہ دے سکے اور تسلیم کرتے گئے چنانچہ آپ نے فرمایا:
(۱)   کیا تم مانتے ہو کہ بیٹا ہمیشہ باپ کے مشابہ ہوا کرتا ہے؟ کہنے لگے کہ ہاں فرمایا کیا تم یہ بھی مانتے ہو کہ خدا حی ّ یعنی زندہ ہے؟ اور اس کے لئے موت نہیں ہے؟ حالانکہ عیسیٰؑ پر فنا آئے گی کہنے لگے کہ ہاں
(۲)   پھر فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ خدا قیّوم یعنی ہر شئے کامدبّر و محافظ و رزاق ہے؟ کہنے لگے ہاں بےشک ایساہے آپ نے فرمایا کہ کیا عیسیٰؑ بھی ان چیزوں میں سے کسی چیز کا مالک ہے؟ کہنے لگے کہ نہیں
(۳)   آپ نے فرمایا کہ کیا تم کو معلوم ہے کہ خدا پرآسمانوں اور زمینوں کی چیزوں میں سے کوئی چیز مخفی نہیں؟کہنے لگے ہاں ایسا ہے فرمایا کیا عیسیٰؑ کو بھی ان سب چیزوں کا علم ہے سوائے ان چیزوں کے جو اللہ نے ہی بتلائی ہوں؟ کہنے لگے کہ نہیں
(۴)   پھر فرمایا کیا تم قائل ہو کہ حضر ت عیسیٰؑ کی صورت رحم مادر میں خدا نے جس طرح چاہی بنائی حالانکہ خدا خود کھانے پینے اور حدوث سے پاک ہے؟ کہنے لگے ہاں یہ بھی ٹھیک ہے
(۵)   آپ نے فرمایا کہ کیا تمہیں علم ہے کہ عیسیٰؑ کی والدہ باقی عورتوں کی طرح حاملہ ہوئیں؟ اور پھر عام عورتوں کی طرح اس کا وضع حمل ہوا؟ اور عام بچوں کی طرح ان کی تربیت ہوئی وہ کھانے پیتے تھے حالاتِ ضروریہ ان کو لاحق تھیں؟ وہ کہنے لگے کہ ہاں درست ہے تو آپ نے فرمایا کہ تمہارا دعویٰ پھر کہاں گیا؟ بالآخر وہ سب لاجواب ہو کر خاموش ہو گئے پس خدا وند کریم نے آلِ عمران کی اسی سے کچھ زائد آیتیں انہی کے بارے میں نازل فرمائیں

ایک تبصرہ شائع کریں