شہوت
یہ صفات مذمومہ کی اصل ہے اور اسی کی مطلق العنانی ہی غضب، حرص اور حسد
کو بلکہ فروعی تمام قسم کی برائیوں کو جنم
دیتی ہے شہوت سے مراد نفس کی چاہت اور انسان دنیا میں قدم رکھتے ہی اسی صفت میں
اپنی آزادی منوانے کا عادی چلا آیا ہے اور زمان بچپن سے بزرگوں کی ناز برداریاں اس
کا حوصلہ بڑھاتی چلی آئ ہیں پس وہ سمجھتا ہے کہ میں جو چاہوں میرا حق فطری ہے اور
اس پر کنٹرول لانا میرے اوپر ظلم ہے پس خواہش نفس کا پورا نہ ہونا غضب کا باعث
بنتا ہے اور خواہش کی تکمیل مزید تحصیل کا لالچ اور حرص پیدا کرتی ہے اور اس میں
شک نہیں کہ حرص بخل کا پیش خیمہ ہے پس جب انسان دیکھتا ہے کہ جو چیز میری مرغوب ہے
وہ دوسرے کے پاس موجود ہے تو اس میں حسد پیدا ہوجاتا ہے چنانچہ ایک دوسری حدیث میں
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اصول الکفر ثلثۃ الحرص والاستکبار والحسد
یعنی کفر کے اصول تین ہیں حرص، تکبر اور حسد اور حدیث میں ہے کہ تکبر ہی غضب و غصہ
کی بنیاد ہوا کرتا ہے ۔ بہر کیف خواہش نفس ہی ان تینوں خرابیوں کی اصل ہے ۔