التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حقیقت نفس اور اس کے اقسام

حقیقت نفس اور اس کے اقسام

حقیقت نفس اور اس کے اقسام

محمد بن حسن عاملی کی کتاب "اثنا عشریہ" سے بروایت کمیل بن زیادہ منقول ہے کہ میں نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے عرض کی کہ مجھے آپ نفس کی پہچان کرائیں آپ نے فرمایا تو کون سے نفس کی پہچان چاہتا ہے؟ تو میں نے عرض کی حضور! نفس ایک ہی تو ہے آپ نے فرمایا اے کمیل ! نفس چار ہیں (1) نفس نامئیہ نباتیہ (2) نفس حسئیہ حیوانیہ (3) نفس ناطقہ قدسیہ (4) نفس ملکیہ الہٰیہ یا کلیہ الٰہیہ (اور دوسری روایت میں نفس الٰہیہ ملکوتیہ بھی کہا گیا ہے ) ہر نفس کی پانچ قوتیں ہیں اور دو خاصیتیں ہیں 1۔ نفس نامئیہ نباتیہ کی پانچ قوتیں ہیں قوت جاذبہ، قوت باسکہ ، قوت ہاضمہ، قوت دافعہ ، قوت مربیہ اور اس کی دو خاصیتیں ہیں کمی اور زیادتی  یہ جگر سے ہے اور نفس حیوانی کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھتا ہے ( اور دوسری روایت میں ہے کہ اس کی ابتداء نطفہ کے ٹھیرنے سے ہوتی ہے اس کی قرار گاہ جگر ہے اس کا مادہ لطیف غذائیں ہیں اور اس کا فعل نمو و زیادتی ہے (2) نفس حسئیہ حیوانیہ اس کی پانچ قوتیں یہ ہیں سامعہ باصرہ ، ذائقہ ، شائمہ ، لامسہ اور اس کی دوخاصیتیں ہیں رضا مند اور ناراضگی (غضبت ) یہ دل سے ہے اور نفس انسانی سے مشابہ تر ہے ( اور دوسری روایت میں ہے کہ یہ قوت فلکیہ ہے اور یہی حرارت عزیزیہ ہے جس کی اصل افلاک سے ہے جسمانی پیدائش (وضع حمل کے ساتھ پیدا ہوتی ہے اس کے افعال ہیں زندگی حرکت ظلم و جور غلب کسب اموال اور شہوت رانی اور اس کی قرار گاہ دل ہے (3) نفس ناطقہ قدسیہ کی پانچ قوتیں یہ ہیں ذکر، علم، حلم ، بناہت (زیر کی ) یہ نفس ملائکہ یا نفوس ملکیہ سے مشابہ تر ہے اس کی دو خاصیتیں ہیں ناپسندیدہ امور سے پرہیز گاری ، پاکیزگی اور حکمت (دانائی) ( دوسری روایت میں ہے کہ قوت لاہوتیہ ہے اس کی ابتداء دینی پیدائش سے ہے "یعنی جب انسان جوان ہو کر مکلف ہوتا ہے اور علوم دینیہ کی تحصیل کی طرف قدم بڑھاتا ہے گویا یہ نفس ناطقہ قدسیہ عقل کی زمین سے پیدا ہوتا ہے ۔

اس کی قرار گاہ علوم حقیقہ دینیہ ہیں اس کا مادہ تائیدات حقلیہ ہیں اور اس کا فعل معارف ربانیہ ہیں ) (4) نفس ملکہ الہیہ یا۔۔۔۔ نفس کلیہ الٰہیہ یا دوسری روایت کے اعتبار سے نفس الٰہیہ ملکوتیہ اس کی پانچ قوتیں ہیں فنا میں بقا تنگی میں خوشحالی، ذلت میں عزت غنا میں فقر اور مصیبت میں صبر اور اس کی دو خاصیتیں حلم و کرم ۔۔ یا ۔۔ رضا و تسلیم ہیں اور یہ وہی نفس ہے جس کی ابتداء اللہ سے ہے چنانچہ فرماتا ہے و نفخنا فیہ من روحنا اور اس کی بازگشت بھی اللہ کی طرف ہے چنانچہ فرماتا ہے یا ایھا النفس الممنۃ ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیۃ اور عقل ان تمام نفوس کے درمیان ہوتی ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ نفس الٰہیہ ملوکتیہ جوہر بسیط ہے بالذات زندہ اور اس کی اصل عقل ہے (اس جگہ عقل سے مراد عقل کلی اور فطری ہے جس کے متعلق وارد ہے اول ما خلق اللہ العقل پس اس کی ابتداء ہی عقل ہے اور عقل سے ہی اس نے سب کچھ پایا ہے اور اس کی انتہاء بھی عقل ہے (الخبر)

ایک تبصرہ شائع کریں