التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

غضب (غصہ)

غضب (غصہ)

غضب (غصہ)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ خدا وند کریم نے ایک نبی کو وحی کی یا بنی ادم ازکرنی فی غضک اذکرک فی غضبی یعنی اے اولاد آدم اپنے غضب (غصہ) کے وقت مجھے یا کر لیا کر میں بھی اپنے غضب کے وقت تجھے یاد رکھوں گا یعنی اگر تو میری خاطر اپنے غضب پر کنٹرول کر کے درگذر کرے گا تو میں بھی غضب کے وقت تجھ سے در گذر کر لوں گا پس جب لوگوں کو عذاب میں گرفتار کروں گا تجھے معافی دے دوں گا اور فرمایا وارض بی منتصراً فان انتصاری لک خیر من انتصارک لنفسک اور میرے انتقام لینے پر راضی ہو جا کیونکہ تیرے لئے میرا انتقام لینا اس سے بہتر ہے جو تو اپنے نفس کے لئے لے گا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جناب رسالتمآبؐ کا ارشاد ہے کہ غصہ ایمان کو اس طرح خراب کرتا ہے جس طرح سرکہ شہد کو خراب کرتا ہے ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ جب انسان غصہ کرتا ہے تو غصہ کو لے کر ہی داخل نار ہو جاتا ہے پس انسان کو غصہ آئے تو فوراً بیٹھ جائے (اگر کھڑا ہو ) کیونکہ اس عمل سے شیطانی سازش کمزور ہو جاتی ہے اور اگر انسان کو کسی اپنے رشتہ دار پر غصہ آجائے تو اس کے قریب جا کر اس کے جسم کو چھولے کیونکہ اس عمل سے اس کے غصہ میں سکون پیدا ہو جائے گا اور آپ نے فرمایا کہ غصہ شیطانی آگ کا شعلہ ہے جو انسان کے دل مین بھڑک اٹھتا ہے اور غصہ کے وقت آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں رگیں پھول جاتی ہیں اور ان میں شیطان داخل ہو جاتا ہے پس جب یہ کیفیت پیدا ہوتو زمین پر بیٹھ جاؤ کیونکہ اس عمل سے شیطانی بحوست دور ہو جاتی ہے اور فرمایا کہ جو شخص لوگوں سے اپنے غصہ کو روک لے گا خداوند تعالیٰ اس سے قیامت کے عذاب کو ٹال دے گا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا مومن کی شان یہ ہے کہ غصہ اس کو حق سے دور نہ کر دے اور رضا مندی اس کو باطل میں داخل نہ کر دے اور جب اس کو قدرت حاصل ہو تو اپنے حق سے تجاوز نہ کرے اور آپ نے فرمایا غصہ ہر برائی کی کنجی ہے اور جو شخص اپنے غصہ کو روک لے خدا اس کے عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے اور فرمایا غصہ دانا انسان کے دل کو مال دیتا ہے اور جو شخص اپنے غصہ کو کنٹرول نہ کرے اس کی عقل کنٹرول سے باہر جاتی ہے ۔

اور فرمایا کہ ایک دفعہ حواریوں نے حضرت عیٰسی علیہ السلام سے سوال کیا تھا کہ سخت ترین کیا چیز ہے؟ تو آپ نے فرمایا تھا کہ اللہ کا غضب تو حواریوں نے عرض کی کہ اللہ کے غضب سے بچنے کا کیا ذریعہ ہے تو آپ نے فرمایا تم کسی پر غصہ نہ کیا کرو انہوں نے پوچھا کہ غصہ کیوں پیدا ہوتا ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ اپنی بڑائی کے تصور سے اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کی وجہ سے ایک روایت میں ہے کہ ایک نبی کو حکم ہوا کہ صبح سویرے  دوران سفر میں جو چیز سب سے پہلے تیرے سامنے آ جائے اس کو کھا جانا چنانچہ جب وہ چلے تو سب سے پہلے پہاڑ سامنے آیا دل میں سوچا کہ اس کو کھانے کا کیا مطلب پس رک گئے پھر سوچا کہ اگر ممکن نہ ہوتا تو خدا حکم نہ دیتا پس روانہ ہوئے جوں جوں قریب ہوتے گئے وہ پہاڑ چھوٹا ہو گیا حتی کہ جب بالکل اس کےپاس پہنچے تو وہ بالکل چھوٹا تھا اور جب ہاتھ بڑھایا اور اس کو پکڑا تو ہاتھ میں سما گیا اور جب منہ میں ڈالا تو ایک لقمہ کے برابر ہو گیا اور نہایت شیریں ذائقہ دیکر حلق سے اتر گیا اس نبی نے عرض کی کہ اے پالنے والے اس کا راز کیا تھا تو ارشاد قدرت ہوا کہ پہاڑ سے مراد غصہ ہے کہ جب انسان کو پیش آتا ہے تو اس کا پی جانا ایک پہاڑ معلوم ہوتا ہے لیکن ہمت کر کے اس کو پی جائے اس کا انجام بہت شیریں اور خوشگوار ہوتا ہے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں