التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

زنا

شہوت کے بد ترین اثرات میں ہے یہ فعل انسانی نسل کی پاکیگی کے سخت منافی ہے اور غیرت انسانیہ کا کھلم کھلا دشمن ہے کوئی شریف انسان اس کو اچھا نہیں کہہ سکت

زنا

شہوت کے بد ترین اثرات میں ہے یہ فعل انسانی نسل کی پاکیزگی کے سخت منافی ہے اور غیرت انسانیہ کا کھلم کھلا دشمن ہے کوئی شریف انسان اس کو اچھا نہیں کہہ سکتا شریعت مقدسہ اسلامیہ سے وابستگی رکھنے والوں کا اس کی حرمت پر اتفاق کامل ہے ۔

حضرت رسالتمابؐ سے مروی ہے کہ جب زنا عام ہو جائے تو اچانک موت زیادہ ہو جایا کرتی ہے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے حضرت موسٰی علیہ السلام کو وحی ہوئی کہ خبردار زنا نہ کرنا؟ ورنہ میری ذات کا نور تجھ سے غائب ہو جائے گا اور تیری دعا کے آگے آسمانوں کے دروازے بند ہو جائیں گے (خطاب اگرچہ موسیٰ  کو ہے لیکن اس سے مراد امت ہے کیونکہ نبی معصوم ہوا کرتے ہیں اور ان سےت اس قسم کے افعال بد کار ارتکاب نہیں ہو کرتا ) دوسری روایت میں ہے اے موسیٰ  جو شخص کسی کی اہلیہ سے زنا کرتا ہے تو اس کے بدلہ میں اس کی اپنی اہلیہ سے بھی زنا کیا جاتا ہے اگر اس کی اپنی عورت ایسا کام نہ کرے یا مر چکی ہو تو اس کی اوالاد میں یہ کام ہو گا اے موسیٰ ! تم پاک دامن رہو تو تیری اہلیہ بھی پاکدامن رہے گی اے موسٰی ! اگر تم اپنے گھر میں اچھائی دیکھنا چاہتے ہو تو زنا سے بچ کر رہو ورنہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ سے منقول ہے کہ زمانہ داؤدؑ میں ایک عورت کے پاس کوئی مرد آکر اس سے جبریہ زنا کرتا تھا تو خدا نے اس عورت کے دل میں ایک بات ڈال دی ۔ اس نے اس مرد سے کہا کہ جس طرح تم میرے ساتھ بد فعلی کرتے ہو کوئی دوسرا شخص تیری گھر والی ساتھ بھی بد فعلی کرتا ہے چنانچہ جب وہ واپس گھر پہنچا تو دیکھا کہ کوئی مرد اس کی عورت پر سوار ہے تو اس کو پکڑ کر حضرت داؤد کے پاس لایا اور شکایت کی کہ اس نے میری عورت کے ساتھ زنا کیا ہے پس خداوند کریم کی جانب سے حضرت داؤدؑ پر وحی ہوئی کہ اس آدمی سے کہ دو کہ جس طرح تم دوسروں کے ساتھ کرتے ہو تمہارے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک کیا جاتا ہے

حضرت رسالتمابؐ نے فرمایا کہ جو شخص کسی عورت پر زنا کی قدرت رکھتا ہو لیکن اللہ کا خوف کر کے اس سے فعل حرام نہ کرے تو خداوند کریم اس کے جسم کو آتش جہنم سے محفوظ کرے گا اور اس کو بڑی گھبراہٹ کے دن امن میں رکھے گا اور اس کو جنت کرامت فرمائے گا لیکن اگر فعل حرام کرے گا تو اس پر جنت کو خدا حرام کر دے گا اور جہنم میں ڈال دے گا۔

آپ نے ایک حدیث میں فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرو تا کہ تمہارے بچے تمہارے ساتھ نیکی کریں اور تم دوسروں کی عورتوں سے بچ کر رہو تا کہ تمہاری عورتیں دوسرے مردوں سے بچ کر رہیں ( ایک روایت میں ہے کہ غیر انسان کبھی زنا نہیں کرتا )

حضرت امام محد باقر علیہ السلام نے فرمایا پیٹ اور شرمگاہ ک پاکیزگی سے بڑھ کر کوئی بھی عبادت نہیں ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ بروز محشر حساب خلائق سے فارغ ہونے تک تین قسم کے آدمی بالکل بامن رہیں گے (1) وہ شخص جس نے کبھی زنا کا ارادہ نہ کیا ہو (2) وہ آدمی جس نے سود کے ذریعے مال نہ بڑھایا ہو (3) وہ آدمی جس نے چغلخوری نہ کی ہے ۔

حضرت رسالتمابؐ نے فرمایا زانی کے لئے پاچ عذاب ہیں (1) زنا چہرہ کی رونق کو ختم کر دیا ہے (2) فقر کا موجب ہوتا ہے (3) عمر کو گھٹا دیتا ہے (4) خدا کی ناراضگی کا باعث ہے (5) ہمیشہ کے لئے جہنم کے عذاب کو موجب بنتا ہے ۔

ایک شخص نے امام شخص نے امام موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی میں خوبصورت عورت کو دیکھنے کا شیدائی ہوں مجھے اس کی طرف دیکھنا بھلا معلوم ہوتا ہے تو آپ نے فرمایا جب تیری نیت ٹھیک ہوتو حرج نہیں لیکن خبر دار زنا نہ کرنا کیونکہ اس کی وجہ سے برکت چلی جاتی ہے اور دین تباہ ہوجاتا ہے (ممکن ہے اتفاقی نظر مراد ہو واللہ اعلم)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت عیٰسی علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمایا کہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے جھوٹی قسم سے منع فرمایا تھا اور میں تمہیں ہر قسم سے روکتا ہوں خواہ سچی ہو یا جھوٹی انہوں نے عرض کی کچھ اور بھی فرمائیے تو آپ نے فرمایا موسٰی علیہ السلام نے صرف زنا سے منع کیا تھا اور میں کہتا ہوں کہ زنا کرنا تو بجائے خود زنا کا تصور بھی نہ کرنا کیونکہ زنا کا تصور کرنا ایسا ہے جیسا کہ ایک خوبصورت سفید مکان میں آگ جلائی جائے اگرچہ وہ مکان جلے گا نہیں لیکن میلا ضرور ہو جائے گا آپ سے منقول ہے کہ اگر کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ایک لحاف میں سویا ہوا پکرا جئے تو حضرت امیر المومنین علیہ السلام ایسے آدمی کو ایک سو کوڑے کی سزا دیا کرتے تھے  اور آپ نے فرمایا کہ کچھ نہ کچھ زنا تو ہر آدمی سے ہو جایا کرتا ہے کیونکہ کسی نامحرم کی طرف عمداً دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے اس کو بوسہ دینا منہ کا زنا ہے اس کو ہاتھ لگانا ہاتھوں کا زنا ہے خواہ شرمگاہ ان افعال کی تصدیق کرے یا نہ کرے (خواہ شرمگاہ کا زنا واقع ہو یا نہ ہو)

حضرت رسالتمابؐ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص مسلمان عورت یا یہودیہ یا نصرانیہ یا مجوسیہ سے بھی زنا کرے اور اسی فعل بد پر اصرار کرتا رہے یہاںتک کہ توبہ کئے بغیر مر جائے تو اس کی قبر میں اس کی طرف جہنم کی طرف سے تین سو دروازے کھل جائیں گے جن سے سانپ بچھو اور آ گ کے اژدہا نکلیں گے پس وہ قیامت تک عذاب میں گرفتار رہے گا اور جب قبر سے اٹھے گا تو اس کی بد بو سے تمام اہل محشر کو تکلیف پہنچے گی اور تمام اہل محشر کو اس کی بد کاری کا  پتہ چل جائے گا پھر وہ جہنم کی طرف دھکیل دیا جائے گا اور اللہ نے حرام کو حرام کیا ہے اور اس نے حدیں مقرر کی ہیں نیز اللہ سے زیادہ کوئی نہیں اور غیرت کے پیش نظر ہی اس نے زنا کو حرام کیا ہے آپ نے فرمایا اگر عورت کسی سیٹ پر بیٹھی ہو اور وہاں سے اٹھے تو کسی مرد کو وہاں نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک کہ جگہ ٹھنڈی نہ ہو جائے ۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں