التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

حسد

حسد

حسد

خواہش نفس کی مطلق العنانی کے بد ترین اثرات میں سے ہے کہ انسان دوسروں پر اللہ کی نعمت کو برداشت نہیں کر سکتا اور اس میں شک نہیں حاسد ہمیشہ حسد کی آگ میں خود ہی جلتا رہتا ہے اور مصیب بالائے مصیبت یہ کہ حاسد اپنے اندر محسوس ہی نہیں کرتا کہ میں حسد کر رہا ہوں اور بعض اوقات دوسروں کو نصیحت کرنے والے اور حسد کی برائی بیان کرنے والے خود حسد کر رہا ہوں اور بعض اوقات دوسروں کو نصیحت کرنے والے اور حسد کی برائی بیان کرنے والے خود حسد کی آگ میں جلا کرتے ہیں اور حسد اسی پر کیا جاتا ہے جس کے پاس اللہ کی نعمات میں سے کچھ نہ کچھ ہو ورنہ جس کے پاس کچھ نہ ہو اس پر حسد کون کرتا ہے ۔ خدا فرماتا ہے ام یحسدون الناس علی ما اتاھم اللہ من فضلہ حاسدین کی مذمت میں فرماتا ہے کہ وہ لوگوں پر اس لئے حسد کرتے ہیں کہ خدا نے ان کو اپنے فضل سے نوازا ہے اور امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ الحسنہ یا کل الایمان کما تا کل النار الحطب یعنی حسد ایمان کو اس طرح کھاتا ہے جس طرح کھاتا ہے جس طرح خشک لکڑ  کو آگ کھاتی ہے ۔

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ حسد کرنا انسان کا اختیاری فعل نہیں ہے بلکہ کسی پر اللہ کی نعمت کو دیکھ کر یہ بیماری دل میں دل میں پیدا ہو جاتی ہے اور جو فعل انسان کے اختیار میں نہ ہو اس پر وہ سزا کا مستحق نہیں ہو سکتا ہاں حسد سے متاثر ہو کر اس کے نقصان کے درپے ہونا یا اس کو ضرر پہنچانا یہ اختیاری فعل ہے پس احادیث معصومنین میں حسد سے نہیں روکا گیا اس لئے کہ انسان کے اختیار سے باہر ہے بلکہ حسد سے متاثر ہو کر اس کے مقتضا پر عمل کر کے محسود کو نقصان پہنچانے سے روکا گیا ہے اور حدیث معراج میں جن نو چیزوں کو امت محمدیہ سے اٹھا لیا گیا ہے ان میں سے ایک حسد بھی ہے کہ خداوند کریم کسی انسان کو حسد کی سزا نہیں دے گا بلکہ حسد پر عمل کرنے کی سزا دے گو جو اس کے اختیار میں ہے ایک روایت میں ہے کہ علماء حسد کی وجہ سے گرفتار عذاب ہوں گے اور اس میں شک نہیں کہ نعمت جس قدر پر عظیم ہو گی اس پر حسد بھی اتنا ہی سنگیں ہو گا چونکہ نعمت علم باقی تمام نعمتوں سے بترتر ہے لہذا اپنے سے بڑے عالم پر حسد کرنا کم ظرف کم ہمت اور علم طبقہ کے لئے ناگزیر سے چنانچہ شیخ احمد حسائی قدس سرہ کا محسود ہونا اسی بنا پر ہے حالانکہ اکابر علما مثلاً علامہ شیخ محمد آل کا کاشف العغطا نے آیات بنیات میں نہایت و قیع الفاظ میں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور فرمایا کہ زہد و تقوٰی میں یہ شخص اپنی نظیر آپ تھا اسی طرح آقا شیخ بزرگ طہرانی مرحوم نے الذریعہ میں اور آقا محمد باقر خوالنساری نے روضات الجنات میں ان کی خدمات کو سراہا ہے ورنہ بات واضح ہے کہ حاسد اپنے حسد کی آگ میں خود ہی جلا کرتا ہے اس کو محسود کو کوئی نقصان نیہں پہنچتا اور دور حاضر میں حسد کا افسوس پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ شخص شیخ احمد احسائی مرحوم کو مسلمان و من سمجے اس کو بھی شیخی کہنا دیانت داری سمجھتے ہیں خواہ اس کے عقائد میں ذرہ بھر بھی لغزش نہ ہو بہر کیف حسد کا پیدا ہونا فطری امر ہے اوراس کا استعمال انسان کا اختیاری فعل ہے اس لئے معصوم نے حسد کے استعمال سے منع فرمایا ہے ۔ اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ان المومن یغبط والا یحسد و المنافق یحسد والا یغبط یعنی مومن رشک کرتا ہے اور حسد نہیں کرتا اور منافق حسد کرتا ہے لیکن رشک نہیں کرتا اور رشک کا معنی یہ ہے کہ دوسروں  پر اللہ کی نعمت کو دیکھ کر اللہ سے دعا مانگے کہ اے پروردگار اس جیسی نعمت مجھے بھی عطا فرما اور اس کے حق میں دعا کرے اور بد دعا نہ دے اور یہ بھی آزمودہ امر ہے کہ حسد اپنوں میں بہ نسبت بیگانوں کے زیادہ ہوتا ہے کہ عموماً خاندان کے گھٹیا مزاج لوگ اپنے ہی خاندان میں سے کسی پر خداوند کریم کی نعمات کا وجود برداشت نہیں کر سکتے بہر کیف حسد کو استعمال کرنا اور محسود کے درپے آزار ہونا گناہ کبیرہ ہے خدا وند کریم مومنین کو محفوظ رکھے

ہم نے جب تفسیر انوار النجف کا لکھنا شروع کیا اور مقدمہ تفسیر چھپ کر منظر عام پر آیا تو حاسدین کی آنکھوں میں دنیا تاریک ہو گئی پس انہوں نے میری تفسیر کے خلاف ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور اس کی خوبیوں پر پردہ دے کر اس میں سے عیوب نکالنے شروع کر دئیے اور لوگوں کو متنفر کرانا اپنا دستور العمل بنا لیا حتی کہ جب کراچی یونیورسٹی میں داخل کی گئ تو حاسدین نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن خدا نے حاسدین کی ہر تجویز کو فیل کر دیا اور تفسیر انوار النجف بفضل پروردگار چودہ جلدوں میں مکمل ہو کر چھپ گئ اور تا قیامت انشاء اللہ مومنین کے لئے استفادہ کا باعث بنتی رہے گی اس لئے صاحبان فضل کو حاسدین کے حسد سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ایسی نعمت سے نوازا ہے جو لوگوں کے لئے حسد کا باعث بن گئی ہے و بالجملہ حسد نفس کے لئے صفات بد میں سے ہے اور اس کا استعمال کرنا قطعاً ناجائز ہے اور محسود کو بھی چاہیے کہ تنگ دلی کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ اپنے حاسد کے حق میں دعا کرے کہ خدا اس کو اس مرض سے نجات عطا فرمائے اور حسد کے بجائے اس کو رشک کی توفیق دے


ایک تبصرہ شائع کریں