عدل کی فضیلت
عدل کا معنی ہے ہر شیئ
کو اس کے موزوں ومناسب مقام پر رکھنا اور صاحبان
حقوق کے حقوق کی پاسداری کرنا
عدل مخلوق کےدرمیان اللہ کا قائم کردہ میزان ہے اور عدل ہی
سے آسمان وزمین قائم ہیں عقلی احکام میں وجوب عدل سے واضح تر کوئی حکم نہیں کیونکہ
کوکئی مذہب وملت اس کے وجوب کاحکم دے یانہ دے عقل خود غیر متزلزل انداز میں وجوب
عدل حسن احسانکرامت ضلم اور قبح عدوان کا
فیصلہ کرتی ہے بے شک عدل تمدن انسانی کی
روح انسانیت کی زندگی اور زہر ہلاکت کا تریاق ہے
عدم شموس رحمت کا مطلع اور عیون حکمت کا منبع ہے عدل ملک
وسلطنت کی بقاکا ذریعہ ہے عدل شرافت وکرامت کا وسیلہ ہے عدل بیت وحرم کعبہ والم اور فوج وعلم کا
پاسبان ہے نیز امور میں دیانت ورعایا کی
رعایت اور فوج وسپاہ کی ہیبت کا نگران ہے عدل مظلوم کا دادرس محروم کادستگیر شمس معرفت کا مطع اور نیز علم عرفان کے لئے مشرق
ہے عدل ملک کی آبادی اور خلق خدا کیلئے امن کاکفیل
ہے عدل شوکت قوت بہاء وسطوت رافت ومروت اور صدق وفتوت کا نشان ہے عدل باران
رحمت کا بادل اور بلندی عظمت کا مینار ہے
عدل ہلاکت سے نجات کا تعویز تنہائیوں میں ساتھی اور تاریکیوں میں محافظ وانیس ہے عدل سلامتی کی سیڑھی اور کرامت کا معراج ہے بخلاف اس کے ظلم وعدوان یاس وناامیدی کی گھڑاٹوپ تاریکی
ہے عدل کمزور حکومتوں کی قوت ضعیف قوموں
کی طاقت گمنام ممالک کی شہرت متفرق جماعتوں کی باہمی الفت خوفزدہ فرتوں کی ہیبت نادار اقوام کی ثروت
ودولت ذلیل لوگوں کی عزت پس ماندہ قوموں
کی علمی خلعت اور وحشی قوموں کی
تمدنی مانوسعیت کا واحد ذریعہ ہے اور اس کے مقابلہ میں ظلم ہر قوم کے لئے
خصوصا مسلمانوں کے لئے عزت کے بعد ذلت اور
عظمت کے بعد خفت کا موجب بنتارہا ہے بخدا میرے قلم میں
جرات نہیں کہ ظلام کے نتائج بدکا شمار
کرسکوں اس وطن پاک اور دوسرے ہمسایہ وبعید
ممالک پر ظلم کی بدولت کیا کیا گذری اور حق وصداقت کے علمبر دار لوگوں نے کیا
کیا مصائب جھیلے یہ ایک لمبی اور درد بھری داستان ہے
ہمارے آئمہ طاہرین
علیہم اسلام نے جس دین متین کی
بنیادیں اپنے سرہائے بریدہ اور مقدس خون سے مضبوط
کی تھیں اس کے محکم قلعے کس طرح ظلم کا نشانہ بن کر منہدم ہوئے
بس درد ہیں جن سے دل کراہ رہاہے اورآنسوں ہیں جو آنکھوں
میں چھلک رہے ہیں ہاں مایوسی تو موت کا منظر پیش کرتی ہے لیکن امید ہی زندگی کا سہارا بنتی ہے بے شک ایک وقت آئے گا جب حق کا بول بالا ہوگااور باطل کا منہ کالا
ہوگا عدل کی بساط بچھی ہوگی حاکم عادل تحت
عدالت پر جلوہ گر ہوگا دنیا عدل
وانصاف کا گہوارہ ہوگی اور انسانیت امن
وسکون کا سانس لے رہی ہوگی ظلم وعدوان کا
تختہ اُلٹ دیا جائیگا اور ظالم وسرکش
انسان نما درندے موت کے پرووں میں روپوش ہوجائیں گے ہاں ہاں حضرت رسالتمآب کا آخری وصی اورآسمان ولایت کاآخری نیر اعظم اُفق عدل سے طلوع کرے گا اور اس کے طلوع کے ساتھ ساتھ ظلم مغرب
میں ہمیشہ کے لئے غروب ہوجائے گا
اور خداوندکریم کے فرمان ان ارضی یرثھا عبادی الصالحون یعنی میری زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے کی تاویل
پوری ہوگی جس کے متعلق ارشاد
ہے کہ اس زمانہ میں کوئی عورت بھی اگر
عراق سے ملک شام تک سفر کرنا چاہے گی اور عمدہ لباس وعمدہ زیوارت سے مزین ہوگی
پورے سفر میں آبادی ہی آبادی پر اس کا قدم آئے گا اور پورے راستے میں کوئی انسان نمادرندہ اسے نہ
چھیڑ سکے گا اور آمد مہدی کی حدیثوں میں صاف اعلان ہے کہ جب وہاآئیں گے تو زمین عدل
وانصاف سے اس طرح پر ہو گی جس طرح اس سے پہلے ظلم وجور سے پر ہوچکی ہوگی آہ کس قدر پر درد
ہے یہ منظر جس کو آنکھیں دیکھ رہی ہیں
اور کس قدر روح افزااور دل کش ہے وہ فضا جس کان سن رہے ہیں