التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

انسان فرشتہ اور حیوان

انسان ، فرشتہ اور حیوان

انسان فرشتہ اور حیوان

حدیث سابق کی رو سے حیوانات میں دو نفس نامئیہ ، نباتیہ اور نفس حسئیہ حیوانیہ ہیں لہذا ان میں ان دونو نفسوس کے خواص و افعال موجود ہوتے ہیں پس ان میں رضا و غضب بھی ہے لیکن ان کے پاس عقل نہیں ہے جو ان کو غلط اور صحیح یا جائز و ناجائز ظلم و انصاف اور حلال و حرام میں فرق کرنے کی دعوت دے پس جہل کے تمام تر اوصاف ان میں پائے جاتے ہیں کیونکہ علم عقل کے تابع ہے اور وہ عقل سے خالی ہیں ان کے مقابلہ میں ملائکہ ہیں جو نفس ناطقہ قدسیہ تو اپنے اندر رکھتے ہیں لیکن نباتیہ و حیوانیہ کے نہ ہونے کی وجہ سے غضب جور ظلم اور شہوت وغیرہ جیسی عادات خسیسہ سے پاک ہیں گویا حیوانات کے پاس نفسی خواہشات و جذبات اور عادات روئیہ ہیں لیکن ان پر کنٹرول کرنے والی عقل نہیں ہے لہذا وہ بروز محشر عادات خسیسہ کی باز پرس سے مستثنا ہیں اور ملائکہ میں قوت عاقلہ تو ہے لیکن اس کا مقابلہ کرنے والی افواج جہل نہیں ہیں جن کو نفسی خواہشات اور جذبات جنم دیتے ہیں لہذا وہ روز حساب کی باز پرس سے بے نیاز ہیں۔

انسان کو پروردگار نے نفس نباتیہ اور نفس حیوانیہ کے علاوہ نفس ناطقہ قدسیہ کی دولت سے بہرہ ور فرمایا ہے لہذا تمام حیوانی قوتیں اور خاصیتیں بھی اس کے اندر موجود ہیں اور دوسری طرف ان حیوانی قوتوں پر کنٹرول کرنے والی عقل بھی اس کے پاس موجود ہے لہذا اگر حیوانی کردار ادا کرے گا تو عقل کو نظر انداز کرنا پڑے گا اور اگر ملکوتی کردار اپنائے گا تو خواہشات و جذبات حیوانیہ پر کنٹرول کر کے اپنائے گا گویا اس کی نیکی خواہشات نفس سے جہاد کرنے کے بعد معرض  وجود میں ظاہر گی اور اس کی برائی عقل کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر منظر شہود پر آئے گی پس انسان ہی اخروی باز پرس کا سزا وار ہے اگر نیکی کرے گا تو اس کی جزا پائے گا اور برائے کرے گا تو اس کی سزا پائے گا بلکہ نیکی کرے گا تو اس کا مقام لائکہ سے بند تر ہوگا کیونکہ ملائکہ کی عبادت میں مقابل کی قوتوں سے لڑائی نہیں ہے اور ان کی نیکی بلا مقابلہ ہے اور انسان کی نیکی افواج جہل سے جنگ کرنے کے بعد سرزد ہوتی ہے لہذا اس کی عبادت کا درجہ فرشتہ کی عبادت سے بلند تر  ہے لیکن اگر انسان برائی کرے گا تو اس کا مقام حیوانوں سے پست تر ہو گا کیونکہ حیوانوں کی غلط کاری قابل عفو ہے اس لئے کہ ان کو برائی اور غلط کاری سے روکنے والی عقل عطا نہیں کی گئی پس ان کو غلطی کی پاداش میں داخل جہنم نہیں کیا جائے گا اور انسان کی غلطی موجب جہنم اس لئے ہے کہ اس کو غلط کاری سے روکنے والی عقل دی گئی اور اس نے عقل کے فیصلہ کو ٹھکرا کر غلط کام انجام دیا اور اس کے متعلق حضرت امام جعفر صادق علیہ سے سوال کیا گیا کہ حضور! یہ بتائیں ملائکہ افضل ہیں یا بنو آدم؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام فرماتے تھے ان اللہ رکب فی الملائکہ عقلا بلا شھوۃ و رکب فی البھائم شھوۃ بلا عقل و رکب فی بن ادم کلیتھما فمن غلب عقلہ شھونہ فھو خیر من الملائکۃ و من غلب شھوتہ عقلہ فھو شرمن البھائم

ترجمہ: تحقیق پروردگار نے ملائکہ کو عقل دی ہے شہوت نہیں دی اور حیوانات کو شہوت دی ہے ، عقل نہیں دی اور اولاد آدم کو دونوں قوتیں عطا کی ہیں پس جس انسان کی عقل اس کی شہوت پر غالب ہو وہ فرشتوں سے برتر ہے اور جس کی شہوت اس کی عقل پہ غالب ہو وہ حیوانوں سے بد تر ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں