التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حقوق کا احساس

اس مقام پر انسان عقل کی روشنی میں سوچنے پر مجبور ہو تا ہے یہ کہ میں کیا ہوں ؟ کہاں سے آیا ہوں ؟ خود آیا ہوں یا لایا گیا ہوں؟ مجھے کون لایا ہے ؟

حقوق کا احساس

اس مقام پر انسان عقل کی روشنی میں سوچنے پر مجبور ہو تا ہے یہ کہ میں کیا ہوں ؟ کہاں سے آیا ہوں ؟ خود آیا ہوں یا لایا گیا ہوں؟ مجھے کون لایا ہے ؟ جس ماحول میں میں نے آنکھ کھولی ہے یہ خود بنا ہے یا بنایا گیا ہے اور کس نے بنایا ہے؟ کیوں بنایا ہے ؟ اور میں چونکہ عام مخلوق کی طرح نہیں ہوں بلکہ اپنے ارد گردوپیش کی تمام موجودات میری خدمت کے لئے ہیں اور میں اپر حق حکومت رکھتا ہوں لہذا زندگی کے سفر میں میرے ضوریات جس طرح جداگانہ ہیں میرے فرائض بھی جاگانہ ہونے چاہییں لہذا سوچتا ہے کہ مجھے کیا یا کیسا ہونا چاہیے؟ مجھے اس مقام پر لاکھڑا کرنے والے خالق محسن سے کیا سلوک کرنا چاہیے؟ اور انسانی معاشرہ میں مجھے زندگی کی منازل کیسے طے کرنی چاہئیں ؟ اور باقی مخلوق عالم میں اس بلندی مقام کے پیش نظر میری طرز زندگی کی حدود کیا ہونی چاہیئیں ؟

بہر کیف انسان پر تخلیق قدرت کے عظیم شاہکار کی حیثیت سے فرائض و ذمہ داریوں کا ایک بہت بڑ بوجھ عائد ہوتا ہے جس کی جزئیات کی تفصیلات ایک عظیم طومار کی شکل میں ظاہر ہر سکتی ہے؟ تاہم ان تمام فرائض کو بصورت اصول اجمالی طور پر تین حدوں میں بند کیا جا سکتا ہے ۔ (1) حقوق نفس (2) حقوق اللہ (3) حقوق الناس پس حقوق النفس کی دوسری تعیبیر اخلاقیات ہے اور حقوق اللہ کی تفصیل عبادات ہے  اور حقوق الناس کو دوسرے لفظوں میں معاملات کہا جاتا ہے اس کتاب میں ہم اخلاقیات کا تذکرہ کریں گے اس کے بعد عبادات و معاملات کو سپرد قلم کرنے کی نو بت آئی گی

ایک تبصرہ شائع کریں