التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

اعضاء وجوارح کے فرائض

اعضاء وجوارح کے فرائض

 اعضاء وجوارح کے فرائض

 حضرت امیرالمومنین  علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت محمد حنفیہ کو فرمایا اے فرزند ایسی بات مت  کہو جس کا تمہیں علم نہ ہو بلکہ جن باتو ںکا علم ہو وہ بھی سب کی سب بیان نہکرو کیونکہ اللہ  نے تمہارے  اعضاء وجوارح  پر کچھ فرائض عائد کئے  ہیں جن کی بروز محشر  وہ باز پر س کرے گاکیونکہ اللہ نے انکو بے کار نہیں بنایا چنانچہ فرما تا ہے ایسی چیز مت بیان کرو جس کا تمہیں علم نہ ہو کیونکہ آآنکھ  کان اور دل سب سے باز پرس  ہوگی دوسرے مقام پر ارشاد فرماتا ہے اور منہ سے ایسی بات کہتے  ہو جس کا تم کو علم نہیں ہوتا اور تم اسے معمولی سمجھتے ہو  حالانکہ اللہ  کے نزدیک وہ غیر معمولی اور عظیم ہوتی ہے  اور فرمایا اے ایمان والو  رکوع کرو سجدہ  کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور نیک کام بجالاؤ  تاکہ تم فلاح پاؤ  پس یہ فریضہ جامعہ ہے جو تمام اعضاء پر واجب ہے اور فرماتا ہے کہ مساجد اللہ کے لئے ہیں  پس اللہ کے علاوہ کسی کو نہ پکارو اسکا شریک قرار دیکر  اس جگہ  مساجد سے مراد وہ سات اعضا ہیں جو سجدہ  میں زمین کو مس کرتے  ہیں پیشانی دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیا ں دونوگھٹنے  اور دونو پاؤں کے انگوٹے ایک مقام پر فرماتاہے اور جوکچھ تم چھپاتے ہو  تمہارے کان اور آنکھیں  اور تمہارے چمڑے خود گواہی دیں گے  اس جگہ چمڑے  سے مراد شرمگاہ ہے  پس اللہ نے ہر عضو پراس کیمناسبت سے ایک فرض رکھا ہے جس پر اس نے نص فرمائی ہے کان پر اس نے فرض کیاہے کہ گناہ کی بات نہ سنیں چنانچہ  فرماتاہے  کہ جب سنو کہ اللہ  کی آیات  کا کفر کیاجارہاہے اور اس کےساتھ مخول کیا  جارہاہے تو ایسے لوگوں کےساتھ مت بیٹھو یہانتک کہ وہ کسی اور بات کو موضوع بنالیں ورنہ تم بھی اس جیسے ہوجاؤ گے  دوسرے مقام پر فرماتاہے  کہ جب دیکھو کہ آیات قرآنیہ  کےساتھ لوگ مذاق کررہے ہیں تو ان سے روگردانی کرلو یہاں تک کہ وہ دوسری کسی بات میں مشغول  ہوجائیں اور فرماتاہے کہ اگر بھول جاؤ اور خیال نہ رہے تو جب بھی یاد آجائے ظالم لوگوں کے پاس بیٹھنا ترک کرو چنانچہ  فرماتا  ہے کہ میرے ان بندوں کو خوشخبری سناؤ جو بات کو سنتے ہیں اور اچھی باتوں  کی پیروی  کرتے ہیں ایسے  لوگ ہدایت یافتہ ہوا کرتے ہیں  اوریہی لوگ ہی عقلمند ہیں اور فرمایاکہ یہ لوگ جن لہوو لعب کی مجالس  کے پاس  سے گزرتے  ہیں تو شریفانہ طریقے  سے گزر جاتے ہیں  بہر کیف یہ چیز  کانوں پر فرض ہے آنکھ  کافریضہ یہ ہے کہ حرام کی طرف نہ دیکھے چنانچہ فرماتاہے مومنین سے کہہ دو کہ اپنی آنکھوں کو حرام سے محفوظ رکھیں  اور اپنی شرمگاہوں  کی حفاظت کریں زبان پر اس نے فرض عاعائد کیا ہے کہ دل کے عقیدہ  کو بیان کرے فرماتاہے کہ کہو ہم ایمان لائے دوسری جگہ فرمجاتاہے کہ لوگوں کے پاس اچھی بات کہو  گویا زبان کا فرض ہے کہ عقیدہ صحیحہ کااقرار  کرے  اور لوگوں کو نیک باتوں کی تلقین کرے گویا بے ہود ہ گوئی  سے بچے دل جو تمام اعضاء کا رئس ہے  اس کا فرض  ہے کہ فہم  وفراست اور عقل ومدبر کے ساتھ کسی کام کے کرنے یاکرنے کا فیصلہ کرے اور فرماتاہے الابذکر اللہ تطمئن  القوب  یعنی  اللہ  کے  ذکر سےہی دل مطمئن ہوتے ہیں  اور فرماتاہے کہ تم دل کی بات کو ظاہر کردیا چپاؤ اللہ س کا حساب لے گا پس جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب دے ہاتھوں کا فریضہ ہے کہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں  کی طرف نہ بڑھیں پاؤ ں کا فریضہ ہے کہ اللہ کے فرائض کی بجاآوری کی طرف حرکت کریں  اور متکبرانہ چال نہ اختیار کریں  چنانچہ فرماتاہے کہ زمین پراکڑ کر نہ چلو کیونکہ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ بلندی میں پہاڑوں کا مقابلہ کرسکتے ہو اور ارشاد فرماتاہے  بروز محشر ہم زبانوں پر مہر لگادیں گے اور ہمارے ساتھ انکے ہاتھ پاؤں کلام کریں گے اور ایسے امور کی شہادت فراہم کریں گے جو دنیا میں وہ کرچکے تھے

پس اے فرزند گرامی ان عضاء کو اللہ کی اطاعت میں استعمال کرو اور ان کے ذریعے  سے اس کی رضا مندی حاصل کرو اور ایسا نہ ہوکہ خداتمہیں کسی گناہ کا ارتکاب کرتے دیکھے اور نیکیوں سے غائب پائے ورنہ خسارہ میں رہو گے تمہارے اوپر لازم ہے کہ قرات  قرآن کو جاری رکھو اور اس پر عمل کرنے کی سعادت حاصل کرو پس اس کے اوامر ونواہی کی پابندی کرو اور شب وروز اس کی تلاوت سے غفلت نہکرو یہ مخلوق کی جانب اللہ کا ایک عہدہے  اور ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے عہد کی ہر روز تجدید  کرے اگر جہ کم ازکم پچاس پچاس  آیتیں ہی روزانہ پڑھ لے اور یاد رکھو کہ جنت کےدرجات قرآن آیات  کے مطابق ہیں پس بروز محشر قاری قرآن  کو حکم ہوگا کہ قرآن مجید کی آیات کو پڑھتاجا اور مدارج جنت میں آگے  بڑھتاجا پس نبیوں  اور صدیقوں کے بعد جنت میں قاری قرآن کےدرجے سے بلندی کا درجہ نہ ہوگا پس زبان کا صدقہ جاریہ ہوگا کہ اگر کسی انسان کو ہدایت کادرس دے تو جس قدر لوگ اس کی ہدایت پر عمل کریں گے ان  سب  کے اعمال کا ثواب  اس کے نامہ اعمال  میں درج کیاجائے گا اور ان کے ثواب میں بھی کمی  نہ ہوگی اور اس کے برخلاف اگر کسی کو گمراہی کے رستہ پر لگایا تو ان تمام لوگوں  کے گناہوں  کا عذاب بھی اس کو دیاجائیگا جنہوں نے اس کی بتائی ہوئی برائی کا ارتکاب کیاتھا اور انکےعذاب میں بھی کمی نہ ہوگی اسی طرح اپنے اعمال میں سے اگر کوئی شخص نیک طریقہ چھوڑجائے تو تمام عمل کرنے والوں کا اسکو اجر ملے گا اور اگر بری عادت چھوڑ جائے  تو ان تمام کا وہاں بھی اس پر ہوگا  چنانچہ  حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام  اور حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام  سے اس قسم کی روایت  کافی منقول ہیں اور مجالس صدوق سے منقول ہے کہ چھ قسم کے اعمال کا مومن کو مرنے کے بعد بھی ثواب ملتارہے  گا  1نیک اولاد ہو جو اسکے مرنے کے بعد اس کے لئے استغفار کرے 2 قرآن مجید چھوڑ کر مرے  جس کی بعد میں تلاوت کی جاتی رہے  3 کوئی کنواں کھودے جس سے آنے جانے  والے راہ گیر مسافر پیاسے پانی پییئں  4 کوئی ایسا درخت لگائے جس کا پھل اس کے مرنے کے بعد لوگ کھاتے رہیں  5کوکئی صدقہ جاریہ چھوڑ کر مرے 6 نیک سنت چھوڑ کر مرے کہ اس کے مرنے کے بعد بھی لوگ  اسکے طریقے پر چل کر خوشنودی خدا حاصل کرتے رہیں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں