انوارِ علمیہ
(۱) یہ چھ آیتیں
سورہمبارکہ آلِ عمران کے مضامین کے تفصیلی بیانات کا اجمال ہیں مثلاً توحید کا ذکر
اور تورات و انجیل کے نزول کا ذکر یہود ونصاریٰ کے ایرادات کے ملخّص جواب ہےں کفار
کے لئے عذاب کی پیش کش اور انتقام کا ذکر جنگ احد کے تفصیلی بیان کا خلاصہ کہا جا
سکتا ہے اور ارحام میںبچوں کی تصویر کشی کا ذکر اور ان کے علاوہ تو لد مریم ؑ
پیدائش حضرت یحییٰؑ اور ولادتِ حضر ت عیسیٰؑ کے تفصیلی قصص کا ملخص ہے۔
(۲) تنزیل کسی شئے کا
تدریجاً اتارنا اور انزال ایک دفعہ نازل کرنا اسی وجہ سے قرآن کےلئے تنزیل کا لفظ
استعمال فرمایا اور تورات و انجیل کےلئے انزال کا لفظ استعمال کیا، لیکن بعض چیزیں
جن میں تدریج اور مجموعیت دونوں کا لحاظ رکھا جا سکتا ہے ان پر دونوں الفاظ
استعمال ہو سکتے ہیں مثلاً بارش کو اگر مجموعی حیثیت سے دیکھا جائے تو اس پر انزال
استعمال ہو گا اور اگر اس کی تدریج کا لحاظ کیا جائے تو تنزیل کا استعمال بھی جائز
ہے اور اسی کے پیش نظر قرآن میں اس کےلئے دونوں لفظیں استعمال کی گئی ہیں۔
(۳) تورات عبرانی کا لفظ
ہے اور اس کا معنی ہے شریعت اور انجیل کے متعلق بعض کہتے ہیں یونانی ہے اور بعض نے
اسے فارسی کلمہ کہا ہے اور ا س کا معنی ہے بشارت (خوشخبری)
(۴) انجیلیں نصاریٰ کے پاس
کافی ہیں اور نزولِ قرآن کے وقت بھی چار مشہور انجیلیں موجود تھیں جو بولیس بطرس
متی اور یوحنّا کی طرف منسوب تھیں پس اناجیل صیغہ جمع کی بجائے لفظ مفرد انجیل کا
استعمال اس امر پر دلالت کےلئے ہے کہ انہوں نے کلام خدا میں تحریف سے کام لیا ورنہ
دارصل انجیل ایک تھی اور تحریف کے ہاتھ نے اسے بڑھا کر چار یا زیادہ تک پہنچا دیا۔
(۵) خدا وند کریم نے شکم
مادر میں بچے کی تصویر کشی اپنی طرف منسوب فرمائی حالانکہ اسبابِ ظاہریہ کو بچے کی
تصویر میں دخل ہے جیسا کہ علم الابدان میں اس کی تصریح موجود ہے اور خد ا وند کریم
نے دنیا کے جملہ امور کو اسباب و علل سے وابستہ کر رکھا ہے اور اس کے خلاف ہونے کا
نام ہی تو معجزہ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ بچے کی تصویر کشی شکم مادر میں اگرچہ
اسباب مادیہ اور علل ظاہر یہ کی طرف سے ہے لیکن علل و اسباب میں اس قسم کی انقلابی
کیفیات اور فعلی وانفعالی تحریکات اُسی فیاض مطلق کی طرف سے عنایت شدہ ہیں پس خدا
سبب حقیقی ہے اور یہ اسباب ظاہریہ ہیں اور یہ دونوں ایک دوسرے کے طول میں واقع ہیں
لہذا دونوں کی طرف نسبت صحیح ہے ہاں اگر یہ ایک دوسرے کے عرض میں اور مقابلہ
میںواقع ہوتے توتضاد لازم آتا۔