التماس سورہ فاتحہ برائے والد بزرگوار،جملہ مومنین و مومنات،شھداۓ ملت جعفریہ ، خصوصاً وہ جن کا کوئی سورہ فاتحہ پڑھنے والا نہ ہو۔ یہاں کلک کریں

Search Suggest

عدل کی فضیلت

عدل کی فضیلت

عدل کی فضیلت

عدل کا معنی  ہے ہر شیئ کو اس کے موزوں ومناسب مقام پر رکھنا اور صاحبان  حقوق کے حقوق کی پاسداری کرنا

عدل مخلوق کےدرمیان اللہ کا قائم کردہ میزان ہے اور عدل ہی سے آسمان وزمین قائم ہیں عقلی احکام میں وجوب عدل سے واضح تر کوئی حکم نہیں کیونکہ کوکئی مذہب وملت اس کے وجوب کاحکم دے یانہ دے عقل خود غیر متزلزل انداز میں وجوب عدل حسن احسانکرامت ضلم  اور قبح عدوان کا فیصلہ کرتی ہے  بے شک عدل تمدن انسانی کی روح انسانیت کی زندگی اور زہر ہلاکت کا تریاق ہے

عدم شموس رحمت کا مطلع اور عیون حکمت کا منبع ہے عدل ملک وسلطنت کی بقاکا ذریعہ ہے عدل شرافت وکرامت کا وسیلہ  ہے عدل بیت وحرم کعبہ والم اور فوج وعلم کا پاسبان  ہے نیز امور میں دیانت ورعایا کی رعایت اور فوج وسپاہ کی ہیبت کا نگران ہے عدل مظلوم  کا دادرس محروم کادستگیر  شمس معرفت کا مطع اور نیز علم عرفان  کے لئے مشرق  ہے عدل ملک کی آبادی  اور خلق  خدا کیلئے  امن کاکفیل  ہے عدل شوکت قوت بہاء  وسطوت  رافت ومروت اور صدق وفتوت کا نشان ہے عدل باران رحمت کا بادل اور بلندی عظمت  کا مینار ہے عدل ہلاکت سے نجات  کا تعویز تنہائیوں  میں ساتھی اور تاریکیوں میں محافظ وانیس  ہے عدل سلامتی کی سیڑھی  اور کرامت کا معراج ہے بخلاف  اس کے ظلم وعدوان یاس وناامیدی کی گھڑاٹوپ  تاریکی  ہے عدل کمزور حکومتوں کی قوت ضعیف قوموں  کی طاقت گمنام ممالک کی شہرت متفرق جماعتوں  کی باہمی الفت خوفزدہ فرتوں  کی ہیبت نادار اقوام  کی ثروت  ودولت ذلیل لوگوں کی عزت پس ماندہ قوموں  کی علمی خلعت اور وحشی قوموں  کی تمدنی مانوسعیت  کا واحد ذریعہ ہے  اور اس کے مقابلہ میں ظلم ہر قوم کے لئے خصوصا  مسلمانوں کے لئے عزت کے بعد ذلت اور عظمت  کے بعد  خفت کا موجب بنتارہا ہے بخدا میرے قلم میں جرات  نہیں کہ ظلام کے نتائج بدکا شمار کرسکوں  اس وطن پاک اور دوسرے ہمسایہ وبعید ممالک پر ظلم کی بدولت کیا کیا گذری اور حق وصداقت کے علمبر دار لوگوں نے کیا کیا  مصائب  جھیلے یہ ایک لمبی اور درد بھری داستان ہے

ہمارے آئمہ  طاہرین علیہم اسلام  نے جس دین متین کی بنیادیں  اپنے سرہائے بریدہ اور مقدس  خون سے مضبوط  کی تھیں اس کے محکم قلعے کس طرح ظلم کا نشانہ بن کر منہدم  ہوئے  بس درد ہیں جن سے دل کراہ رہاہے اورآنسوں ہیں  جو آنکھوں  میں چھلک رہے ہیں  ہاں مایوسی  تو موت کا منظر پیش کرتی ہے لیکن  امید ہی زندگی کا سہارا بنتی ہے  بے شک ایک وقت آئے گا  جب حق کا بول بالا ہوگااور باطل کا منہ کالا ہوگا عدل کی بساط بچھی ہوگی  حاکم عادل تحت عدالت پر جلوہ گر ہوگا  دنیا عدل وانصاف  کا گہوارہ ہوگی اور انسانیت امن وسکون  کا سانس لے رہی ہوگی ظلم وعدوان کا تختہ اُلٹ  دیا جائیگا اور ظالم وسرکش انسان نما درندے موت کے پرووں میں روپوش ہوجائیں گے  ہاں ہاں حضرت رسالتمآب  کا آخری وصی اورآسمان  ولایت کاآخری نیر اعظم اُفق  عدل سے طلوع کرے گا  اور اس کے طلوع کے ساتھ ساتھ ظلم  مغرب  میں ہمیشہ  کے لئے غروب ہوجائے گا اور خداوندکریم کے فرمان ان ارضی یرثھا عبادی الصالحون  یعنی میری زمین  کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے  کی تاویل  پوری ہوگی جس کے متعلق  ارشاد ہے  کہ اس زمانہ میں کوئی عورت بھی اگر عراق سے ملک شام تک سفر کرنا چاہے گی اور عمدہ لباس وعمدہ زیوارت سے مزین ہوگی پورے سفر میں آبادی  ہی آبادی  پر اس کا قدم آئے گا  اور پورے راستے میں کوئی انسان نمادرندہ اسے نہ چھیڑ سکے گا اور آمد  مہدی کی حدیثوں  میں صاف اعلان ہے کہ جب وہاآئیں گے تو زمین عدل وانصاف سے  اس طرح پر ہو گی جس طرح  اس سے پہلے ظلم وجور سے پر ہوچکی ہوگی آہ  کس قدر پر درد  ہے یہ منظر جس کو آنکھیں دیکھ رہی ہیں  اور کس قدر روح افزااور دل کش ہے وہ فضا جس کان سن رہے ہیں


ایک تبصرہ شائع کریں